محبت چھوڑ دے، محنت کیا کر

قمرآسی

محفلین
کہا اس نے مجھے یہ مسکرا کر
محبت چھوڑ دے، محنت کیا کر
کرے نہ تذکرہ کوئی وفا کا
"نکل جائے گا وہ دامن بچا کر"
وہ جب تک دور تھا ، تھا پاس میرے
ہوا ہے دور میرے پاس آ کر
فقط آزردگی،تنہائی،وحشت
بتاؤ کیا ملا ہے دل لگا کر
ہزاروں پھول کھل اٹھے چمن میں
چمن سے گذرا ہے وہ کھلکھلا کر
مجھے سوتے ہوئے کیوں اس نے چھوڑا
اگر جانا ہی تھا ، جاتا بتا کر
نہیں بنجر ہوئیں یہ یونہی آنکھیں
لہو رویا ہوں میں ان سے نبھا کر
ہمیں ذلت کے بدلے موت منظور
جیئیں گے ہم ہمیشہ سر اُٹھا کر
گرہن ہے لگ گیا تیرے قمرؔ کو
اب اپنی قید سے اس کو رہا کر
‫#‏قمرآسی‬
 
Top