طارق شاہ
محفلین
چارہ گر
مخدوم محی الدین
ایک چمبیلی کے منڈ وے تلے
میکدہ سے ذرا دُور اُس موڑ پر
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
پیار حرف وفا
پیار اُن کا خدا
پیار اُن کی چتا
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
مسجدوں کے مِناروں نے دیکھا اُنہیں
مندروں کے کواڑوں نے دیکھا اُنہیں
میکدوں کی دراڑوں نے دیکھا اُنہیں
از ازل تا ابد
یہ بتا چارہ گر
تیری زنبیل میں
نسخہ کیمائے محبت بھی ہے
کچھ علاج مداوائے اُلفت بھی ہے؟
مخدوم محی الدین
مخدوم محی الدین
ایک چمبیلی کے منڈ وے تلے
میکدہ سے ذرا دُور اُس موڑ پر
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
پیار حرف وفا
پیار اُن کا خدا
پیار اُن کی چتا
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
مسجدوں کے مِناروں نے دیکھا اُنہیں
مندروں کے کواڑوں نے دیکھا اُنہیں
میکدوں کی دراڑوں نے دیکھا اُنہیں
از ازل تا ابد
یہ بتا چارہ گر
تیری زنبیل میں
نسخہ کیمائے محبت بھی ہے
کچھ علاج مداوائے اُلفت بھی ہے؟
مخدوم محی الدین