مہدی نقوی حجاز
محفلین
آج کل یوں ہم کو بہکاتے ہیں یار
چل ذرا تھوڑی سی پی آتے ہیں یار
عشق کا آغاز ہوتا ہے جہاں
پر وہاں عرفاں کے جل جاتے ہیں یار
------------------------------
ہم اترتے ہیں چلو، اپنا تو گھر آ ہی گیا
شہرِ یاس آ ہی گیا، کوئے شرر آ ہی گیا
عینکِ عشق لگائے تھے جو اک مدت سے
آخرش اپنا خدا ہم کو نظر آ ہی گیا
-------------------------------
گھر میں گر یادیں ملیں ان کی تو خالی ہی سہی
ہم نے تو وصل میں بھی ان کی جدائی ہی سہی
بے سبب ہے تمہیں خواہش کہ کمر پتلی ہو
گر نہیں جام میسر تو صراحی ہی سہی
------------------------------
میں غریبِ شہرِ جاناں میرا دل نہیں لگے گا
سرِ جنگل و بیاباں میرا دل نہیں لگے گا
خم و پیچ زلفِ جاناں، میرا اوڑھنا بچھونا
سر کوچہء ملنگاں میرا دل نہیں لگے گا
تو مقیم شہر تقویٰ جہاں بستے ہیں مشائخ
میں مقیم شہر رنداں میرا دل نہیں لگے گا
چل ذرا تھوڑی سی پی آتے ہیں یار
عشق کا آغاز ہوتا ہے جہاں
پر وہاں عرفاں کے جل جاتے ہیں یار
------------------------------
ہم اترتے ہیں چلو، اپنا تو گھر آ ہی گیا
شہرِ یاس آ ہی گیا، کوئے شرر آ ہی گیا
عینکِ عشق لگائے تھے جو اک مدت سے
آخرش اپنا خدا ہم کو نظر آ ہی گیا
-------------------------------
گھر میں گر یادیں ملیں ان کی تو خالی ہی سہی
ہم نے تو وصل میں بھی ان کی جدائی ہی سہی
بے سبب ہے تمہیں خواہش کہ کمر پتلی ہو
گر نہیں جام میسر تو صراحی ہی سہی
------------------------------
میں غریبِ شہرِ جاناں میرا دل نہیں لگے گا
سرِ جنگل و بیاباں میرا دل نہیں لگے گا
خم و پیچ زلفِ جاناں، میرا اوڑھنا بچھونا
سر کوچہء ملنگاں میرا دل نہیں لگے گا
تو مقیم شہر تقویٰ جہاں بستے ہیں مشائخ
میں مقیم شہر رنداں میرا دل نہیں لگے گا