شاہد رضا خان
محفلین
محمد مصطفیٰ نورِ خدا نامِ خدا تم ہو
شَہِ خَیْرُالْوَریٰ شانِ خدا صَلِّ عَلٰی تم ہو
شکیبِ دل قرارِ جاں محمد مصطفی تم ہو
طبیبِ دردِ دل تم ہو مِرے دل کی دوا تم ہو
غریبوں درد مندوں کی دوا تم ہو دعا تم ہو
فقیروں بے نواؤں کی صدا تم ہو نِدا تم ہو
حبیبِ کبریا تم ہو اِمَامُ الْاَنْبِیَآء تم ہو
محمد مصطفیٰ تم ہو محمد مجتبیٰ تم ہو
ہمارے ملجا و ماوا ہمارا آسرا تم ہو
ٹھکانہ بے ٹھکانوں کا شَہِ ہر دوسرا تم ہو
غریبوں کی مدد بے بس کا بس رُوْحِیْ فِدَا تم ہو
سہارا بے سہاروں کا ہمارا آسرا تم ہو
نہ کوئی ماہ وَش تم سا نہ کوئی مہ جبیں تم سا
حسینوں میں ہو تم ایسے کہ محبوبِ خدا تم ہو
میں صدقے انبیا کے یوں تو محبوب ہیں، لیکن
جو سب پیاروں سے پیارا ہے وہ محبوبِ خدا تم ہو
حسینوں میں تمھیں تم ہو نبیوں میں تمھیں تم ہو
کہ محبوبِ خدا تم ہو نَبِیُّ الْاَنْبِیَآء تم ہو
تمھارے حُسنِ رنگیں کی جھلک ہے سب حسینوں میں
بہاروں کی بہاروں میں بہارِ جاں فزا تم ہو
زمیں میں ہے چمک کس کی فلک پر ہے جھلک کس کی
مہ و خورشید، سیّاروں، ستاروں کی ضیا تم ہو
وہ لاثانی ہو تم آقا نہیں ثانی کوئی جس کا
اگر ہے دوسرا کوئی تو اپنا دوسرا تم ہو
ھُوَالْاَوَّل ھُوَالْاٰخِر ھُوَالظَّاھِر ھُوَالْبَاطِن
بِکُلِّ شَیْء عَلِیْم لوحِ محفوظِ خدا تم ہو
نہ ہو سکتے ہیں دو اوّل، نہ ہو سکتے ہیں دو آخر
تم اوّل اور آخر، ابتداء تم انتہا تم ہو
خدا کہتے نہیں بنتی جدا کہتے نہیں بنتی
خدا پر اِس کو چھوڑا ہے وہی جانے کہ کیا تم ہو
اَنَا مِنْ حَامِد و حَامِد رضَا مِنِّی کے جلووں سے
بِحَمْدِ اللہ رضا حامد ہیں اور حاؔمد رضا تم ہو
شَہِ خَیْرُالْوَریٰ شانِ خدا صَلِّ عَلٰی تم ہو
شکیبِ دل قرارِ جاں محمد مصطفی تم ہو
طبیبِ دردِ دل تم ہو مِرے دل کی دوا تم ہو
غریبوں درد مندوں کی دوا تم ہو دعا تم ہو
فقیروں بے نواؤں کی صدا تم ہو نِدا تم ہو
حبیبِ کبریا تم ہو اِمَامُ الْاَنْبِیَآء تم ہو
محمد مصطفیٰ تم ہو محمد مجتبیٰ تم ہو
ہمارے ملجا و ماوا ہمارا آسرا تم ہو
ٹھکانہ بے ٹھکانوں کا شَہِ ہر دوسرا تم ہو
غریبوں کی مدد بے بس کا بس رُوْحِیْ فِدَا تم ہو
سہارا بے سہاروں کا ہمارا آسرا تم ہو
نہ کوئی ماہ وَش تم سا نہ کوئی مہ جبیں تم سا
حسینوں میں ہو تم ایسے کہ محبوبِ خدا تم ہو
میں صدقے انبیا کے یوں تو محبوب ہیں، لیکن
جو سب پیاروں سے پیارا ہے وہ محبوبِ خدا تم ہو
حسینوں میں تمھیں تم ہو نبیوں میں تمھیں تم ہو
کہ محبوبِ خدا تم ہو نَبِیُّ الْاَنْبِیَآء تم ہو
تمھارے حُسنِ رنگیں کی جھلک ہے سب حسینوں میں
بہاروں کی بہاروں میں بہارِ جاں فزا تم ہو
زمیں میں ہے چمک کس کی فلک پر ہے جھلک کس کی
مہ و خورشید، سیّاروں، ستاروں کی ضیا تم ہو
وہ لاثانی ہو تم آقا نہیں ثانی کوئی جس کا
اگر ہے دوسرا کوئی تو اپنا دوسرا تم ہو
ھُوَالْاَوَّل ھُوَالْاٰخِر ھُوَالظَّاھِر ھُوَالْبَاطِن
بِکُلِّ شَیْء عَلِیْم لوحِ محفوظِ خدا تم ہو
نہ ہو سکتے ہیں دو اوّل، نہ ہو سکتے ہیں دو آخر
تم اوّل اور آخر، ابتداء تم انتہا تم ہو
خدا کہتے نہیں بنتی جدا کہتے نہیں بنتی
خدا پر اِس کو چھوڑا ہے وہی جانے کہ کیا تم ہو
اَنَا مِنْ حَامِد و حَامِد رضَا مِنِّی کے جلووں سے
بِحَمْدِ اللہ رضا حامد ہیں اور حاؔمد رضا تم ہو