کاشفی

محفلین
غرورِ محبت
(بہزاد لکھنوی)
محبت پر بہت مغرور ہوں میں
ابھی منزل سے کوسوں دور ہوں میں

حسیں جلوؤں کا مرکز بن گیا ہوں
ادھر دیکھو سراپا طور ہوں میں

جہانِ عاشقی میں ضبط کے ساتھ
فغاں کرنے پہ بھی مجبور ہوں میں

چڑھا دو مجھ کو تم دارِ نظر پر
محبت کی قسم منصور ہوں میں

جفاؤں سے نہ اپنی دست کش ہو
جفائے حُسن پر مسرور ہوں میں

قریں تر ہوں زمانے کی نظر سے
مگر اس کی نظر سے دور ہوں میں

مری ہستی کو اے بہزاد دیکھو
کہ خود ناظر ہوں، خود منظور ہوں میں
 
Top