محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
محترم الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل:
محفوظِ انتشار، دل و ذہن ہو گئے
ٹوٹی ہے کیا امید کہ پر امن ہو گئے
خورشید کے زوال سے جس جس کا قد بڑھا
سب تیرگی کی قبر میں وہ دفن ہو گئے
یوں میل جول ہے بڑھا فرہاد و قیس سے
دشت و جبل، کہ گھر کا مرے صحن ہو گئے
چشمِ فلک نے دیکھا کہ کیا کیا تھے پہلواں
میزانِ زر پہ آئے تو بے وزن ہو گئے
بے گور لاشے جو پڑے تھے راہِ عشق میں
گردِ رہِ وفا میں وہ سب دفن ہو گئے
وہ دورِ مفلسی ہے فراوانیوں کے بیچ
عقل و دل و نگاہ سبھی رہن ہو گئے
اہلِ جفا کا نام فقط گونجتا رہا
عشاق ہی مگر ہدفِ طعن ہو گئے
محفوظِ انتشار، دل و ذہن ہو گئے
ٹوٹی ہے کیا امید کہ پر امن ہو گئے
خورشید کے زوال سے جس جس کا قد بڑھا
سب تیرگی کی قبر میں وہ دفن ہو گئے
یوں میل جول ہے بڑھا فرہاد و قیس سے
دشت و جبل، کہ گھر کا مرے صحن ہو گئے
چشمِ فلک نے دیکھا کہ کیا کیا تھے پہلواں
میزانِ زر پہ آئے تو بے وزن ہو گئے
بے گور لاشے جو پڑے تھے راہِ عشق میں
گردِ رہِ وفا میں وہ سب دفن ہو گئے
وہ دورِ مفلسی ہے فراوانیوں کے بیچ
عقل و دل و نگاہ سبھی رہن ہو گئے
اہلِ جفا کا نام فقط گونجتا رہا
عشاق ہی مگر ہدفِ طعن ہو گئے
آخری تدوین: