نوید ناظم
محفلین
دنیا کا حسن یہ ہے کہ دنیا میں کچھ بھی ایک جیسا نہیں ہے۔۔۔ سب کے چہرے الگ ہیں، ماں باپ الگ ہیں، حالات، حالت، خیال، آواز اور نصیب بھی الگ الگ ہیں۔ کوئی انسان پسند کو حاصل کرنا چاہتا ہے تو کوئی ناپسند کو زندگی سے نکالنا چاہتا ہے، سب خوش ہیں مگر کوئی خوش نہیں، کوئی دکھی نہیں مگر سب دکھی ہیں۔ کسی کو گلہ ہے کہ اس نے جو چاہا وہ نہیں ملا اور کسی کو گلہ ہے کہ اسے جو ملا ہے، وہ اس نے چاہا نہیں۔ یوں زندگی گزرتی جا رہی ہے۔۔۔ ایک دریا کی طرح جو بس چلتا چلا جائے۔ کوئی غم زندگی کو ختم نہیں کرتا اور کوئی خوشی زندگی کو امر نہیں بناتی۔ اصل میں سب اپنے خیال ہی کے دم سے ہے، بلکہ یوں کہہ لیا جائے کہ سب اپنے خیال ہی کا نام ہے۔ دنیا ایک حیرت کدہ ہے، جس میں امیری غریبی، حسرتیں اور مسرتیں سب شامل ہیں، ورنہ یہاں کوئی امیری ہے نہ غریبی، کوئی غم ہے نہ خوشی۔۔۔ یہاں صرف میلہ ہے اور میلہ دیکھنے والی آنکھ ہے۔ زندگی کرب سے گزرتی ہے تو کبھی جشن سے اور یوں یہ میلہ جاری رہتا ہے۔ خوش نصیب ہے وہ انسان جس نے میلے کو میلے کے طور پر دیکھا۔ وہ جانتا ہے کہ نظارہ عارضی ہے اور نظر ابدی، منظر بدلتے رہتے ہیں، نظر نہیں بدلتی۔ جس کو ہم محرومی سمجھتے ہیں وہ محرومی نہیں ہے اور جسے ہم حاصل سمجھتے ہیں، وہ حاصل نہیں ہے۔ سب اپنا اپنا خیال ہے، جس کا خیال جتنا آسودہ ہے وہ اتنا امیر ہے۔ زندگی اپنے انداز نظر ہی کا نام ہے۔۔۔۔ زاویہء نگاہ بدلا تو حالات بدل گئے، حالت بدلی تو تقدیر بدل گئی۔ اللہ نے کسی کو محروم پیدا نہیں کیا، وہ جو کہتا ہے کہ اس نے تنکے کو باطل پیدا نہیں کیا بھلا وہ انسان کو محروم کیوں پیدا کرے گا ۔ ایک انسان کے پاس اولاد کا رزق ہے مگر وہ مال کے رزق کو محرومی سمجھتا ہے، ایک انسان خود کو محروم سمجھتا ہے کہ اس کے پاس اولاد نہیں' حالانکہ اس کے پاس ماں باپ ہیں۔ سب کے پاس سب کچھ نہیں ہو سکتا، مگر سب کے پاس کچھ نہ کچھ ہے۔ اگر انسان منعم کی رضا پر خوش ہو جائے تو وہ جان جائے گا کہ وہ کتنی نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔ سب سے بڑی نعمت زندگی بذات خود ہے اور یہ بغیر کسی محنت کے انسان کو ملی ہے، پھر اس کے بعد موت ہے تا کہ عرصہ حیات تنگ نہ ہو جائے۔۔۔۔ پھر ہجر اور وصال، قال اور حال سب انسان ہی کے لیے ہیں۔۔۔ شرط یہ کہ انسان احساس محرومی سے نکلے۔۔۔۔حالات کا گلہ کرنا بند کر دے، خود کو مظلوم اورمحروم سمجھنے سے توبہ کرے۔ اپنی زندگی پر شکر ادا کرنا شروع کر دے۔۔۔ شکر، بلا مشروط ۔ اگر یہ کر لیا جائے تو معلوم ہو گا یہی زندگی جس سے ہم بیزار ہیں۔۔۔ یہی زندگی جنت ہے!