محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی ۔ عزم بہزاد

شیزان

لائبریرین
محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی
ہر سرگوشی میں پنہاں ہے اک پندارکی تنہائی

ایک بہار کے آجانے سے کیسے کم ہو جائے گی
ایک طویل خزاں میں لپٹے اک گلزار کی تنہائی

ہجر کی دھوپ سے ڈرنے والا اک سائے میں جا بیٹھا
لیکن جس کو سایہ سمجھا ،تھی دیوار کی تنہائی

آگے جانے کی خواہش بھی کتنا آگے لے آئی
اک بے منظر راہ گزر ہے اور رفتار کی تنہائی

اشیاء کی ترتیب میں خود کو تنہا کرتا رہتا ہوں
گھر میں لاکر رکھ دیتا ہوں میں بازار کی تنہائی

عزمؔ قریب آنے والوں سے اپنا حال نہ کہہ دینا
ہوسکتا ہے تم کو رلادے پھر انکار کی تنہائی

عزمؔ بہزاد
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آگے جانے کی خواہش بھی کتنا آگے لے آئی
اک بے منظر راہ گزر ہے اور رفتار کی تنہائی

واہ۔۔۔ بہت خوب سئیں۔۔۔۔
 
Top