loneliness4ever
محفلین
مختصر مختصر
کاش میں اندھی ہوتی
میں نے ایک بار پھر آگے کی جانب سرسری نگاہ دوڑائی تو مجھے اس مرتبہ بھی کئی آنکھیں اپنے وجود میں پیوست نظر آئیں۔ میں نے گھبرا کر اپنا سر دوسری جانب گھما لیا اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی۔ بس کے لیڈیز کمپارٹمنٹ میں ویسے ہی بیٹھنے کے لئے کم جگہ میسر ہوتی ہے، اس پر عین ڈرائیونگی سیٹ کے پیچھے موجو د سیٹ مجھے صنف نازک پر عذاب ہی کی صورت لگتی ہے۔ نہ چاہتے ہوئے مردوں کی جانب چہرہ کرنا پڑ جاتا ہے جوپل پل بھاری ہی گزرتا ہے۔۔۔۔ایسا لگتا ہے نمائش میں لگی کوئی پینٹنگ ہوں، یا منڈی میں فروخت ہونے والی بکری۔ ہر روز اس طرح کی اذیت سے بچنے کی خاطر میں جو شروع ہی سے اسکارف لیتی تھی ، اب نقاب لینا شروع کر چکی تھی مگر پھر بھی اپنے وجود کو تیز دھار آنکھوں سے محفوظ نہیں کر پا تی تھی۔ اس پل بھی میرے احساسات مجھے گھیرے ہوئے تھے، اب تو یوں لگنے لگا تھا کہ میرا صنف نازک ہونا کوئی بہت بڑا جرم ہے، میرا اپنا کیا ہوا جرم۔۔۔۔ جس کی پاداش مجھے روز بھگتنا پڑتی تھی۔میں نے اپنی سوچوں کو اذیت ناک احساسات سے بوجھل ہونے سے بچانے کی خاطر بس سے باہر دیکھتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔۔ تیز دھار آنکھوں کا عکس میری بند آنکھوں کے اندھیرے نے نگل لیا۔۔۔۔اور اس پل لمحے بھر میں دل کی دیواروں پر ابھرے فقرے میرے انگ انگ میں گونج اٹھے
”آہ !! کاش میں بینائی سے محروم ہوتی۔۔۔۔۔آہ!! کاش میں اندھی ہوتی“
طالب دعا
س ن مخمور
امر تنہائی
میں نے ایک بار پھر آگے کی جانب سرسری نگاہ دوڑائی تو مجھے اس مرتبہ بھی کئی آنکھیں اپنے وجود میں پیوست نظر آئیں۔ میں نے گھبرا کر اپنا سر دوسری جانب گھما لیا اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی۔ بس کے لیڈیز کمپارٹمنٹ میں ویسے ہی بیٹھنے کے لئے کم جگہ میسر ہوتی ہے، اس پر عین ڈرائیونگی سیٹ کے پیچھے موجو د سیٹ مجھے صنف نازک پر عذاب ہی کی صورت لگتی ہے۔ نہ چاہتے ہوئے مردوں کی جانب چہرہ کرنا پڑ جاتا ہے جوپل پل بھاری ہی گزرتا ہے۔۔۔۔ایسا لگتا ہے نمائش میں لگی کوئی پینٹنگ ہوں، یا منڈی میں فروخت ہونے والی بکری۔ ہر روز اس طرح کی اذیت سے بچنے کی خاطر میں جو شروع ہی سے اسکارف لیتی تھی ، اب نقاب لینا شروع کر چکی تھی مگر پھر بھی اپنے وجود کو تیز دھار آنکھوں سے محفوظ نہیں کر پا تی تھی۔ اس پل بھی میرے احساسات مجھے گھیرے ہوئے تھے، اب تو یوں لگنے لگا تھا کہ میرا صنف نازک ہونا کوئی بہت بڑا جرم ہے، میرا اپنا کیا ہوا جرم۔۔۔۔ جس کی پاداش مجھے روز بھگتنا پڑتی تھی۔میں نے اپنی سوچوں کو اذیت ناک احساسات سے بوجھل ہونے سے بچانے کی خاطر بس سے باہر دیکھتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔۔ تیز دھار آنکھوں کا عکس میری بند آنکھوں کے اندھیرے نے نگل لیا۔۔۔۔اور اس پل لمحے بھر میں دل کی دیواروں پر ابھرے فقرے میرے انگ انگ میں گونج اٹھے
”آہ !! کاش میں بینائی سے محروم ہوتی۔۔۔۔۔آہ!! کاش میں اندھی ہوتی“
طالب دعا
س ن مخمور
امر تنہائی
آخری تدوین: