محفل میں ہم جہاں کی لگتے ہیں اجنبی سے-----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
--------------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
محفل میں ہم جہاں کی لگتے ہیں اجنبی سے
دل بھر گیا ہو جیسے لوگوں کی دوستی سے
----------
چاہت کسی کے دل میں دیکھی نہیں ہے ہم نے
ملتے ہیں لوگ ہم سے اکثر وہ بے رخی سے
-----------
اچھوں کے ساتھ رہنا سب کے لئے ہے اچھا
ملتا سبق ہے اچھا ، اچھوں کی پیروی سے
------------
مر کر بھی جن کی عزّت لوگوں کے ہے دلوں میں
ایسا مقام پایا سب نے ہے بندگی سے
--------
دنیا میں جی رہا ہوں بن کر میں بے ضرر سا
ڈرتے ہیں لوگ کیونکر مجھ سے بھی آدمی سے
----------
دیتا ہے رزق سب کو جس نے ہمیں بنایا
ہم کو ڈرا رہا ہے شیطان مفلسی سے
----------
ڈرنا خدا سے سیکھو ، دنیا کا خوف چھوڑو
بنتے ہیں لوگ غنڈے لوگوں کی بزدلی سے
----------
سوتے ہیں لوگ بھوکے پوچھے نہ ان کو کوئی
چہروں کو دیکھتے ہیں کتنی وہ بے بسی سے
---------------
دنیا یہ عارضی ہے ، رہنا نہیں ہمیشہ
یہ زندگی گزارو دنیا میں سادگی سے
----------
اچھی طرح سمجھ کر بولو جو بولنا ہو
نرمی سے بات کرنا بہتر ہے برہمی سے
------------
ارشد کی بات سن کر کہتے ہیں لوگ اکثر
بندہ یہی ہے سچا ڈرتا نہیں کسی سے
-----------
 

الف عین

لائبریرین
محفل میں ہم جہاں کی لگتے ہیں اجنبی سے
دل بھر گیا ہو جیسے لوگوں کی دوستی سے
---------- درست

چاہت کسی کے دل میں دیکھی نہیں ہے ہم نے
ملتے ہیں لوگ ہم سے اکثر وہ بے رخی سے
----------- وہ؟ سے کون مراد ہیں؟ واضح نہیں

اچھوں کے ساتھ رہنا سب کے لئے ہے اچھا
ملتا سبق ہے اچھا ، اچھوں کی پیروی سے
------------ دوسرا مصرع رواں نہیں
اچھا سبق ملے گا.. بہتر ہو گا، لیکن محاورۃً سبق
ملے گا سے 'سزا ملے گی' بھی مطلب سمجھا جا سکتا ہے

مر کر بھی جن کی عزّت لوگوں کے ہے دلوں میں
ایسا مقام پایا سب نے ہے بندگی سے
-------- سب نے ہے؟ یہ کون سب ہیں؟ جن کو عزت ملتی ہے؟

دنیا میں جی رہا ہوں بن کر میں بے ضرر سا
ڈرتے ہیں لوگ کیونکر مجھ سے بھی آدمی سے
---------- کیا مراد 'مجھ جیسے آدمی سے' ہے؟ تنافر کے باوجود واضح اور رواں یوں ہی ہو گا

دیتا ہے رزق سب کو جس نے ہمیں بنایا
ہم کو ڈرا رہا ہے شیطان مفلسی سے
---------- درست

ڈرنا خدا سے سیکھو ، دنیا کا خوف چھوڑو
بنتے ہیں لوگ غنڈے لوگوں کی بزدلی سے
---------- یہ بھی واضح نہیں

سوتے ہیں لوگ بھوکے پوچھے نہ ان کو کوئی
چہروں کو دیکھتے ہیں کتنی وہ بے بسی سے
--------------- یہ بھی واضح نہیں

دنیا یہ عارضی ہے ، رہنا نہیں ہمیشہ
یہ زندگی گزارو دنیا میں سادگی سے
---------- درست

اچھی طرح سمجھ کر بولو جو بولنا ہو
نرمی سے بات کرنا بہتر ہے برہمی سے
------------ درست

ارشد کی بات سن کر کہتے ہیں لوگ اکثر
بندہ یہی ہے سچا ڈرتا نہیں کسی سے
... ٹھیک
 
مدیر کی آخری تدوین:
الف عین
(اصلاح کے بعد دوبارا)
--------------
چاہت کسی کے دل میں ہم کو نظر نہ آئی
اپنوں سے مل رہے ہیں اپنے بھی بے دلی سے
------------
اچھوں کے ساتھ رہنا سب کے لئے ہے اچھا
جانیں گے لوگ اچھا ، اچھوں کی دوستی سے
-----------
مر کر بھی جن کی عزّت لوگوں کے ہے دلوں میں
یہ ہے مقام ان کا اللہ کی بندگی سے
-------
دنیا میں جی رہا ہوں بن کر میں بے ضرر سا
خائف ہیں لوگ کیونکر مجھ جیسے آدمی سے
----------
ڈرنا خدا سے سیکھو ، دنیا کا خوف چھوڑو
ڈرتا ہو جو خدا سے ڈرتا نہیں کسی سے
----------
غربت نے یوں ستایا ، سوتے ہیں لوگ بھوکے
سب کو خدا بچائے دنیا میں مفلسی سے
---------------
 
Top