مختصر کوشش

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بھائی ۔ مضاعف بحر اس بحر کو کہا جاتا ہے کہ جس میں ارکان کی تعداد کو دگنا کردیا جائے ۔ مثلاً چار سے آٹھ ۔ آپ کے یہ اشعار تو مضاعف بحر میں نہیں ہیں ۔ میری ناچیز رائے میں آپ مذکورہ ویب سائٹ سے بحر کی شناخت کے بجائے خود ذرا سی محنت کریں اور عروض کی مبادیات کو سمجھ لیں ۔ اگر آپ کی شاعری کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی طبیعت موزوں ہے ۔ یہ ذرا سی محنت آپ کے بہت کام آئے گی ۔ :) :):)
 
بہت شکریہ ظہیر بھائی ۔۔ آپ کی بات بجا ہے۔ کیا آپ کوئی راہ نمائی فرمائیں گے کہ کہاں سے بہتر معلومات حاصل ہو سکتی ہیں؟
 

اکمل زیدی

محفلین

ابن رضا

لائبریرین
بھائی ۔ مضاعف بحر اس بحر کو کہا جاتا ہے کہ جس میں ارکان کی تعداد کو دگنا کردیا جائے ۔ مثلاً چار سے آٹھ ۔ آپ کے یہ اشعار تو مضاعف بحر میں نہیں ہیں ۔ میری ناچیز رائے میں آپ مذکورہ ویب سائٹ سے بحر کی شناخت کے بجائے خود ذرا سی محنت کریں اور عروض کی مبادیات کو سمجھ لیں ۔ اگر آپ کی شاعری کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی طبیعت موزوں ہے ۔ یہ ذرا سی محنت آپ کے بہت کام آئے گی ۔ :) :):)
مربع = 2 ارکان فی مصرع
مربع مضاعف = 2 × دوگنا یعنی 4
"متدارک مربع " میں فعلن کی تعداد دو فی مصرع ہے
"متدارک مربع مضاعف " کی صورت میں فعلن کی تعداد چار ہوگئی ۔:):)

تاہم عروض کی بنیادی معلومات کا مشورو اپنی جگہ صائب ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مربع = 2 ارکان فی مصرع
مربع مضاعف = 2 × دوگنا یعنی 4
"متدارک مربع " میں فعلن کی تعداد دو فی مصرع ہے
"متدارک مربع مضاعف " کی صورت میں فعلن کی تعداد چار ہوگئی ۔:):)

تاہم عروض کی بنیادی معلومات کا مشورو اپنی جگہ صائب ہے۔
مجھے یقین ہے ابن رضا بھائی کہ یہ بات آپ مذاق میں کہہ رہے ہیں ۔ ورنہ متدارک مربع مضاعف کوئی بحر نہیں ہوتی۔ اسد صاحب کے اشعار متدارک مثمن مخبون میں ہیں یعنی ہر مصرع کا وزن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن ہے ( اور اس میں بعض جگہوں پر تسکینِ اوسط کا استعمال ہو ہے )۔ یہ تو بہت عام بحر ہے ۔ (ویسے اس بحر میں دو ارکان کا کوئی مصرع آج تک میری نظر سے نہیں گزرا ) ۔
آپ نے جس طرح حساب لگا کر متدارک مربع مضاعف کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اس لحاظ سے تو اردو کی ہر مثمن بحر مربع مضاعف کہلائے گی ۔ :):):)
لیکن حقیقت یہ ہے کہ مضاعف کی اصطلاح عام طور پر انہی بحور کے لئے رائج ہے جو اصلاًمثمن ہوں اور پھر ان کے ارکان کو دگنا کردیا جائے ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
مجھے یقین ہے ابن رضا بھائی کہ یہ بات آپ مذاق میں کہہ رہے ہیں ۔ ورنہ متدارک مربع مضاعف کوئی بحر نہیں ہوتی۔ اسد صاحب کے اشعار متدارک مثمن مخبون میں ہیں یعنی ہر مصرع کا وزن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن ہے ( اور اس میں بعض جگہوں پر تسکینِ اوسط کا استعمال ہو ہے )۔ یہ تو بہت عام بحر ہے ۔ (ویسے اس بحر میں دو ارکان کا کوئی مصرع آج تک میری نظر سے نہیں گزرا ) ۔
آپ نے جس طرح حساب لگا کر متدارک مربع مضاعف کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اس لحاظ سے تو اردو کی ہر مثمن بحر مربع مضاعف کہلائے گی ۔ :):):)
لیکن حقیقت یہ ہے کہ مضاعف کی اصطلاح عام طور پر انہی بحور کے لئے رائج ہے جو اصلاًمثمن ہوں اور پھر ان کے ارکان کو دگنا کردیا جائے ۔
قبلہ آپ درست فرما رہے ہوں شاید تاہم عروض میں بحور کی فہرستیں شیخ صاحب نے فراہم کی ہوئی ہے انہی سے پوچھ لیتے ہیں۔ اس بارے میں مری رائے محض مرے مشاہدے پر مبنی ہے حقیقت کی آئینہ دار ہونا قطعی نہیں کہ میری معلومات واجبی سی ہیں
 

الف عین

لائبریرین
بحروں کے ناموں سے تو میں بھی واقف نہیں، بس اتنی ہی شد بد ہے کہ افاعیل پہچان لوں اور یہ دیکھ سکوں کہ کہاں حروف کا اسقاط ہوا ہے۔ مبتدی بھی اس جھمیلے میں نہ پڑیں تو اچھا ہے۔ بس فعلن فعلن ہی کافی ہے۔ اس لحاظ سے دونوں اشعار درست بحر میں ہیں۔
دوسرے شعر میں اصلاح کی کوئی ضرورت نہیں،لیکن مطلع میں البتہ مفہوم بھی واضح نہیں۔ کیا لڑے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا؟؟
 
متدارک مربع مضاعف کو اگر وزن تسلیم کر لیا جائے تو یہ وزن اس صورت میں لکھا جائے گا:

فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

یعنی مثمن اور مربع مضاعف میں بظاہر کوئی فرق نہیں ہے سوائے چند ایک باریک نکات کے استثناء کے۔
عروض ڈاٹ کام پر متدارک مربع مضاعف کیوں لکھا گیا ہے اس کی وجہ میں نہیں جانتا۔ یقیناً غلطی سے ہی لکھا گیا ہوگا۔ کیونکہ سورس مٹیر یل میں میری بحور کی فہرست موجود ہے۔ ملاحظہ کیجیے وہاں میں نے اسے متدارک مثمن مخبون ہی بتایا ہے۔ لنک حاضر ہے:
http://www.aruuz.com/resources/article/1
 
آپ سب احباب کا ممنون ہوں اس راہنمائی کے لیے۔۔۔ عروض کی مبادیات کو سمجھنے کی طلب اور بھی بڑھ گئی ہے اور احساس ہوا ہے کہ میں صحیح جگہ پر آگیا ہوں۔۔ انشا ا للہ وقت نکال کر اس کا مطالعہ کروں گا فی الحال تو اس ویب سائٹ کو بھی پوری طرح نہیں دیکھ پایا۔ امید ہے آپ لوگ اپنی قیمتی آراء سے نوازتے رہیں گے۔ شکریہ۔
 
کیا یہ ممکن ہے کہ ابھی عروض کی بھول بھلیوں میں نہ کھوجائیں بلکہ وزن اور بحر کے فطری تقاضوں کو سمجھیں۔

ہمارے پیغام کے نیچے دیئے لنک پر جاکر ہمارے مضمون "شاعری سیکھنے کا بنیادی قاعدہ" کا مطالعہ کیجیے اور اپنی قیمتی رائے سے آگاہ فرمائیے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا یہ ممکن ہے کہ ابھی عروض کی بھول بھلیوں میں نہ کھوجائیں بلکہ وزن اور بحر کے فطری تقاضوں کو سمجھیں۔

ہمارے پیغام کے نیچے دیئے لنک پر جاکر ہمارے مضمون "شاعری سیکھنے کا بنیادی قاعدہ" کا مطالعہ کیجیے اور اپنی قیمتی رائے سے آگاہ فرمائیے۔
خلیل بھائی بہت ہی سُریلا اور گنگناتا ہوا لنک دیا ہے آپ نے ۔ :):):)
 
Top