عمر سیف
محفلین
محبت کی دنیا میں مشہور کر دوں
مرے سادہ دل تجھ کو مغرور کر دوں
ترے دل کو خود ملنے کی آرزو ہو
تجھے اس قدر غم سے رنجور کر دوں
مجھے زندگی دور رکھتی ہے تم سے
جو تو پاس ہو تو اسے دور کر دوں
محبت کے اقرار سے شرم کب تک
کبھی سامنا ہو تو مجبور کر دوں
یہ بے رنگیاں کب تک، اے حسن رنگیں
ادھر آ ، تجھے عشق میں چور کر دوں
تو گر سامنے ہو تو میں بے خودی میں
ستاروں کو سجدے پہ مجبور کر دوں
مرے سادہ دل تجھ کو مغرور کر دوں
ترے دل کو خود ملنے کی آرزو ہو
تجھے اس قدر غم سے رنجور کر دوں
مجھے زندگی دور رکھتی ہے تم سے
جو تو پاس ہو تو اسے دور کر دوں
محبت کے اقرار سے شرم کب تک
کبھی سامنا ہو تو مجبور کر دوں
یہ بے رنگیاں کب تک، اے حسن رنگیں
ادھر آ ، تجھے عشق میں چور کر دوں
تو گر سامنے ہو تو میں بے خودی میں
ستاروں کو سجدے پہ مجبور کر دوں
اختر شیرانی