ساقی۔
محفلین
جب میرا جذب ِجنوں اوج کا زینہ ہوگا,
پھیلنے اور سمٹنے کا کرینہ ہوگا,
یا مدینے میں, سما جائے گی ساری دنیا,
یا زمانے میں مدینہ ہی مدینہ ہو گا.
یا نبی آپکے جلووں میں وہ رعنائی ہے,
دیکھنے پر بھی میری آنکھ تمنائی ہے,
حق تعالیٰ بھی کریم, اور آپ محمد(ﷺ ) بھی کریم,
دو کریموں میں گنہگار کی بن آئی ہے.
کیوں آ کے رو رہا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر درد کی دوا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
دکھ درد وعلم غم کتٹے ہیں,
حسنین کے صدقے باٹتے ہیں,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
کچھ ایسی بھیڑ لگ جاتی ہے شاہِ دیں کے روضے پر,
ہوا کو راستہ مشکل سے ملتا ہے,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
غموں سے جب بھی طبیت ملول ہوتی ہے,
توہ شادگام بنامِ رسول ہوتی ہے,
ہو جس دعا میں محمد(ﷺ ) کا واسطہ شامل,
حضورِحق میں یقیناً قبول ہوتی ہے,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
ہواہیں بھی ادب کے ساتھ چلتی ہیں,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
ہاتھ میں تسبیح, بغل میں مسلّا,
لب پہ جاری الله, الله,
کہتی ہی پہنچی بیت اللہ
اور پکاری اے میرے الله,
تو گدا کو جو نوازے تو شہنشاہ بنے,
اور یتیموں کو جو چاہے تو پیغمبر کردے,
اے میرے الله…..
[تو آواز آئی: پگلی]
میرے پردے میں وحدت کے سوا کیا ہے,
جا جو تجھے لینا ہے لے,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
مرے بارے میں کچھ ارشاد کیا جاےگا,
دلِ ناشاد کو پھر شاد کیا جائےگا,
میں یہ امید لگے ہوے بیٹھا ہوں حضور,
ایک بار اور مجھے یاد کیا جاےگا,
آو گنہگارو چلو سرکے بل چلیں,
وہاں سر جھکاتے ہیں اولیا,
وہاں پاؤں رکھنا روا نہیں,
چلو سرکے بل چلیں,
نازاں ہے جس پے حسن ،، وہ حسنِ رسولﷺ ہے,
یہ کہکشانں تو آپ کے قدموں کی دھول ہے,
ہے رہرواںِ شوق, چلو سرکے بل چلیں.
توبہ کا درر کھلا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
بیگانہِ عرفان کو, حقیقت کی خبر کیا,
جو آپ سے واقف نہ ہو, وہ اہل ِنظر کیا,
منظورِنظر کون ہوا اسکی خبر کیا,
وہ فضل پہ آ جائے تو پھر عیب و ہنر کیا
کامل کو درِ یار کے سجدوں سے نہ روکو,
قربان جہاں دل ہو, وہاں کےقیمتِ سرکیا
آو گنہگارو چلو سرکے بل چلیں,
توبہ کا درر کھلا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
[ علامہ سر محمد اقبال کی نظم سے چند اشعار ]
تیری نگاہ سے ذرے بھی مہروم اہ بنے,
گدا ِ بے سرو سامان جہاں پناہ بنے,
حضور ہی کے کرم نے مجھے تسللی دی,
حضور ہی مرے غم میں میری پناہ بنے,
زمانہ وجدکُنااب بھی انکے طوق میں ہے
جو کوہِ دشت کبھی تیری جلواگاہ بنے(مراد غار حِرا سے ہے)
وہی مقام محبّت کی جلوہ گاہ بنے,
جہاں جہاں سے وہ گزرے جہاں جہاں پہنچے.
قدموں نے ان کے خاک کو کندن بنادیا,
مٹی بھی کیمیا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
صدقہ لُٹا رہا ہے, خدا انکے نام کا,
سونا نکل رہا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
سب تو جھکے ہیں خانہِ کعبہ کے سامنے,
کعبہ جھکا ہوا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
حاجیو آو شہنشاہ کا روضہ دیکھو,
کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو,
مدینہ وہ ہے کے کعبہ بھی سجدہ کرتا ہے,
کعبہ خود طیبہ کی جانب جھکتا لگتا ہے.
کعبے کا کعبہ سرکار کا روضہ لگتا ہے.
پھول گلاب کا آپکے چہرے جیسا لگتا ہے,
اور چمکتا چاند نبی کا تلوا لگتا ہے.
سب تو جھکے ہیں خانہِ کعبہ کے سامنے,
کعبہ جھکا ہوا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
سایا نہیں ہے گنبدخضریٰ کا آج بھی,
کھینچا کچھ اس نرالی شان سے نقشہ محمد(ﷺ ) کا,
کے نقاشِ ازل بھی ہوگیا شیدا محمد(ﷺ ) کا,
کوئی کیا دیکھتا عکسِ خدائے والا محمد(ﷺ ) کا,
سراپا نور تھا وہ کامتِ زیبا محمد(ﷺ ) کا,
اسی باعث نظر آتا نہ تھا سایہ محمد(ﷺ ) کا.
میں تجھے عالم اشیا میں بھی پا لیتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالم با لا تیرا
ایک بار اور بھی یثرب سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجد ِ اقصیٰ تیرا
پورے قد سے میں کھڑا ہوں یہ کرم ہے تیرا
مجھکو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا
لوگ کہتے ہیں کہ سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
یہاں تک شوقِ دیدارِنبی تھا حق تعالیٰ کو
انہیں بھیجا یہاں وہاں رکھ لیا سایہ
سایہ نہیں ہے گنبد ِخضریٰ کا آج بھی
زندہ یہ معجزہ ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں!!!
ڈھونڈا خدا کو ڈھونڈنے والوں نے ہر جگہ
لیکن خدا ملا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں!
خدا ازل سے ہوا ایسا مبتلا ِ رسول
کہ کائنات کو پیدا کیا برائے رسول
دلوں کو بھا گئے کچھ اس طرح ادا ئے رسول
کے جان و دل سے صحابہ ہوئے فدا ئےرسول
دل و نگاہ کی دنیا پے ایسے چھائےرسول
کہ کائنات کی ہر شے میں جگممگائے رسول
اگر حضور نہ ہوتے تو کچھ نہیں ہوتا!
یہ کائنات بنائی گی براے رسول
ملوں جبیں پے، بساوں میں اپنی آنکھوں میں
ملے نصیب سے مجھکو جو خاک ِپائے رسول
بابِ اثر کھلا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
مقبول ہر دوعاہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
خوشیوں کا دا کھلا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
کیوں غم زدہ کھڑا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
دھوکھا, فریب, جھوٹ, دغا, اور کلام بد
کوئی نہ جانتا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
بہر سلام آتے ہیں ہر دم ملائکہ
جاری یہ سلسلہ ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر صبح خوشنما ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر شام دل ربا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
دل کا سکون, روح کی تسکین ،نظر کا نور
بکھرا ہوا پڑا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
الله رے ! یہ مسجد ِنبوی کی رونکیں
جنّت کا در کھلا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر زخم کے لئے یہاں مرہم ہے دستیاب
ہر درد کی دوا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر زخم کے لئے یہاں مرہم ہے دستیاب
ہر درد خود دو ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
اس سر زمین کے خار بھی پھولوں سے کم نہیں
کانٹا بھی گل نما ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
دنیا میں اس نےدیکھ لی جنّت بچشم ِخود
جو رہ کے آ گیا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
شہر ِنبی کی حد کا تعین محال ہے
عالم بسا ہوا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
بے پردہ سب کے سامنے چمکا خدا کا نور
ابو جہل پھر بھی دیکھ نہ پایا خدا کا نور
عرش ِبریں سے کم نہیں طیبہ کی سر زمین
خود جسکی گود میں سمت آیا خدا کا نور
تعریف کیا بیان ہو جمال ِ رسول کی
شکل ِ بشر میں وہ ہیں سراپا خدا کا نور
اے راز! تُو تو ہند میں موجود ہے مگر
دل نعت پڑھ رہا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
میں کیا کہوں کے کیا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
بے پردہ خود خدا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
اسلم وہ دن بھی آے کے سب لوگ یہ کہیں
بسمل بھی جا رہا ہے محمد(ﷺ )کے شہر میں
پھیلنے اور سمٹنے کا کرینہ ہوگا,
یا مدینے میں, سما جائے گی ساری دنیا,
یا زمانے میں مدینہ ہی مدینہ ہو گا.
یا نبی آپکے جلووں میں وہ رعنائی ہے,
دیکھنے پر بھی میری آنکھ تمنائی ہے,
حق تعالیٰ بھی کریم, اور آپ محمد(ﷺ ) بھی کریم,
دو کریموں میں گنہگار کی بن آئی ہے.
کیوں آ کے رو رہا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر درد کی دوا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
دکھ درد وعلم غم کتٹے ہیں,
حسنین کے صدقے باٹتے ہیں,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
کچھ ایسی بھیڑ لگ جاتی ہے شاہِ دیں کے روضے پر,
ہوا کو راستہ مشکل سے ملتا ہے,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
غموں سے جب بھی طبیت ملول ہوتی ہے,
توہ شادگام بنامِ رسول ہوتی ہے,
ہو جس دعا میں محمد(ﷺ ) کا واسطہ شامل,
حضورِحق میں یقیناً قبول ہوتی ہے,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
ہواہیں بھی ادب کے ساتھ چلتی ہیں,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
ہاتھ میں تسبیح, بغل میں مسلّا,
لب پہ جاری الله, الله,
کہتی ہی پہنچی بیت اللہ
اور پکاری اے میرے الله,
تو گدا کو جو نوازے تو شہنشاہ بنے,
اور یتیموں کو جو چاہے تو پیغمبر کردے,
اے میرے الله…..
[تو آواز آئی: پگلی]
میرے پردے میں وحدت کے سوا کیا ہے,
جا جو تجھے لینا ہے لے,
محمد(ﷺ ) کے شہر میں, محمد(ﷺ ) کے شہر میں.
مرے بارے میں کچھ ارشاد کیا جاےگا,
دلِ ناشاد کو پھر شاد کیا جائےگا,
میں یہ امید لگے ہوے بیٹھا ہوں حضور,
ایک بار اور مجھے یاد کیا جاےگا,
آو گنہگارو چلو سرکے بل چلیں,
وہاں سر جھکاتے ہیں اولیا,
وہاں پاؤں رکھنا روا نہیں,
چلو سرکے بل چلیں,
نازاں ہے جس پے حسن ،، وہ حسنِ رسولﷺ ہے,
یہ کہکشانں تو آپ کے قدموں کی دھول ہے,
ہے رہرواںِ شوق, چلو سرکے بل چلیں.
توبہ کا درر کھلا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
بیگانہِ عرفان کو, حقیقت کی خبر کیا,
جو آپ سے واقف نہ ہو, وہ اہل ِنظر کیا,
منظورِنظر کون ہوا اسکی خبر کیا,
وہ فضل پہ آ جائے تو پھر عیب و ہنر کیا
کامل کو درِ یار کے سجدوں سے نہ روکو,
قربان جہاں دل ہو, وہاں کےقیمتِ سرکیا
آو گنہگارو چلو سرکے بل چلیں,
توبہ کا درر کھلا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
[ علامہ سر محمد اقبال کی نظم سے چند اشعار ]
تیری نگاہ سے ذرے بھی مہروم اہ بنے,
گدا ِ بے سرو سامان جہاں پناہ بنے,
حضور ہی کے کرم نے مجھے تسللی دی,
حضور ہی مرے غم میں میری پناہ بنے,
زمانہ وجدکُنااب بھی انکے طوق میں ہے
جو کوہِ دشت کبھی تیری جلواگاہ بنے(مراد غار حِرا سے ہے)
وہی مقام محبّت کی جلوہ گاہ بنے,
جہاں جہاں سے وہ گزرے جہاں جہاں پہنچے.
قدموں نے ان کے خاک کو کندن بنادیا,
مٹی بھی کیمیا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
صدقہ لُٹا رہا ہے, خدا انکے نام کا,
سونا نکل رہا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
سب تو جھکے ہیں خانہِ کعبہ کے سامنے,
کعبہ جھکا ہوا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
حاجیو آو شہنشاہ کا روضہ دیکھو,
کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو,
مدینہ وہ ہے کے کعبہ بھی سجدہ کرتا ہے,
کعبہ خود طیبہ کی جانب جھکتا لگتا ہے.
کعبے کا کعبہ سرکار کا روضہ لگتا ہے.
پھول گلاب کا آپکے چہرے جیسا لگتا ہے,
اور چمکتا چاند نبی کا تلوا لگتا ہے.
سب تو جھکے ہیں خانہِ کعبہ کے سامنے,
کعبہ جھکا ہوا ہے, محمد(ﷺ ) کے شہر میں
سایا نہیں ہے گنبدخضریٰ کا آج بھی,
کھینچا کچھ اس نرالی شان سے نقشہ محمد(ﷺ ) کا,
کے نقاشِ ازل بھی ہوگیا شیدا محمد(ﷺ ) کا,
کوئی کیا دیکھتا عکسِ خدائے والا محمد(ﷺ ) کا,
سراپا نور تھا وہ کامتِ زیبا محمد(ﷺ ) کا,
اسی باعث نظر آتا نہ تھا سایہ محمد(ﷺ ) کا.
میں تجھے عالم اشیا میں بھی پا لیتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالم با لا تیرا
ایک بار اور بھی یثرب سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجد ِ اقصیٰ تیرا
پورے قد سے میں کھڑا ہوں یہ کرم ہے تیرا
مجھکو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا
لوگ کہتے ہیں کہ سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
یہاں تک شوقِ دیدارِنبی تھا حق تعالیٰ کو
انہیں بھیجا یہاں وہاں رکھ لیا سایہ
سایہ نہیں ہے گنبد ِخضریٰ کا آج بھی
زندہ یہ معجزہ ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں!!!
ڈھونڈا خدا کو ڈھونڈنے والوں نے ہر جگہ
لیکن خدا ملا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں!
خدا ازل سے ہوا ایسا مبتلا ِ رسول
کہ کائنات کو پیدا کیا برائے رسول
دلوں کو بھا گئے کچھ اس طرح ادا ئے رسول
کے جان و دل سے صحابہ ہوئے فدا ئےرسول
دل و نگاہ کی دنیا پے ایسے چھائےرسول
کہ کائنات کی ہر شے میں جگممگائے رسول
اگر حضور نہ ہوتے تو کچھ نہیں ہوتا!
یہ کائنات بنائی گی براے رسول
ملوں جبیں پے، بساوں میں اپنی آنکھوں میں
ملے نصیب سے مجھکو جو خاک ِپائے رسول
بابِ اثر کھلا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
مقبول ہر دوعاہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
خوشیوں کا دا کھلا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
کیوں غم زدہ کھڑا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
دھوکھا, فریب, جھوٹ, دغا, اور کلام بد
کوئی نہ جانتا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
بہر سلام آتے ہیں ہر دم ملائکہ
جاری یہ سلسلہ ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر صبح خوشنما ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر شام دل ربا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
دل کا سکون, روح کی تسکین ،نظر کا نور
بکھرا ہوا پڑا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
الله رے ! یہ مسجد ِنبوی کی رونکیں
جنّت کا در کھلا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر زخم کے لئے یہاں مرہم ہے دستیاب
ہر درد کی دوا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
ہر زخم کے لئے یہاں مرہم ہے دستیاب
ہر درد خود دو ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
اس سر زمین کے خار بھی پھولوں سے کم نہیں
کانٹا بھی گل نما ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
دنیا میں اس نےدیکھ لی جنّت بچشم ِخود
جو رہ کے آ گیا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
شہر ِنبی کی حد کا تعین محال ہے
عالم بسا ہوا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
بے پردہ سب کے سامنے چمکا خدا کا نور
ابو جہل پھر بھی دیکھ نہ پایا خدا کا نور
عرش ِبریں سے کم نہیں طیبہ کی سر زمین
خود جسکی گود میں سمت آیا خدا کا نور
تعریف کیا بیان ہو جمال ِ رسول کی
شکل ِ بشر میں وہ ہیں سراپا خدا کا نور
اے راز! تُو تو ہند میں موجود ہے مگر
دل نعت پڑھ رہا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
میں کیا کہوں کے کیا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
بے پردہ خود خدا ہے محمد(ﷺ ) کے شہر میں
اسلم وہ دن بھی آے کے سب لوگ یہ کہیں
بسمل بھی جا رہا ہے محمد(ﷺ )کے شہر میں
آخری تدوین: