امین شارق
محفلین
محبت کا ترانہ جانتا ہے
یہ دل طرزِ یگانہ جانتا ہے
ادائے دلبرانہ جانتا ہے
یہ رمزِ عاشقانہ جانتا ہے
یہ دل ہنسنا رُلانا جانتا ہے
غموں میں مسکرانا جانتا ہے
مجھے تم بھول جاؤ تیری خوبی
مرا دل کب بُھلانا جانتا ہے
کہاں تک میں بچاؤں اپنے دل کو
ہدف اسکا نشانہ جانتا ہے
ترس فرہاد پر آتا ہے اس کو
جو شیریں کا فسانہ جانتا ہے
خرد والے بھی جس سے نا بلد ہیں
جنوں کیا ہے؟ دیوانہ جانتا ہے
کوئی پوچھے تو ناصح سے ذرا، وہ
نمازِ پنجگانہ جانتا ہے؟
تیری اس بے رخی سے اے محبت!
یہ دل بھی روٹھ جانا جانتا ہے
اُسے دنیا کی دولت کی ہوس کیا؟
جو الفت کو خزانہ جانتا ہے
میں ہوں مشہور رندوں میں، مجھے پر
نہ ساقی نہ میخانہ جانتا ہے
غزل پر داد دیتا ہے وہی جو
مزاجِ شاعرانہ جانتا ہے
جسے میرِ سُخن کہتی ہے دنیا
مجھے وہ غائبانہ جانتا ہے
یہ دل طرزِ یگانہ جانتا ہے
ادائے دلبرانہ جانتا ہے
یہ رمزِ عاشقانہ جانتا ہے
یہ دل ہنسنا رُلانا جانتا ہے
غموں میں مسکرانا جانتا ہے
مجھے تم بھول جاؤ تیری خوبی
مرا دل کب بُھلانا جانتا ہے
کہاں تک میں بچاؤں اپنے دل کو
ہدف اسکا نشانہ جانتا ہے
ترس فرہاد پر آتا ہے اس کو
جو شیریں کا فسانہ جانتا ہے
خرد والے بھی جس سے نا بلد ہیں
جنوں کیا ہے؟ دیوانہ جانتا ہے
کوئی پوچھے تو ناصح سے ذرا، وہ
نمازِ پنجگانہ جانتا ہے؟
تیری اس بے رخی سے اے محبت!
یہ دل بھی روٹھ جانا جانتا ہے
اُسے دنیا کی دولت کی ہوس کیا؟
جو الفت کو خزانہ جانتا ہے
میں ہوں مشہور رندوں میں، مجھے پر
نہ ساقی نہ میخانہ جانتا ہے
غزل پر داد دیتا ہے وہی جو
مزاجِ شاعرانہ جانتا ہے
جسے میرِ سُخن کہتی ہے دنیا
مجھے وہ غائبانہ جانتا ہے
میں خود سے آشنا شارؔق نہیں پر
مجھے سارا زمانہ جانتا ہے
مجھے سارا زمانہ جانتا ہے