میں حد توڑوں اور حد مجھ کو، کسی اور جہت سے پھر جکڑے میں اُس جکڑن کو، پھر جڑ سے جب کھینچ کے باہر لا پٹخوں وہ بے حد، بے بس پھر کر دے وِش میری نس نس میں بھر دے میں سرحد پار نہ جا پاؤں جہاں،مجھ کو مجھ سے ملنا ہے جہاں، چاک جگر کا سِلنا ہے (فاطمہ)