محفوظِ انتشار دل و ذہن ہو گئے ۔ برائے اصلاح

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محترم الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل:

محفوظِ انتشار، دل و ذہن ہو گئے
ٹوٹی ہے کیا امید کہ پر امن ہو گئے

خورشید کے زوال سے جس جس کا قد بڑھا
سب تیرگی کی قبر میں وہ دفن ہو گئے

یوں میل جول ہے بڑھا فرہاد و قیس سے
دشت و جبل، کہ گھر کا مرے صحن ہو گئے

چشمِ فلک نے دیکھا کہ کیا کیا تھے پہلواں
میزانِ زر پہ آئے تو بے وزن ہو گئے

بے گور لاشے جو پڑے تھے راہِ عشق میں
گردِ رہِ وفا میں وہ سب دفن ہو گئے

وہ دورِ مفلسی ہے فراوانیوں کے بیچ
عقل و دل و نگاہ سبھی رہن ہو گئے

اہلِ جفا کا نام فقط گونجتا رہا
عشاق ہی مگر ہدفِ طعن ہو گئے
 
آخری تدوین:
کیا سکون والے حروف سے پہلے حرف کی ایک سی حرکت ہونی بھی لازم ہے؟
جی، ایسا ہی ہے ۔۔۔ ساکن حروف سے قبل کے حرف پر ایک ہی حرکت ہونی چاہیے ۔
بلکہ شاید اگر متواتر دو حروف ساکن ہوں تو پہلا ساکن حرف بھی مشترک ہونا چاہیے (واللہ اعلم، آئی ایم ناٹ شیو اباؤٹ دس پارٹ :) )
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محترم الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل:
اب دیکھیے قوافی درست ہوئے

یکسر خموش میرے لب و لحن ہو گئے
یا
محفوظِ انتشار، لب و لحن ہو گئے
ٹوٹی ہے کیا امید کہ پر امن ہو گئے

خورشید کے زوال سے جس جس کا قد بڑھا
وہ تیرگی کی قبر میں سب دفن ہو گئے

یوں میل جول ہے بڑھا فرہاد و قیس سے
دشت و جبل، کہ گھر کا مرے صحن ہو گئے

چشمِ فلک نے دیکھا کہ کیا کیا تھے پہلواں
میزانِ زر پہ آئے تو بے وزن ہو گئے

بے گور لاشے جو پڑے تھے راہِ عشق میں
گردِ رہِ وفا میں وہ سب دفن ہو گئے

اہلِ جفا کا نام فقط گونجتا رہا
عشاق ہی مگر ہدفِ طعن ہو گئے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
حرکت جس حرف پر ہو، اسی سے قافیہ بنانا ضروری ہے، درد اور سرد درست قوافی ہیں، مگر درد اور بند نہیں۔اور نہ درد، سردکے ساتھ گِرد باندھا جا سکتا ہے۔
 
Top