محمد فضولی بغدادی کی سِتائش میں ایک بند

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون' اپنے تُرکی منظومے 'عزیز شهریارا سلام' (عزیز شہریار کو سلام) کے ایک بند میں محمد فضولی بغدادی کی سِتائش کرتے ہوئے کہتے ہیں:
«فۆضولی» شاعیردن، گل یاد ائیله‌یک،
درین معنالې شئعرلرین، دینله‌یک،
اۏنون هۆنرلرین‌دن نه سؤیله‌یک،
عرب‌ده، فارسی‌دا، تۆرکی‌ده اوستاد؛
شئعرده دیکلله‌دیب، اۆستۆن بیر بۆنیاد.

(حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون')
آؤ، ہم فُضولی شاعر کو یاد کریں
[آؤ] اُس کے عمیق معانی والے اشعار کو سُنیں
اُس کے ہُنر کے بارے میں ہم کیا کہیں؟
وہ عربی، فارسی و تُرکی میں اُستاد [تھا]
اُس نے شاعری میں ایک عالی بُنیاد قائم کی

Füzuli şairdən, gəl yad eyləyək,
Dərin mə'nalı şe'rlərin, dinləyək,
Onun hünərlərindən na söyləyək,
Ərəbdə, Farsida, Türkidə ustad;
Şe'rdə dikəllədib, üstün bir bünyad.


× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کیا یہ ماضی کا صیغہ ہے؟
جی، یہ ماضی کا صیغہ بھی ہے۔ آذربائجان میں '-یب/-ېب/-ۆب/-وب' بھی '-میش/-مېش/-مۆش/-موش' کی مانند بُنیادی طور پر اُس ماضی کے لیے استعمال ہوتا ہے جو گویندہ نے براہِ راست خود نہ دیکھا ہو بلکہ ثانوی ذرائع سے اخذ کیا ہو یا اِستنباط کیا ہو۔ یا پھر یہ گاہے اُس ماضی کے لیے استعمال ہوتا ہے جو حال میں اِتمام کو پہنچا ہو۔ یہ عموماً شخصِ سومِ مفرد و جمع کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔
لیکن اکثر یہ غیر مستقیم نقلی ماضی کا صیغہ براہِ راست شُہودی ماضی کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے، یعنی 'گلیب' سے 'گلدی' کا مفہوم مُراد ہوتا ہے۔


× ماضیِ نقلی میں 'نقلی' کا مفہوم 'نقل/روایت کیا جانے والا' ہے، مصنوعی نہیں۔
 
آخری تدوین:
Top