محترمہ مریم افتخار صاحبہ کے ساتھ ایک مصاحبہ!

طرزِ تعمیر میں شاہانہ شوکت اور برقی قمقموں سے رنگ و نور میں ڈوبا بڑا ہال ۔۔۔جس کے درمیان گول شکل کی اسٹیج موجود ہے جو خود کار طریقے سے بہت آہستگی سے گھوم رہی ہے تاکہ کسی جانب بھی بیٹھے ناظرین اپنے مہمان گرامی قدر کی زیارت سے محروم نہ رہ سکیں۔۔۔اس سٹیج پر تین عدد منقش کرسیاں جن پر نفاست سے کمخواب کے استر چڑھائے گئے ہیں اور ان کی نشستیں اتنی نرم کہ بیٹھتے ہی دھنستےچلے جائیے۔۔۔ہرکرسی کے سامنے منحنی سا مائیک جو سانسوں کا زیرو بم اور معمولی ارتعاش تک من و عن آگے پہنچا دینے کی اہلیت رکھتا ہے ۔۔
میزبان والے دروازہ کی جانب سے لمبا چوڑا پردہ سرکنے کی آواز۔۔۔ مصاحبہ کمیٹی کے ارکان ہال میں داخل ہوتے ہیں۔ناظرین کا تالیوں کی گونج میں پرزور استقبال۔​

محمد خرم یاسین: اہہم اہہم ۔۔۔میرا مائیک ٹھیک ہے عدنان بھائی ذرا اپنا مائیک بھی دیکھ لیجیے۔
(عدنان بھائی غور سے اپنے مائیک کو دیکھ رہے ہیں۔۔۔ناظرین کی جانب سے دبی دبی سرگوشیوں اور ہنسی کی آواز)
جی تو ناظرین اردو محفل کے اس کوچہ ء مصاحبات میں آپ سب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید ۔۔۔۔میں ہوں آپ کا میزبان محمد خرم یاسین اور میرے ساتھ آپ کے ہر دل عزیز محفلین میزبان جناب عدنان اکبر نقیبی صاحب (ناظرین کی جانب سے زور دار تالیاں البتہ تابش بھائی کے چہرے پر گہری مسکراہٹ ہے۔ )

عدنان اکبر نقیبی : حاضرین و ناظرین آج ہم اردو محفل کی ایک ایسی شخصیت کو صاحبہ مصاحبہ کے مہمان کے طو ر پر پیش کرنے جارہے ہیں جو یقیناً خود اپنی ذات میں ایک مکمل محفل ہیں۔محفل کے کسی بھی تھریڈ میں جھانکیے یا لڑی اٹھائیے، کسی بھی ادبی موضوع کو کھنگالیے یا صنفِ ادب کا دروازہ کھٹکھٹائیے آپ کو ہر جگہ ہنسی مسکراتی ، اردوادب کی بہاریں لٹاتی مریم افتخار صاحبہ موجودملیں​
گیں۔
(محمدخرم یاسین سے سرگوشی کے انداز میں، مگر آواز اتنی بلند کہ سب سن لیں ''شکر ہے انھیں اللہ تعالیٰ نے مریم نواز یا مریم اورنگزیب نہیں بنایا" ۔ناظرین کے چہروں پر مسکراہٹ۔عدنان بھائی آگے بھی کچھ کہیے سب سن رہے ہیں)

عدنان اکبر نقیبی : جی جی تو میں کہہ رہا تھا کہ آج ہم جس شخصیت کا انٹرویو لینے جارہے ہیں ۔۔۔ نہیں نہیں، انھیں یہیں پر بلا رہے ہیں وہ ہیں ۔۔۔محترمہ مریم افتخارصاحبہ! جو اپنی باکمال اردو تحاریر ، متین لہجے، گفتگو میں ٹھہراو ر شائستگی کی وجہ سے محفلین کی ہر دل عزیز ہیں۔۔۔ آپ سب کی بھرپور تالیوں کی گونج میں اسٹیج پر تشریف لاتی ہیں جنابہ مریم افتخار صاحبہ!
(حاضرین کی تالیوں کا شور ۔۔۔اے کے خان بھائی کوبڑی مشکل سے زیک بھائی نے نعرے سے باز رکھا ہے )

محمد خرم یاسین: مریم بہنا اردو محفل کے اس خصوصی گوشے میں خوش آمدید۔امیدِ واثق کہ اس نشست میں ہونے والے سوالات و جوابات سے ہم آپ سے بہت کچھ سیکھیں گے بھی اور عمومی نوعیت کی معلومات سے محفلین کے ربطِ باہمی کو فروغ بھی ملے گا۔ آئیے آپ سے باقاعدہ مصاحبے کا آغاز کرتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
محمد خرم یاسین : مریم بہنا! عدنان اکبر بھائی کی مشاورت سے چند سوالات ترتیب دیے ہیں امید ہیں آپ ان کا جواب اپنی معلومات کے مطابق درست درست ارشاد فرمائیں گیں۔
حصہ اول:

آپ کا مکمل نام اور یہ کس نے انتخاب کیا ۔۔؟
پیدائش کا ضلع ، اور تاریخِ پیدائش ؟
والدِ محترم کا نام اور پیشہ ؟
والدہِ محترمہ گھریلو خاتون ہیں یا پھر کام کرتی ہیں ؟
والدین میں کس کے زیادہ قریب ہیں ؟
دیگر بہن بھائیوں میں کون کون شامل ہے ؟ان میں آپ کا نمبر کونسا ہے ؟
آپ کا ستارہ (Zodiac Sign)؟
اب تک حاصل کردہ تعلیم کا درجہ ؟
آگے کتنی تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ ہے ؟
ماسٹرز میں مضامین کے انتخاب کا مشورہ کس نے دیا اور اس میں آپ کی اپنی رضا کتنے فیصد شامل رہی؟
موجودہ منتخب مضمون میں آگے چل کر کیا کرنے کا ارادہ ہے یا اس کے حوالے سے دنیا کو کیا بہتر دینے کا جذبہ رکھتی ہیں ؟


کیا نام کے شخصیت پر اثرات ہوتے ہیں ؟ اپنی شخصیت کے مطابق آپ کو کیا لگتا ہے؟
اگر آپ کو نام بدلنے کا اختیار دے دیا جائے تو کیا رکھے گیں اور کیوں ؟
پسندیدہ قاری اور سورۃ ؟
پسندیدہ نعت خواں اور نعت ؟
پسندیدہ زبان ؟
پسندیدہ شاعر ؟ اور کیوں ؟
پسندیدہ شاعرہ ؟اور کیوں ؟
پسندیدہ مذہبی کتاب ؟
پسندیدہ غیر مذہبی کتاب ؟
موسیقی سے کتنا لگا و ہے اور اس کے بارے میں کیا خیالات ہیں ؟
پسندیدہ گلو کار، گلو کارہ اور گیت؟
پسندیدہ کھیل ؟
پسندیدہ کھلاڑی ؟
پسندیدہ رنگ ؟
پسندیدہ لباس ؟
پسندیدہ ریسٹورنٹ ؟
پسندیدہ کھانا؟
پسندیدہ ہیرو؟
پسندیدہ ہیروئن ؟
پسندیدہ فلم ؟
پسندیدہ ڈرامہ ؟
پسندیدہ سیاستدان ؟
پسندیدہ مشاغل ؟
اپنے وطن کے علاوہ پسندیدہ ملک یا جس ملک کو دیکھنے کی خواہش رکھتی ہیں؟
قدِ آدم آئینہ کیا کہتاہے ؟
اپنے بارے میں لوگوں کے منھ سے کیا سننا پسندہے ؟
ابھی تک زندگی میں کون کونسی کامیابیاں حاصل کیں؟
 
آخری تدوین:
حصہ دوم:


اردو ادب سے کب سے تعلق ہے ؟ یہ تعلق کیسے بنا ؟
گھر میں اور کون کون اردو ادب سے دلچسپی رکھتا ہے ؟
اصنافِ ادب میں سب سے زیادہ کیا پسند ہے ؟ نظم یا نثر ؟
اردو کی قدیم اصنافِ نظم میں زیادہ کیا پسند ہے ؟
اردو کی جدیداصنافِ نظم میں زیادہ کیا پسند ہے ؟
اردو کی قدیم اصنافِ نثر میں زیادہ کیا پسند ہے ؟
اردو کی جدیداصنافِ نثر میں زیادہ کیا پسند ہے ؟
اردو تنقید سے کسی قسم کی دلچسپی ؟ پسندیدہ نقاد؟
اردو تحقیق سے کبھی دلچسپی پیدا ہوئی ہو یا کوئی کتاب کبھی زیرِ مطالعہ رہی ؟
آج تک اردو کی کتنی کتب سے فیض یاب ہوئیں ؟
آپ سائنس کی طالب علم ہیں اور اچھی ادیبہ بھی۔ اردو اور سائنس کے باہمی ربط پر اگر کچھ کہنا چاہیں تو ؟
سائنس کے طلبا کس حد تک زبان و ادب کے قریب ہوتے ہیں ؟
غالبیات و اقبالیات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو کس کا کریں گیں اور کیوں؟
اگر غالب سے ملاقات ہو تو کیا سوال پوچھنا چاہیں گیں ؟
اگر اقبال سے ملاقات ہو تو کچھ پوچھنا چاہیں گی یا کوئی شکوہ کریں گیں؟
عصرِ حاضر میں کس شاعر کو ہماری نسل کا نمائندہ شاعر قرار دیں گیں؟
عصرِ حاضر میں کس نثر نگار کو اردو کا نمائندہ نثر نگار قرار دیں گیں؟
آپ کے خیال میں ہمارے ادب میں کسی قسم کے انقلاب کی ضرورت ہے ؟
کیا واقعی ادب تنقیدِ حیات ہے ؟
آج تک کسی رسالے یا اخبار میں کوئی تحریر شائع ہوئی ؟
اردو محفل فورم تک رسائی کیسے ہوئی ؟
پسندیدہ محفلین شاعر اور نثر نگار کون کون ہیں ؟
کبھی کسی خاتون محفلین سے جیلسی محسوس ہوئی ؟
محفل کا پسندیدہ سیکشن؟
اگر اچانک اردو محفل ختم ہوجائے تو ؟
آپ ہنسی مذاق والی لڑیوں میں اکثر غائب کیوں پائی جاتی ہیں ؟
اکثر تنہائی میں رونا آتا ہے ناں ؟ کیوں کبھی غور کیا ؟
کیا سب کے درمیان بھی اکثر اداسی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے ؟ بے سبب اداسیوں کا سبب کیا ہے ؟
اگر آپ کی زندگی سے اردو ادب کو ختم کر دیا جائے تو؟
کہا جاتا ہے کہ جنھیں پڑھنا چاہیے وہ لکھ رہے ہیں، جنھیں سننا چاہیے وہ گارہے ہیں ۔۔۔ آپ کا کیا خیال ہے ؟
کوئی ایسی تحریر جسے آپ سب کو پڑھنا کا مشورہ دیں گیں ؟
کوئی ایسی بات جس نے آپ کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہوں ؟
آپ کو وزیرِ تعلیم کا عہدہ دے دیا جائے تو سب سے پہلے کیا کریں گیں ؟
آپ کے خیال میں دورِ حاضر کے مرد و خواتین میں کس بات کی کمی ہے ؟
آپ کے خیال میں ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے اور اسے کیسے ٹھیک کیا جائے ؟
جاگتی آنکھوں کے خواب کیا ہیں ؟ کوئی شدید دلی خواہش ؟
کوئی بڑا غم؟ کوئی مستقل پریشانی ؟ دل میں کوئی قلق ؟
اپنا مستقبل کیسا دیکھتی ہیں ؟ پاکستان کا مستقبل کیسا نظر آتا ہے ؟
بچوں، نوجوانوں اور بڑوں کے لیے کیا الگ الگ پیغام دینا چاہیں گیں؟

حاضرین و ناظرین ابھی سوالات کے تھیلے میں تو بہت سارا مال پڑا ہے لیکن عدنا ن اکبر نقیبی بھائی ذرا غصے سے دیکھ رہے ہیں کہ ان کا کھانا لیٹ ہو رہا ہے اس لیے فی الحال اسی پر اکتفا کرتے ہیں ۔ کھانے کے بعد شاید تیسرا دور چلے۔ جس جس محفلین کے دل میں جو بھی سوال ہے وہ خود بھی پوچھ سکتا ہے۔ اتنی دیر ذرا عدنان اکبر نقیبی بھائی کھانا کھا لیں :)
 
آخری تدوین:
طرزِ تعمیر میں شاہانہ شوکت اور برقی قمقموں سے رنگ و نور میں ڈوبا بڑا ہال ۔۔۔جس کے درمیان گول شکل کی اسٹیج موجود ہے جو خود کار طریقے سے بہت آہستگی سے گھوم رہی ہے تاکہ کسی جانب بھی بیٹھے ناظرین اپنے مہمان گرامی قدر کی زیارت سے محروم نہ رہ سکیں۔۔۔اس سٹیج پر تین عدد منقش کرسیاں جن پر نفاست سے کمخواب کے استر چڑھائے گئے ہیں اور ان کی نشستیں اتنی نرم کہ بیٹھتے ہی دھنستےچلے جائیے۔۔۔ہرکرسی کے سامنے منحنی سا مائیک جو سانسوں کا زیرو بم اور معمولی ارتعاش تک من و عن آگے پہنچا دینے کی اہلیت رکھتا ہے ۔۔
میزبان والے دروازہ کی جانب سے لمبا چوڑا پردہ سرکنے کی آواز۔۔۔ مصاحبہ کمیٹی کے ارکان ہال میں داخل ہوتے ہیں۔ناظرین کا تالیوں کی گونج میں پرزور استقبال۔​

محمد خرم یاسین: اہہم اہہم ۔۔۔میرا مائیک ٹھیک ہے عدنان بھائی ذرا اپنا مائیک بھی دیکھ لیجیے۔
(عدنان بھائی غور سے اپنے مائیک کو دیکھ رہے ہیں۔۔۔ناظرین کی جانب سے دبی دبی سرگوشیوں اور ہنسی کی آواز)
جی تو ناظرین اردو محفل کے اس کوچہ ء مصاحبات میں آپ سب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید ۔۔۔۔میں ہوں آپ کا میزبان محمد خرم یاسین اور میرے ساتھ آپ کے ہر دل عزیز محفلین میزبان جناب عدنان اکبر نقیبی صاحب (ناظرین کی جانب سے زور دار تالیاں البتہ تابش بھائی کے چہرے پر گہری مسکراہٹ ہے۔ )

عدنان اکبر نقیبی : حاضرین و ناظرین آج ہم اردو محفل کی ایک ایسی شخصیت کو صاحبہ مصاحبہ کے مہمان کے طو ر پر پیش کرنے جارہے ہیں جو یقیناً خود اپنی ذات میں ایک مکمل محفل ہیں۔محفل کے کسی بھی تھریڈ میں جھانکیے یا لڑی اٹھائیے، کسی بھی ادبی موضوع کو کھنگالیے یا صنفِ ادب کا دروازہ کھٹکھٹائیے آپ کو ہر جگہ ہنسی مسکراتی ، اردوادب کی بہاریں لٹاتی مریم افتخار صاحبہ موجودملیں​
گیں۔
(محمدخرم یاسین سے سرگوشی کے انداز میں، مگر آواز اتنی بلند کہ سب سن لیں :شکر ہے انھیں اللہ تعالیٰ نے مریم نواز یا مریم اورنگزیب نہیں بنایا ۔ناظرین کے چہروں پر مسکراہٹ۔عدنان بھائی آگے بھی کچھ کہیے سب سن رہے ہیں)

عدنان اکبر نقیبی : جی جی تو میں کہہ رہا تھا کہ آج ہم جس شخصیت کا انٹرویو لینے جارہے ہیں ۔۔۔ نہیں نہیں، انھیں یہیں پر بلا رہے ہیں وہ ہیں ۔۔۔محترمہ مریم افتخارصاحبہ! جو اپنی باکمال اردو تحاریر ، متین لہجے، گفتگو میں ٹھہراو ر شائستگی کی وجہ سے محفلین کی ہر دل عزیز ہیں۔۔۔ آپ سب کی بھرپور تالیوں کی گونج میں اسٹیج پر تشریف لاتی ہیں جنابہ مریم افتخار صاحبہ!
(حاضرین کی تالیوں کا شور ۔۔۔اے کے خان بھائی کوبڑی مشکل سے زیک بھائی نے نعرے سے باز رکھا ہے )

محمد خرم یاسین: مریم بہنا اردو محفل کے اس خصوصی گوشے میں خوش آمدید۔امیدِ واثق کہ اس نشست میں ہونے والے سوالات و جوابات سے ہم آپ سے بہت کچھ سیکھیں گے بھی اور عمومی نوعیت کی معلومات سے محفلین کے ربطِ باہمی کو فروغ بھی ملے گا۔ آئیے آپ سے باقاعدہ مصاحبے کا آغاز کرتے ہیں۔
(اسٹیج پر مریم افتخار صاحبہ کی مسکراہٹ ہر گزرتے لمحے مزید سے مزید گہری ہوتی ہوئی اور اس کی وجہ وہ اپنی شان میں کچھ سنتے ہوئے رسمی مسکراہٹ کا اظہار نہیں جو کہ اکثر انٹرویو پروگرامز میں نظر آتا ہے بلکہ اس کی وجہ اسکرپٹ رائٹر (اوہ! کاتبِ مصاحبہ) کی جانب سے وہ تمام فقرات عدنان بھائی سے کہلوانا ہے جن کی وجہ سے ان پر کسی قسم کی مبالغہ آرائی کا الزام لگ سکتا ہو. صرف مسکراہٹ پر اکتفا اس لیے کیے ہوئے ہیں کیونکہ محترمہ اس وقت کیمرے میں ہیں اور مصاحبے کے جوابات کے سوا کچھ اور کم از کم اس وقت تو نہیں کہہ سکتیں کیونکہ وہ راتوں رات ہیڈلائنز میں نہیں آنا چاہتیں.)
 
آپ کا مکمل نام اور یہ کس نے انتخاب کیا ۔۔؟
مریم افتخار. اس کا انتخاب والد محترم نے کیا اور اس کی وجوہات کے متعلق دو روایات بیان کی جاتی ہیں. ایک یہ کہ میری پیدائش سے قبل امی روزانہ سورۂ مریم اور سورۂ یوسف کی تلاوت کیا کرتی تھیں اور دوسری یہ کہ اگرچہ مریم ایک کامن نیم ہے مگر ہمارے پورے گاؤں میں اس وقت کسی خاتون یا بچی کا نام مریم نہ تھا اور والدین کی خواہش اپنے بچے کا انوکھا نام رکھنے کی ہوا کرتی ہے جبکہ ان کی کل کائنات اس وقت ہمارا گاؤں ہی تھا اس لیے میں 'مریم افتخار' قرار دی گئی. افتخار والد محترم کا نام ہے. :)
 
والدین میں کس کے زیادہ قریب ہیں ؟
والدہ کے زیادہ قریب ہوں لیکن جب کوئی بات منوانی ہو تو والد کےزیادہ قریب بھی ہو جاتی ہوں کیونکہ مجھے جو بھی کرنا ہو وہ مجھے سپورٹ کرتے ہیں جبکہ امی تقریبا ہر بات پر کہتی ہیں 'لڑکیاں ایسے نہیں کرتیں.' :)
 
آخری تدوین:
آگے کتنی تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ
ان شاء اللہ پوسٹ پی ایچ ڈی کا ارادہ ہے. والدہ کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے لیے اتنی تعلیم بہت ہے جتنی تمہارے پاس ہے ایم فل میں بھی تمہارے شوق کی وجہ سے داخلہ لینے دیا ہے بس. لیکن اللہ بہترین کارساز ہے. ان شاء اللہ ابو زندہ باد! :)
 
ماسٹرز میں مضامین کے انتخاب کا مشورہ کس نے دیا اور اس میں آپ کی اپنی رضا کتنے فیصد شامل رہی؟
میں ایف ایس سی ریپیٹ کرنا چاہتی تھی اور اس کی وجہ میڈیکل گول نہیں تھا بلکہ میں اپنے ایف ایس سی کے نمبروں سے ایک فی صد بھی مطمئن نہیں تھی اور آئندہ ہمیشہ کے لیے وہی رہنے والے تھے. مگر ابو چاہتے تھے کہ میں وقت ضائع نہ کروں. میں نے ریپیٹ کرنا شروع کر دیا یونیورسٹیوں کے داخلے بند ہوگئے مگر انہوں نے کہا کہ چاہے ہماری گلی کی نکڑ والے کالج سے بی ایس سی کر لو. ان دنوں میں خود کو کچھ سمجھا کرتی تھی. ایف ایس سی کے نمبروں، پھر بی ایس سی اور گلی کی نکڑ والے کالج نے میرے لیے زمین تک پہنچنے کے راستے آسان کر دیے. مگر پھر اگلے ہی دن کسی نے ابو کو بتایا کہ ساہیوال کے پوسٹ گریجوایٹ کالج میں (جس کی ریپوٹیشن ہمارے علاقے میں خاصی اچھی ہے اور ابو نے بھی وہیں سے پڑھا تھا) بی ایس آنرز کے لیے داخلوں کی آخری تاریخ تو گزر چکی ہے مگر کسی سیٹ کی امید ہے. اس وقت مجھے یہ بھی غنیمت لگا میں جتنی قنوطیت اور جتنے بڑے سمجھوتے کا شکار تھی. اگلے دن وہاں گئے تو میں نے کہا کہ فزکس میں بی ایس کر لیتی ہوں بہت زیادہ کنونس کیا مگر متعلقہ کلرک جو کسی بچی کھچی سیٹ پر مجھے ایڈجسٹ کر رہے تھے نہ مانے. چاہے ایف ایس سی میں فزکس پڑھی ہو اور فزکس آپ کا سب سے بڑا پلس پوائنٹ رہا ہو مگر وہ پری میڈیکل والوں کو فزکس میں ایڈمیشن نہیں دیں گے. پھر میں نے مزید سبجیکٹس دیکھے جن جن میں بی ایس ہو رہا تھا تو میں نے کہا کہ سٹیٹسٹکس میں دے دیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے کالج میں اس کا میرٹ لوئیسٹ ہے جس کا کسی میں ایڈمشن نہیں ہوتا اسے یہاں بھیجتے ہیں اور آپ کے نمبر تو بہت اچھے ہیں. پھر میں نے کہا کہ کیمسٹری میں دے دیں تو انہوں نے کہا کہ سیٹس بھر چکی ہیں اگر کسی سٹوڈنٹ نے چھوڑ دیا تو آپ کو اطلاع کر دیں گے ابھی آپ کسی اور جگہ ایڈمشن لے لیں (میرے ذہن میں ہماری گلی کی نکڑ والا کالج گھوما) اور اس کے ساتھ ہی آخری آپشن بھی جو کہ باٹنی کا تھا. اس وقت باٹنی کا میرٹ ہمارے کالج میں سب سے اپ تھا اور اس میں ایک سیٹ بھی تھی مگر ایک اور لڑکی کے ساتھ مقابلہ تھا اس ایک سیٹ کے لیے مگر میرا باٹنی میں انٹرسٹ نہ تھا اور اس کالج میں زوولوجی بھی نہ تھی حتی کہ بائیو کا صرف ایک ہی شعبہ تھا اور وہ تھا باٹنی. آپ اس وقت میرا لیول تصور کیجیے کہ میں نے آخرکار باٹنی کی اس ایک سیٹ پر ہی اپنا ایڈمشن ہونے کے لیے دل ہی دل میں منت مانی. :) یوں میرا بی ایس کا سبجیکٹ 'سیلیکٹ' ہوا.
والد محترم جو سال ضائع نہیں کروانا چاہتے تھے وہ یوں ضائع ہوگیا کہ اس کالج کا بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے الحاق تھا اور یونیورسٹی نے ہر سمسٹر کے فائنلز لینے میں اتنی تاخیر کی کہ چار سالہ پروگرام میں پورا ایک سال زیادہ لگا، حتی کہ ایم فل میں ایڈمشن انٹرویو کے وقت ملک بھر کے دو سو لائق فائق طلبا (جن میں سے محض تیس طلباء سیلیکٹ ہونے تھے) اپنے تھیسز سمیت تشریف لائے جبکہ میرے پاس ابھی تک اپنا سرے سے کسی سمسٹر کا رزلٹ تھا نہ ہی فائنل رزلٹ ابھی آیا تھا اور تھیسز یا انٹرنشپ کا 'رواج' بھی ہمارے کالج میں تو تھا ہی نہیں! :)
 
Top