اجمل نے کہا:
میرے بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ ۔ آپ نے فرمایا کہ آپ اور قیصرانی صاحب میری اگلی تحریر کی انتظار میں تھے ۔ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ آپ کس مضمون کی انتظار میں تھے ۔ میں نے اپنی 21 اور 23 مئی کی تحاریر میں موضوع واضح کر دیا تھا۔ مزید میں نے 21 مئی کی تحریر میں تجاویز بھی مانگی تھیں ۔
پانچ ہفتے گذر جانے کے بعد بھی کوئی تجویز نہ آئی اور آپ نے فرمایا ہے کہ میں جلدی مایوس ہو گیا ۔ اگر ابتدائی تجاویز کیلئے پانچ ہفتے کم ہیں تو بہبودِ عامہ کا کام شروع کرنے کیلئے تو سالوں کی کئی دہائیاں لگ جائیں گی ۔
سب سے پہلے تو آپ کو دوبارہ محفل پر خوش آمدید ۔
شاید ہم اور آپ اسی کشمکش میں رہے کہ کون پہلے پوسٹکرتا ہے ۔ قیصرانی کی پوسٹ تھی کہ آپ کی تجاویز آنے دی جائیں اس لیے میں نے بھی یہی مناسب سمجھا کہ شاید آپ کوئی خاکہ پیش کریں گے اور آپ کے ذہن میں کوئی لائحہ عمل ہے جس پر آپ ہمیں جمع کرکے کسی کام کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ باخدا یہ علم نہ تھا کہ آپ ہم سے تجاویز مانگ رہے ہیں، خیر دیر آید درست آید ابھی تو ایک ہی ماہ گزرا ہے ورنہ ایسے کاموں میں تو سالوں بھی بیت جاتے ہیں۔
سب سے پہلے تو آپ شروعات کریں کہ آپ کے ذہن میں کیا خاکہ اور کیا تجاویز ہیں اور کس طرح سے کام کا آغاز ہو سکتا ہے اور کیسے کام کو پھیلایا جائے گا مرحلہ وار۔ اس کے بعد انشاءللہ 10 اراکین کی طرف سے مثبت جواب کی یقین دہانی تو میں کرواتا ہوں اس کے علاوہ باقی ممبران بھی اپنی کوشش سے اس قافلے کو بڑھانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔
جیسا کہ نبیل نے کہا راہبر کا کردار آپ کو ادا کرنا ہوگا اور یہ کام ایسا ہے کہ اس میں صبر اور حوصلے کی بھی بہت ضرورت ہوگی مگر انشاءللہ ایک بار کام شروع ہو گیا تو نتائج سب کے سامنے ہوں گے۔