طارق شاہ
محفلین
غزل
جُھوٹے اِقرار سے اِنکار اچھّا
تم سے تو مَیں ہی گُنہگار اچھّا
حبس چَھٹ جائے، دِیا جلتا رَہے!
گھر بس اِتنا ہی ہَوا دار اچھّا
عجز خواری ہے ، نہ ظاہر داری
عجز کو چاہئے معیار اچھّا
یہ عمارت ہے اِسی واسطے خُوب
اِس عمارت کا تھا معمار اچھّا
اب بھی اِک خدمتِ شہ خصلت میں!
شام کو جمتا ہے دربار اچھّا
چھوڑو یہ تجربے اے چارہ گرو !
جینے دو مجھ کو، مَیں بیمار اچھّا
سُکھ سے تو فن کبھی پنپا ہی نہیں
جو دُکھی ہے وہی فن کار اچھّا
محشرؔ بدایونی
"چراغ میرے ہم نَوا"
سے اِنتخاب