محبوب سے جڑی ہوئی ہر یاد محترم ہے غزل نمبر 50 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
رنجیدہ دل ہو جس سے یا دلشاد محترم ہے
ہو جس سے پیار اس کا ہر ارشاد محترم ہے

دکھ، درد، دید، خوشیاں، خلوص و خمارِ عشق
محبوب سے جڑی ہوئی ہر یاد محترم ہے

لیلیٰ سے عشق تھا کسے مجنوں جناب کو
شیریں سے عشق تھا جسے فرہاد محترم ہے

قصہء قیس ہو یا حکایت فرہاد کی
عاشق کے لئے عشق کی روداد محترم ہے


جو قید ہیں جہاں میں ذلیل و خوار ہیں
دستور ہے زمانے کا آزاد محترم ہے


کہدو یہ صید سے کہ وہ آنکھیں کھُلیں رکھے
غافل نہ رہ کہ گھات میں صیاد محترم ہے


رو رو کے التجا بھی میری بے اثر رہی
ان کے لبوں سے نکلے تو فریاد محترم ہے

تعریف سے شاعر کو ملا کرتی ہے عزت
غزلوں پہ جو ملتی رہے وہ داد محترم ہے

شاعر کو واہ واہ سے ملتا ہے حوصلہ
ملتی رہے جو بزم سے اسناد محترم ہے

اقبال، میر، فیض، اسد، جوش سب شارؔق
کیا خوب سخنور تھے ہر استاد محترم ہے
 

الف عین

لائبریرین
اس کی بھی کچھ بحر نہیں بنتی
یا تو صرف محترم ردیف رکھیں، یعنی 'ہے' کے بغیر
یا مفعول فاعلاتن دو بار اس طرح کر دیں
ہو جس سے پیار اس کا... ارشاد محترم ہے
یہ دو ٹکڑوں والی بحر ہے، ہر ٹکڑے میں لفظ ہی نہیں، بات بھی نہ ٹوٹنے پائے
 
Top