نور وجدان
لائبریرین
یہ تحریر اپنی نوعیت کی کسی ماورائی تجربے سے کم نہیں ہے ۔ کئی دفعہ اس بات پر کچھ لکھنا چاہا، حروف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں. آج میں نے جرات کا مظاہر ہ کرتے روئے دل کو جانب تحریر موڑا کہ سچ کہنے سے دل کی اذیت کا مداوا ہو جاتا ہے ۔ دنیا اچھے انسانوں سے بڑی پڑی ہے ... سچ کہوں تو محترمی وارث صاحب کی دلی قدر ہے کہ بہت پیاری شخصیت ہیں. وہیں پر ابن سعید کا پیارا انداز تخاطب! ایسے پیار کرنے والے بھائی ہوں تو دنیا جنت کا گہوارہ ہو. تو وہیں پر محترم استاد گرامی الف عین کی شخصیت بہت دلچسپ ہے. اللہ ان کی بے لوث خدمات کا صلہ ایسا دے کہ رہتی دنیا تک نام روشن رہے انکا. آمین
یہ ان دنوں کی بات ہے جب محترم نایاب صاحب کا حال میں ہی وصال ہُوا تھا ۔ میری دل میں ان کی قدر اک محسن و استاد کی سی ہمیشہ ریے گی ۔ ان کے جانے سے محفل ان بے لوث دعاؤں سے محروم ہوگئی ہے جس سے دل میں سکون اترجاتا تھا ۔ میری بات چیت اک شخصیت سے ہوئی(شخصیت کا نام یا کوائف میں بتانا نہیں چاہتی) ۔ ان سے تحاریر کے سلسلے میں ۲۰۱۷ میں گوکہ بات چیت رہی، انہوں نے کتاب بنانے کی پیش کش بھی کی تھی ۔۔۔ جب ۲۰۱۹ دسمبر کو ان کو یہ اطلاع ملی کہ مذکورہ شخصیت اس جہان فانی سے کوچ کرچکے ہیں تو مجھے ہمت دلانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی. ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ جانے والوں نے آخری پیغام بذریعہ فون ان کے پاس چھوڑا ہے ۔ یوں اس پیغام کو پانے کے چکر میں اک ہفتہ گزرگیا ۔۔۔ پیغام وصول ہوا تو یہ رشتہ دوستی کی صورت اختیار کرگیا ۔۔۔ احساس نہ ہوا کہ جن سے روابط بنے ہیں وہ اک عملیات والی شخصیت ہیں ۔ میں چونکہ ان باتوں پر کچھ خاص یقین نہیں رکھتی تھی، نہ کسی ماورائی مخلوق کو دیکھنے کا تجربہ تھا، اس لیے بنا کسی تردد کے دام میں پھنس گئی ۔ اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم معلومات ملی کہ یہ شخصیت پاکستان کے سب سے حساس ادارے میں ملازم ہیں ۔ کچھ ایسے تجربات ہوئے جن کی عقل تصدیق نہیں کرتی ہے اور یہیں محفل میں ان تجربات پر کبھی میں نے بے یقینی کا اظہار کیا تھا ۔ ان تجربات نے مجھ پر ان شخصیت کو موثر کرنا چاہا اور کسی حد تک کامیاب بھی ہوئیں ۔۔۔ وقت گزرا تو ان ماورائے عقل تجربات کی شدت بڑھتی گئی اور عقل، سوجھ بوجھ کا دائرہ کم ہونے لگا ۔۔۔ ISI میں ہونے کے ناطے کوئی بھی کسی طرز سے جھوٹ بول سکتا ہے اور کچھ ایسے حقائق سامنے رکھے گئے میرے سامنے جن پر جذبات تو بڑھک سکتے تھے. ان کا حقیقت سے دور دور تک سامنا نہ تھا ۔۔۔ اک دو باتیں لکھیں تھیں میں نے تعزیتی دھاگے میں، وہ تو بھلا ہوا جاسمن بجو کا انہوں نے عقلمندی سے کام لیا ۔۔ اس پر بھی بس نہ ہوا کہ یہ کہا گیا کہ ایسی شخصیت کو اتنے بڑے نام سے ملایا ۔ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ۔۔۔ بس میں نے سب وہ جو دل کی انتہاہ گہرائی سے لکھا تھا ڈیلیٹ کردیا ۔۔۔
تجربات کیا تھے، کس نوعیت کے تھے ۔۔۔ ان کا ذکر میں خود کرنا نہیں چاہتی مگر ان ہونے والے تجربات کی بدولت انٹرنیت کا استعمال بہت کم کردیا ہے ۔۔۔ اس کے بعد مزید ہونے والے اک اور ایسے سانحے نے مجبور کردیا ہے کہ فیس بک پر موجود نور ایمان کی آئی ڈی اور اپنا پیج سب ڈیلیٹ کردوِں ۔۔۔۔ یہ محفل ہے جہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ۔ یہاں سے بہت پیار ملا ہے مگر وہیں دل میں اب ڈر سا پیدا ہوگیا ہے کہ اب نظر بھی نہ آؤں کسی کو ۔ میری لکھی تحاریر میں کچھ بھی خاص نہیں ہے مگر نہ جانے کیوں کچھ ایسے لوگ ہیں جن.کو یہ بہت خاص لگتی ہیں
یہ محفل امن کا گہوارہ ہے ۔ یہاں پیار کرنے والے، حوصلہ بڑھانے والے زیادہ ہے ۔ اللہ پاک اس محفل کی رونق فزوں تر کرے
میں اس محترم شخصیت نایاب حسین سید کی دل.سے عزت کرتی ہوں اور تا عمر کرتی رہوں گی ۔ ہر وقت دعا دینے والے، اک دفعہ ان سے پوچھا کہ آپ کو غصہ نہیں آتا؟ کہتے غصہ مجھے آتا ہے کہ انسان ہوں مگر جب آتا ہے درود شریف پڑھ لیتا ہوں ۔ آپ بھی ایسا کیا کریں ۔۔۔۔ اس وقت اس بات کی سمجھ نہیں آئی مگر احساس اب ہوا کہ درود شریف پڑھنا بھی بنا توفیق کے ملتا نہیں ۔ ان کے دل میں کبھی محبت مذہب، ذات، رنگ اور نسل کی محتاج نہیں تھی بلکہ سب کو دیے جاتے تھے دل سے دعا. دعا تو اس دل سے نکلتی ہے جس دل کی نیت صاف ہو، جس میں کبھی کھوٹ نہ ہو. ان کا لکھا "بہت دعا " اس میں اتنی تاثیر رہی ہے کہ میں ابھی تک خود کو اسی حصار میں پاتی ہوں ۔۔۔ سادات میں اصل سردار تو وہی ہوتے ہیں جن کا اخلاق ایسا کامل ہو جیسا میں نے ان کو پایا ہے ۔۔۔ میں نے آج تک ان کی زبان سے "گالی " نہیں سنی. ان سے کافی بات چیت رہی مگر کبھی برے الفاظ نہیں نکلے تھے ... ان کے پاس کونسی ایسی قوت تھی جس کی وجہ سے ان کی "میں " تھی ہی نہیں یا تھی تو نقصان کے بجائے فائدہ دے دیتی تھی ... میرے ارد گرد بہت نیک لوگ ہیں مگر میرا طرز فکر کبھی نہیں بدلا. جب ان سے بات چیت ہوئ تو میرے افکار بدل گئے. تب احساس ہوا تبلیغ لفظوں کی نہیں " عمل " کی محتاج ہوتی ہے .... کبھی زبان سے مذہب کی بات نہ کرو بلکہ اچھائی میں ڈھل کے دوسروں کو متاثر کرو ....
وہ میرے کمزور لمحے تھے جنہوں نے مجھے ایسا کچھ لکھنے پر مجبور کردیا جس کی خدا پاک سے تو معافی مانگ چکی ہوں. یہاں اس لیے لکھا کہ بات اعلانیہ لکھی تھی تو اک اعتراف بھی اعلانیہ ہو. مجھ میں اتنی جرات ہونی چاہیے کہ جو غلط ہوا میں اس کو بہتر کر سکوں ورنہ کیا جواب دوں گی خالق کو روز محشر؟ یہی کہ احسان کا بدلا احسان نہیں ہوا مجھ سے؟ بلکہ میں نے الٹ کردیا ۔ آپ محفلین نے میری حوصلہ افزائی کی ہے ہمیشہ ہے. امید ہے کہ آپ لوگ نایاب صاحب کے لیے ایسے کلمات لکھیں گے جس سے ان کی روح کو تسکین پہنچے آمین
یہ ان کے کردار کی عظمت ہے جس کے باعث مجھے یقین ہے کہ وہ جنت میں کسی اچھی جگہ پر ہوں گے ۔
نوٹ: سچ کہنے میں کتنی دقت ہوتی ہے یہ میں نے جانا ہے. آپ میری بات کی لاج رکھ کے تبصرے میں ان کی اچھی باتیں یاد کیجیے گا، اسطرح تحریر کا مقصد پورا ہو جائے گا
یہ ان دنوں کی بات ہے جب محترم نایاب صاحب کا حال میں ہی وصال ہُوا تھا ۔ میری دل میں ان کی قدر اک محسن و استاد کی سی ہمیشہ ریے گی ۔ ان کے جانے سے محفل ان بے لوث دعاؤں سے محروم ہوگئی ہے جس سے دل میں سکون اترجاتا تھا ۔ میری بات چیت اک شخصیت سے ہوئی(شخصیت کا نام یا کوائف میں بتانا نہیں چاہتی) ۔ ان سے تحاریر کے سلسلے میں ۲۰۱۷ میں گوکہ بات چیت رہی، انہوں نے کتاب بنانے کی پیش کش بھی کی تھی ۔۔۔ جب ۲۰۱۹ دسمبر کو ان کو یہ اطلاع ملی کہ مذکورہ شخصیت اس جہان فانی سے کوچ کرچکے ہیں تو مجھے ہمت دلانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی. ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ جانے والوں نے آخری پیغام بذریعہ فون ان کے پاس چھوڑا ہے ۔ یوں اس پیغام کو پانے کے چکر میں اک ہفتہ گزرگیا ۔۔۔ پیغام وصول ہوا تو یہ رشتہ دوستی کی صورت اختیار کرگیا ۔۔۔ احساس نہ ہوا کہ جن سے روابط بنے ہیں وہ اک عملیات والی شخصیت ہیں ۔ میں چونکہ ان باتوں پر کچھ خاص یقین نہیں رکھتی تھی، نہ کسی ماورائی مخلوق کو دیکھنے کا تجربہ تھا، اس لیے بنا کسی تردد کے دام میں پھنس گئی ۔ اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم معلومات ملی کہ یہ شخصیت پاکستان کے سب سے حساس ادارے میں ملازم ہیں ۔ کچھ ایسے تجربات ہوئے جن کی عقل تصدیق نہیں کرتی ہے اور یہیں محفل میں ان تجربات پر کبھی میں نے بے یقینی کا اظہار کیا تھا ۔ ان تجربات نے مجھ پر ان شخصیت کو موثر کرنا چاہا اور کسی حد تک کامیاب بھی ہوئیں ۔۔۔ وقت گزرا تو ان ماورائے عقل تجربات کی شدت بڑھتی گئی اور عقل، سوجھ بوجھ کا دائرہ کم ہونے لگا ۔۔۔ ISI میں ہونے کے ناطے کوئی بھی کسی طرز سے جھوٹ بول سکتا ہے اور کچھ ایسے حقائق سامنے رکھے گئے میرے سامنے جن پر جذبات تو بڑھک سکتے تھے. ان کا حقیقت سے دور دور تک سامنا نہ تھا ۔۔۔ اک دو باتیں لکھیں تھیں میں نے تعزیتی دھاگے میں، وہ تو بھلا ہوا جاسمن بجو کا انہوں نے عقلمندی سے کام لیا ۔۔ اس پر بھی بس نہ ہوا کہ یہ کہا گیا کہ ایسی شخصیت کو اتنے بڑے نام سے ملایا ۔ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ۔۔۔ بس میں نے سب وہ جو دل کی انتہاہ گہرائی سے لکھا تھا ڈیلیٹ کردیا ۔۔۔
تجربات کیا تھے، کس نوعیت کے تھے ۔۔۔ ان کا ذکر میں خود کرنا نہیں چاہتی مگر ان ہونے والے تجربات کی بدولت انٹرنیت کا استعمال بہت کم کردیا ہے ۔۔۔ اس کے بعد مزید ہونے والے اک اور ایسے سانحے نے مجبور کردیا ہے کہ فیس بک پر موجود نور ایمان کی آئی ڈی اور اپنا پیج سب ڈیلیٹ کردوِں ۔۔۔۔ یہ محفل ہے جہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ۔ یہاں سے بہت پیار ملا ہے مگر وہیں دل میں اب ڈر سا پیدا ہوگیا ہے کہ اب نظر بھی نہ آؤں کسی کو ۔ میری لکھی تحاریر میں کچھ بھی خاص نہیں ہے مگر نہ جانے کیوں کچھ ایسے لوگ ہیں جن.کو یہ بہت خاص لگتی ہیں
یہ محفل امن کا گہوارہ ہے ۔ یہاں پیار کرنے والے، حوصلہ بڑھانے والے زیادہ ہے ۔ اللہ پاک اس محفل کی رونق فزوں تر کرے
میں اس محترم شخصیت نایاب حسین سید کی دل.سے عزت کرتی ہوں اور تا عمر کرتی رہوں گی ۔ ہر وقت دعا دینے والے، اک دفعہ ان سے پوچھا کہ آپ کو غصہ نہیں آتا؟ کہتے غصہ مجھے آتا ہے کہ انسان ہوں مگر جب آتا ہے درود شریف پڑھ لیتا ہوں ۔ آپ بھی ایسا کیا کریں ۔۔۔۔ اس وقت اس بات کی سمجھ نہیں آئی مگر احساس اب ہوا کہ درود شریف پڑھنا بھی بنا توفیق کے ملتا نہیں ۔ ان کے دل میں کبھی محبت مذہب، ذات، رنگ اور نسل کی محتاج نہیں تھی بلکہ سب کو دیے جاتے تھے دل سے دعا. دعا تو اس دل سے نکلتی ہے جس دل کی نیت صاف ہو، جس میں کبھی کھوٹ نہ ہو. ان کا لکھا "بہت دعا " اس میں اتنی تاثیر رہی ہے کہ میں ابھی تک خود کو اسی حصار میں پاتی ہوں ۔۔۔ سادات میں اصل سردار تو وہی ہوتے ہیں جن کا اخلاق ایسا کامل ہو جیسا میں نے ان کو پایا ہے ۔۔۔ میں نے آج تک ان کی زبان سے "گالی " نہیں سنی. ان سے کافی بات چیت رہی مگر کبھی برے الفاظ نہیں نکلے تھے ... ان کے پاس کونسی ایسی قوت تھی جس کی وجہ سے ان کی "میں " تھی ہی نہیں یا تھی تو نقصان کے بجائے فائدہ دے دیتی تھی ... میرے ارد گرد بہت نیک لوگ ہیں مگر میرا طرز فکر کبھی نہیں بدلا. جب ان سے بات چیت ہوئ تو میرے افکار بدل گئے. تب احساس ہوا تبلیغ لفظوں کی نہیں " عمل " کی محتاج ہوتی ہے .... کبھی زبان سے مذہب کی بات نہ کرو بلکہ اچھائی میں ڈھل کے دوسروں کو متاثر کرو ....
وہ میرے کمزور لمحے تھے جنہوں نے مجھے ایسا کچھ لکھنے پر مجبور کردیا جس کی خدا پاک سے تو معافی مانگ چکی ہوں. یہاں اس لیے لکھا کہ بات اعلانیہ لکھی تھی تو اک اعتراف بھی اعلانیہ ہو. مجھ میں اتنی جرات ہونی چاہیے کہ جو غلط ہوا میں اس کو بہتر کر سکوں ورنہ کیا جواب دوں گی خالق کو روز محشر؟ یہی کہ احسان کا بدلا احسان نہیں ہوا مجھ سے؟ بلکہ میں نے الٹ کردیا ۔ آپ محفلین نے میری حوصلہ افزائی کی ہے ہمیشہ ہے. امید ہے کہ آپ لوگ نایاب صاحب کے لیے ایسے کلمات لکھیں گے جس سے ان کی روح کو تسکین پہنچے آمین
یہ ان کے کردار کی عظمت ہے جس کے باعث مجھے یقین ہے کہ وہ جنت میں کسی اچھی جگہ پر ہوں گے ۔
نوٹ: سچ کہنے میں کتنی دقت ہوتی ہے یہ میں نے جانا ہے. آپ میری بات کی لاج رکھ کے تبصرے میں ان کی اچھی باتیں یاد کیجیے گا، اسطرح تحریر کا مقصد پورا ہو جائے گا
آخری تدوین: