سیما علی آپا ، بہت برسوں پہلے ایک دفعہ گھر والوں سے مل کر پاکستان سے واپس آرہا تھا تو میرے بڑے بھائی نےمجھے لبیک کی ایک کاپی دی اور کہا کہ اسے دورانِ سفر پڑھنا ۔ بھائی جان کچھ تصوف کی طرف مائل ہیں اور اس طرح کی کتب پڑھتے ہیں ۔لیکن میں اس کتاب کو چند صفحات سے زیادہ نہیں پڑھ سکا اور گھر آکر پہلی فرصت میں اسے ضائع کردیا۔ معذرت ، میری رائے میں یہ انتہائی بیکار اور گمراہ کن کتاب ہے۔ مذہب میرے نزدیک ایک مقدس اور آسمانی شے کا نام ہے ۔ میں اس میں انسانی" فضولیات" اور خیال آرائی کا دخل مناسب نہیں سمجھتا ۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ والا اور ان کی سنت ہمارے مذہب کا محور ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے بارے میں کچھ لکھتے ہوئے بلکہ کچھ سوچتے ہوئے بھی انسان پر کپکپاہٹ طاری ہوجاتی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں خیال آرائی کی جرات تو آپ کے صحابہ کو نہیں ہوتی تھی ۔ ذرا آواز بلند ہوئی اور عمر بھر کے اعمال ضائع۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو نعوذ باللہ کسی عام سے صوفی اور درویش کی طرح اپنی تحریر کا حصہ بنانا اور اس میں بے سروپا باتیں لکھنا بہت جرات کی بات ہے ۔ وہ جو کسی شاعر نے کہا تھا نا کہ : با خدا دیوانہ باش و با محمد ہوشیار! یعنی جب اپنے خدا سے محبت کی بات آئے تو بیشک اس کی محبت میں دیوانے بن جاؤ کہ وہ دلوں کے حال جانتا ہے اور بہت در گزر کرنے والا ، معاف کرنے والا ہے ۔ لیکن جہاں بات اس کے رسول کی ہو تو خبردار جو ادب و احترام کا دامن بھی ذرا چھوٹے۔ ذرا آواز بھی بلند ہوئی تو عمر بھر کی کمائی جاتی رہے گی۔ وجہ یہ کہ آپ کی ذات اور آپ کی سنت ہی مذہب کابنیادی نقش ہے ۔ اس نقش کو بہت صاف ستھرا اور ہر قسم کے ابہام و گرد و غابر سے پاک رکھنا ضروری ہے ۔ دل میں کچھ خیالات کا آنا اور بات ہے اور انہیں زبان پر لانا یا سپردِ قلم کرنا اور بات۔
سیما آپا ، ہمارے مذہب میں نہ تو خوابوں اور "الہامی سوچوں" کی کوئی اہمیت ہے اور نہ ہی کسی کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اس قسم کی باتیں گھڑنی چاہئیں ۔ اکثر ایسے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں ۔ ممتاز مفتی صاحب نے بہت ساری باتیں جو اس کتاب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کی ہیں وہ درست بھی نہیں ہیں۔ مثلاً اوپر دو کھجوروں والا واقعہ جو ایک اقتباس میں موجود ہے۔ ایسی مشتبہ باتوں سے اجتناب بہت ضروری ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
میں دخل در معقولات کے لیے آپ دونوں محترم خواتین سے معذرت چاہتا ہوں ۔ لیکن میں نے مناسب سمجھا کہ
صابرہ امین کے اٹھائے گئے سوال پر بات کی جائے اور اس معاملے کا یہ پہلو بھی یہاں پیش کردیا جائے تو بہتر ہوگا۔ اگر گراں گزرے تو میں معافی کا خواستگار ہوں ۔