حفیظ ہوشیارپوری :::: محبّت کرنے والے، کم نہ ہوں گے -- Hafeez Hoshiarpuri

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
حفیظ ہوشیار پوری

محبّت کرنے والے کم نہ ہوں گے !
تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

میں اکثر سوچتا ہوں پُھول کب تک
شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے

ذرا دیر آشنا چشم کرم ہے !
سِتم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے

دِلوں کی اُلجھنیں بڑھتی رہیں گی !
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے

زمانے بھر کے غم یا اِک تیرا غم
یہ غم ہو گا تو کتنے غم نہ ہوں گے

ہمارے دل میں سیل گریہ ہو گا !
اگر با دیدۂ پُرنم نہ ہوں گے

اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تِری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے

حفیظ اُن سے میں جتنا بد گُماں ہوں
وہ مجھ سے اِس قدر برہم نہ ہوں گے

حفیظ ہوشیار پوری


 
آخری تدوین:

صائمہ شاہ

محفلین
بہت خوب

دِلوں کی اُلجھنیں بڑھتی رہیں گی
اگر کچُھ مشورے باہم نہ ہوں گے

حفیظ ! اُن سے میں جتنا بدگُماں ہُوں
وہ مجھ سے اِس قدر برہم نہ ہوں گے
 

طارق شاہ

محفلین

کاشفی

محفلین
محبّت کرنے والے کم نہ ہوں گے !
تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
واہ بہت ہی خوب! شیئرکرنے کے لیئے شکریہ۔۔
 

طارق شاہ

محفلین

فرخ منظور

لائبریرین
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

میں اکثر سوچتا ہوں پھول کب تک
شریکِ گریۂ شبنم نہ ہوں گے

ذرا دیر آشنا چشمِ کرم ہے
ستم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے

دلوں کی اُلجھنیں بڑھتی رہیں گی
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے

زمانے بھر کے غم یا اِک ترا غم
یہ غم ہو گا تو کتنے غم نہ ہوں گے

کہوں بے درد کیوں اہلِ جہاں کو
وہ میرے حال سے محرم نہ ہوں گے


ہمارے دل میں سیلِ گریہ ہو گا
اگر با دیدۂ پُرنم نہ ہوں گے

اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے

حفیظؔ اُن سے میں جتنا بدگماں ہوں
وہ مجھ سے اس قدر برہم نہ ہوں گے

(حفیظؔ ہوشیار پوری)
 
آخری تدوین:
Top