طارق شاہ
محفلین
میں اکثر سوچتا ہوں پُھول کب تک
شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے
شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے
ذرا دیر آشنا چشم کرم ہے !
سِتم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے
سِتم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے
دِلوں کی اُلجھنیں بڑھتی رہیں گی !
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
زمانے بھر کے غم یا اِک تیرا غم
یہ غم ہو گا تو کتنے غم نہ ہوں گے
ہمارے دل میں سیل گریہ ہو گا !
اگر با دیدۂ پُرنم نہ ہوں گے
یہ غم ہو گا تو کتنے غم نہ ہوں گے
ہمارے دل میں سیل گریہ ہو گا !
اگر با دیدۂ پُرنم نہ ہوں گے
اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تِری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے
تِری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے
آخری تدوین: