یازر
محفلین
عرض ہے بس یہی،میری جاں مختصر
اک نگاہِ کرم مہرباں مختصر
اک نگاہِ کرم مہرباں مختصر
جل گئے غم کی تپتی ہوئی دھوپ میں
ہم پہ خوشیوں کا تھا سائباں مختصر
یہ ستم چھوڑ دو ، مجھ سے باتیں کرو
بات چاہے کرو میری جاں مختصر
ساتھ دینے کا سب نے تھا وعدہ کیا
ہو گیا کیوں بھلا کارواں مختصر
ہم بہاروں سے مل کر بہت شاد تھے
کر گئی سب نظارے خزاں مختصر
ہجر نے اس قدر توڑ ڈالا مجھے
میں جو بکھرا ، لگی کہکشاں مختصر
دید کو تیری یازر ، ترستے رہے
یوں تو کہنے کو تھیں دوریاں مختصر
`````` ک م یازر `````````