محبت vs دولت

میں یہی سمجھتا تھا
محبت اندھی ہوتی ہے
گنگی اور بہری بھی
ذات پات سے بالا
رنگ و نسل سے بھی دور
دین سے ہے بے پرواہ
نہ غرض ہے دنیا سے
نہ ہے فکر زمانے کی
نہ حوس ہے پیسے کا
جو بھی جس طرح کا ہو
اس سے ہو ہی جاتی ہے
میں یہی سمجھتا تھا ۔۔۔۔
میں نے بھی دل و جاں سے
بس کسی کو چاہا تھا
اوریہی سمجھتا تھا
اس کو بھی پسند ہوں میں
وہ جو روز دیکھتی تھی
دیکھ کے مسکراتی تھی
اس کی سیاہ چشم آنکھیں
اس کے پھول جیسے ہونٹ
روز و شب تخیل میں
سامنے اسے رکھ کر
اس کو تکتا رہتا تھا
اس کےہی خیالوں میں
کھویا کھویا رہتا تھا
آج جب ملا موقع
اس سے بات کرنے کا
حال_دل بتانے کا
کانپتے جب ہونٹوں سے
میں نے یہ کہا اس سے
جب سے تم کو دیکھا ہے
جب سے تم کو جانا ہے
تب سے خود کو بھولا ہوں
صرف تم ہی کو سوچتا ہوں
صرف تم ہی کو چاہتا ہوں
تم سے پیار ہے شاید
لبز پیار کا سن کر
چھونک گئی ذرا سی وہ
پھر لگی وہ یہ کہنے
تم بھی کتنے سادے ہو
کتنے بھولے بھالے ہو
کیا یہ تم نہیں جانتے
آج کل کے لوگ یہاں
دیکھتے ہیں status
مال و زر بھی دیکھتے ہیں
جیب بھرا ہو پیسے سے
بنگلہ اور گاڑی ہو۔۔۔
نہ ہے زر تمہارے پاس
نہ ہی بنگلہ اور گاڑی
تم غریب دکھتے ہو
غور سے کبھی خود کو
آئینے میں دیکھا ہے ؟
ہے ہی کیا تمہارے پاس
خلوص سے بھری نیت ؟
پیار سے بھرا اک دل ؟
اس کے بعد خاموشی ۔۔
تھوڑی دیر کو چھائی ۔۔
پھر لگی وہ یہ کہنے
دل کے اچھے ہو لیکن
تم غریب لگتے ہو
اور غریب لوگوں سے
لاکھ چاہوں میں پھر بھی
پیار کر نہیں سکتی
تم پہ مر نہیں سکتی۔۔
 
میں یہی سمجھتا تھا
محبت اندھی ہوتی ہے
گنگی اور بہری بھی
ذات پات سے بالا
رنگ و نسل سے بھی دور
دین سے ہے بے پرواہ
نہ غرض ہے دنیا سے
نہ ہے فکر زمانے کی
نہ حوس ہے پیسے کا
جو بھی جس طرح کا ہو
اس سے ہو ہی جاتی ہے
میں یہی سمجھتا تھا ۔۔۔۔
میں نے بھی دل و جاں سے
بس کسی کو چاہا تھا
اوریہی سمجھتا تھا
اس کو بھی پسند ہوں میں
وہ جو روز دیکھتی تھی
دیکھ کے مسکراتی تھی
اس کی سیاہ چشم آنکھیں
اس کے پھول جیسے ہونٹ
روز و شب تخیل میں
سامنے اسے رکھ کر
اس کو تکتا رہتا تھا
اس کےہی خیالوں میں
کھویا کھویا رہتا تھا
آج جب ملا موقع
اس سے بات کرنے کا
حال_دل بتانے کا
کانپتے جب ہونٹوں سے
میں نے یہ کہا اس سے
جب سے تم کو دیکھا ہے
جب سے تم کو جانا ہے
تب سے خود کو بھولا ہوں
صرف تم ہی کو سوچتا ہوں
صرف تم ہی کو چاہتا ہوں
تم سے پیار ہے شاید
لبز پیار کا سن کر
چھونک گئی ذرا سی وہ
پھر لگی وہ یہ کہنے
تم بھی کتنے سادے ہو
کتنے بھولے بھالے ہو
کیا یہ تم نہیں جانتے
آج کل کے لوگ یہاں
دیکھتے ہیں status
مال و زر بھی دیکھتے ہیں
جیب بھرا ہو پیسے سے
بنگلہ اور گاڑی ہو۔۔۔
نہ ہے زر تمہارے پاس
نہ ہی بنگلہ اور گاڑی
تم غریب دکھتے ہو
غور سے کبھی خود کو
آئینے میں دیکھا ہے ؟
ہے ہی کیا تمہارے پاس
خلوص سے بھری نیت ؟
پیار سے بھرا اک دل ؟
اس کے بعد خاموشی ۔۔
تھوڑی دیر کو چھائی ۔۔
پھر لگی وہ یہ کہنے
دل کے اچھے ہو لیکن
تم غریب لگتے ہو
اور غریب لوگوں سے
لاکھ چاہوں میں پھر بھی
پیار کر نہیں سکتی
تم پہ مر نہیں سکتی۔۔

واہ۔ عمدہ :)
 
Top