محبّت دل سے اٹھتی ہے سکھائی جا نہیں سکتی-----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-------------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
-------------
محبّت دل سے اٹھتی ہے سکھائی جا نہیں سکتی
کہانی خود ہی بنتی ہے بنائی جا نہیں سکتی
-------------
تصوّر میں جو ہوتا ہے ،میں جانوں یا خدا جانے
بنے تصویر دل میں جو دکھائی جا نہیں سکتی
----------------------
جسے تکلیف ہوتی ہے وہی محسوس کرتا ہے
عیاں ہوتی ہے چہرے سے دکھائی جا نہیں سکتی
-----------------
جلاتی ہیں مرے دل کو تمہاری تلخ باتیں ہی
لگی ہے آگ سینے میں بجھائی جا نہیں سکتی
--------------
محبّت ساتھ لے جاتے، جو مجھ سے دور جانا تھا
-------------یا
محبّت کو بھی لے جاتے جو مجھ سے دور جانا تھا
بھلانا بھی اگر چاہوں بھلائی جا نہیں سکتی
--------------------
مری ناکام چاہت کی دکھی ہے داستاں ساری
سنانا بھی اگر چاہوں سنائی جا نہیں سکتی
-----------
بُری فطرت جو رکھتا ہو ،بُری ہی بات کرتا ہے
وہ بیٹھے لاکھ اچھوں میں بُرائی جا نہیں سکتی
----------------
کرو شکوہ نہ دنیا سے ِ سدا رہنا نہیں ارشد
کبھی فطرت سے ان کی بے وفائی جا نہیں سکتی
 

الف عین

لائبریرین
محبّت دل سے اٹھتی ہے سکھائی جا نہیں سکتی
کہانی خود ہی بنتی ہے بنائی جا نہیں سکتی
------------- ٹھیک

تصوّر میں جو ہوتا ہے ،میں جانوں یا خدا جانے
بنے تصویر دل میں جو دکھائی جا نہیں سکتی
---------------------- واضح نہیں، 'بنے' کا استعمال بھی عجیب ہے۔ شاید یوں چل جائے
تصور میں جو ہوتا ہے، وہ میں جانوں کہ میرا رب
جو دل میں شکل بن جائے، دکھائی....

جسے تکلیف ہوتی ہے وہی محسوس کرتا ہے
عیاں ہوتی ہے چہرے سے دکھائی جا نہیں سکتی
----------------- دوسرے مصرعے کا فاعل تکلیف ہے لیکن اس کا ثبوت نہیں ملتا

جلاتی ہیں مرے دل کو تمہاری تلخ باتیں ہی
لگی ہے آگ سینے میں بجھائی جا نہیں سکتی
-------------- دو لخت، ہی بھرتی ہے

محبّت ساتھ لے جاتے، جو مجھ سے دور جانا تھا
-------------یا
محبّت کو بھی لے جاتے جو مجھ سے دور جانا تھا
بھلانا بھی اگر چاہوں بھلائی جا نہیں سکتی
-------------------- اس کا فاعل بھی سمجھ میں نہیں آتا

مری ناکام چاہت کی دکھی ہے داستاں ساری
سنانا بھی اگر چاہوں سنائی جا نہیں سکتی
----------- ٹھیک

بُری فطرت جو رکھتا ہو ،بُری ہی بات کرتا ہے
وہ بیٹھے لاکھ اچھوں میں بُرائی جا نہیں سکتی
---------------- اچھوں میں کے بعد کوما ضروری ہے
بری ہی بات... کی جگہ ' بری باتیں ہی' بہتر نہیں لگتا؟

کرو شکوہ نہ دنیا سے ِ سدا رہنا نہیں ارشد
کبھی فطرت سے ان کی بے وفائی جا نہیں سکتی
کس کی بے وفائی؟ پپلے مصرع میں بھی 'یہاں ہمیشہ/سدا نہیں رہنا' کی ضرورت تھی۔ دوسرے مصرعے کا ربط بھی کمزور ہے اور واضح تو ہوا ہی نہیں
 
الف عین
(تصحیح)
تصور میں جو ہوتا ہے، وہ میں جانوں کہ میرا رب
جو دل میں شکل شکل بن جائے، دکھائی جا نہیں سکتی
---------------
جسے تکلیف ہوتی ہے عیاں ہوتی ہے چہرے سے
------------
نظر آتی ہے چہرے پر کبھی تکلیف باطن کی
وہی محسوس کرتا ہے دکھائی جا نہیں سکتی
--------------

تمہاری تلخ باتیں ہی جلاتی ہیں مرا سینہ
جو آتش یہ لگاتی ہیں ، بجھائی جا نہیں سکتی
--------------

محبّت ساتھ لے جاتے، جو مجھ سے دور جانا تھا
-------------یا
محبّت کو بھی لے جاتے جو مجھ سے دور جانا تھا
تری الفت کبھی دل سے بھلائی جا نہیں سکتی
-----------
بُری فطرت جو رکھتا ہو ،بُری باتیں ہی کرتا ہے
وہ بیٹھے لاکھ اچھوں میں ، بُرائی جا نہیں سکتی
----------------
یہی عادت ہے دنیا کی وفا کرتی نہیں ارشد
کبھی فطرت سے ان کی بے وفائی جا نہیں سکتی
 

الف عین

لائبریرین
تصور میں جو ہوتا ہے، وہ میں جانوں کہ میرا رب
جو دل میں شکل شکل بن جائے، دکھائی جا نہیں سکتی
--------------- میرا ہی مشورہ تھا

جسے تکلیف ہوتی ہے عیاں ہوتی ہے چہرے سے
------------
نظر آتی ہے چہرے پر کبھی تکلیف باطن کی
وہی محسوس کرتا ہے دکھائی جا نہیں سکتی
-------------- جسے تکلیف... اور وہی محسوس..... والے مصرع استعمال کریں
نظر آتی والی گرہ استعمال کرنی ہو تو
یہ بس محسوس ہوتی ہے.... بہتر ہو گا

تمہاری تلخ باتیں ہی جلاتی ہیں مرا سینہ
جو آتش یہ لگاتی ہیں ، بجھائی جا نہیں سکتی
-------------- ٹھیک

محبّت ساتھ لے جاتے، جو مجھ سے دور جانا تھا
-------------یا
محبّت کو بھی لے جاتے جو مجھ سے دور جانا تھا
تری الفت کبھی دل سے بھلائی جا نہیں سکتی
----------- اس میں شتر گربہ ہے، یوں کہو
مری چاہت بھی لے جاتا.....

بُری فطرت جو رکھتا ہو ،بُری باتیں ہی کرتا ہے
وہ بیٹھے لاکھ اچھوں میں ، بُرائی جا نہیں سکتی
---------------- درست

یہی عادت ہے دنیا کی وفا کرتی نہیں ارشد
کبھی فطرت سے ان کی بے وفائی جا نہیں سکتی
.. میرے سوال کا جواب نہیں ملا اب بھی۔ 'ان" جمع میں ہے جو واحد دنیا نہیں ہو سکتی
  • ہاں،' اس' کر دینے سے سوال کا جواب مل سکتا ہے
 
Top