حسیب احمد حسیب
محفلین
غزل
مدتوں تک اہل دل کو یاد آئے گی غزل
یہ غزل ہوتی ہے کیا خود ہی بتائے گی غزل
آٹھ دس اشعار جوڑینگے اگر ترتیب سے
پھر غزل کی رات کی محفل سجائے گی غزل
شعر کے مصرعوں کے جیسا ہے تعلق آپ سے
یوں اگر ملتے رہے تو ہو ہی جائے گی غزل
پیر میں زنجیر پہنے رقص کرتی راگنی
کیا ! زبان بندی کے موسم میں سنائے گی غزل
کورے کاغذ پر لکھی ہے جو جگر کے خون سے
دیکھیے کل کو وہ کیا طوفاں اٹھائے گی غزل
خواب خوشبو روشنی شوخی ادا اور رنگ و بو
یہ عناصر ہوں تو کیا تیور دکھائے گی غزل
آپ جیسے صاحبان ذوق کی تعریف سے
رنگ کیسا آج دیکھیںگے جمائے گی غزل
آپ کے افکار کی پیچیدگی تو ہے وبال
بوجھ اس پیچیدگی کا کیا اٹھائے گی غزل
حسن کے پیکر کی جو توصیف لکھے گا حسیب
لفظ مھکینگے غزل کے مسکرائے گی غزل
حسیب احمد حسیب
مدتوں تک اہل دل کو یاد آئے گی غزل
یہ غزل ہوتی ہے کیا خود ہی بتائے گی غزل
آٹھ دس اشعار جوڑینگے اگر ترتیب سے
پھر غزل کی رات کی محفل سجائے گی غزل
شعر کے مصرعوں کے جیسا ہے تعلق آپ سے
یوں اگر ملتے رہے تو ہو ہی جائے گی غزل
پیر میں زنجیر پہنے رقص کرتی راگنی
کیا ! زبان بندی کے موسم میں سنائے گی غزل
کورے کاغذ پر لکھی ہے جو جگر کے خون سے
دیکھیے کل کو وہ کیا طوفاں اٹھائے گی غزل
خواب خوشبو روشنی شوخی ادا اور رنگ و بو
یہ عناصر ہوں تو کیا تیور دکھائے گی غزل
آپ جیسے صاحبان ذوق کی تعریف سے
رنگ کیسا آج دیکھیںگے جمائے گی غزل
آپ کے افکار کی پیچیدگی تو ہے وبال
بوجھ اس پیچیدگی کا کیا اٹھائے گی غزل
حسن کے پیکر کی جو توصیف لکھے گا حسیب
لفظ مھکینگے غزل کے مسکرائے گی غزل
حسیب احمد حسیب