یہ یک رکنی غزل مستفعلن پہ تقطیع ہو رہی ہے نا؟
ایک رکنی بحر ہونا عروضی اصول کے خلاف ہے۔ سو ہم اسے مربع کہتے ہیں۔
بحر متقارب مربع اثلم محذوف
ارکان:
فعلن فَعَل
یعنی کہ مستفعلن کو غیر حقیقی تقطیع اور فعلن فعل کو حقیقی تقطیع بھی کہہ سکتے ہیں؟
اللہ بچائے ان عروضی اصولوں سے۔
توبہ کتنی عجیب عجیب باتیں کرتے تھے یہ پرانے عروضیے۔
جی یہی بات ہے۔ مستفعلن غیر حقیقی تقطیع ہے۔
عجیب باتیں تو نئے عروضی کرتے ہیں۔ پرانے والوں کی بات پر عمل کر لیا جائے تو کوئی مسئلہ ہی نہ ہو۔
ہیں!
کیا نئے عروضیے بھی ہیں، ان کا کام کیا ہے؟
جتنے اصول وضع ہونے تھے وہ تو ہو چکے، اب یہ کیا کرتے ہیں، میں سمجھا نہیں "نئے عروضی" کی اصطلاح کو۔
جی وہ غلطی سے لکھ گیا تھا ، پھر نیچے تصحیح بھی کر دی تھی نااظہر بھائی
"کرتے گلہ بھی کس سے صنم" یہ کیسے کیا؟
میری غیبت بلکہ غیبتیں ہو رہی ہیں یہاں پر؟؟ بھائی میں نے تو صوتی قافیہ کہا تھا، منطقی تو نہیں تھا وہ۔۔۔ان کا کام عروض میں فضول کی سائنس کو گھسانا ہے۔
کیا کہیں جنہیں خود عروض نہیں آتا وہ نئے نئے طریقے نکالتا ہے۔ بلکہ اب تو ”منطقی قافیہ“ کے نام سے بھی ایک صاحب رقم طراز ہیں۔
میری غیبت بلکہ غیبتیں ہو رہی ہیں یہاں پر؟؟ بھائی میں نے تو صوتی قافیہ کہا تھا، منطقی تو نہیں تھا وہ۔۔۔