کاشفی
محفلین
مدح امام حسن علیہ السلام
اس کی ثنا بشر کے قلم سے محال ہے
مداح جس کے حُسن کا خود ذوالجلال ہے
وہ جس کا نام بھی کرم ذوالجلال ہے
اس کی زندگی میں عیب کا ہونا محال ہے
دنیا میں بس یہ صلح کو حاصل کمال ہے
مظلوم کی ہے تیغ مجاہد کی ڈھال ہے
لاسیف مدحتِ اسد ذوالجلال ہے
فتح مبیں کا شور قلم کا کمال ہے
کہتے ہیں جس کو جنگ علی علیہ السلام کا کمال ہے
کہتے ہیں جس کو صلح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال ہے
باطل کا سر کٹے یہ ہے تلوار کا کمال
کٹ جائیں حوصلے یہ قلم کا کمال ہے
مائل ہوا ہے صلح پہ کیوں حرب کا پسر
جس کا نہیں جواب یہی وہ سوال ہے
تحریر صلح لکھی ہے کچھ ایسی شان سے
نوک قلم ہے تیغ تو قرطاس ڈھال ہے
اقرار ظلم شام کے حاکم سے لے لیا
یہ صلح ہے اگر تو بڑی بے مثال ہے
اب ہر طرف سے آتی ہے بس صلح کی صدا
اب آفتاب حرب کا وقت زوال ہے
کتنے ہی نام موت کے دھارے میں بہہ گئے
اک نام اہل بیت ہے جو لازوال ہے
اک دوسرے کے مثل ہیں سب آل مصطفی
یہ اور بات ہے کہ ہر اک بے مثال ہے
زلف رسول بھول گئے عاشقانِ حق
بس سب کو یاد ریش مبارک کا بال ہے
حیرت ہے کیا حسن ہیں جو دوش رسول پر
اُتنا عروج پایا ہے جتنا کمال ہے
اس کی جبیں پہ سجدہء خالق کا ہے نشاں
تیور سے آشکار علی کا جلال ہے
خاموشیِ حسن سے بھی لرزان ہے ارضِ شام
اس کے جمال میں بھی علی کا جلال ہے
اس کی ثنا بشر کے قلم سے محال ہے
مداح جس کے حُسن کا خود ذوالجلال ہے
وہ جس کا نام بھی کرم ذوالجلال ہے
اس کی زندگی میں عیب کا ہونا محال ہے
دنیا میں بس یہ صلح کو حاصل کمال ہے
مظلوم کی ہے تیغ مجاہد کی ڈھال ہے
لاسیف مدحتِ اسد ذوالجلال ہے
فتح مبیں کا شور قلم کا کمال ہے
کہتے ہیں جس کو جنگ علی علیہ السلام کا کمال ہے
کہتے ہیں جس کو صلح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال ہے
باطل کا سر کٹے یہ ہے تلوار کا کمال
کٹ جائیں حوصلے یہ قلم کا کمال ہے
مائل ہوا ہے صلح پہ کیوں حرب کا پسر
جس کا نہیں جواب یہی وہ سوال ہے
تحریر صلح لکھی ہے کچھ ایسی شان سے
نوک قلم ہے تیغ تو قرطاس ڈھال ہے
اقرار ظلم شام کے حاکم سے لے لیا
یہ صلح ہے اگر تو بڑی بے مثال ہے
اب ہر طرف سے آتی ہے بس صلح کی صدا
اب آفتاب حرب کا وقت زوال ہے
کتنے ہی نام موت کے دھارے میں بہہ گئے
اک نام اہل بیت ہے جو لازوال ہے
اک دوسرے کے مثل ہیں سب آل مصطفی
یہ اور بات ہے کہ ہر اک بے مثال ہے
زلف رسول بھول گئے عاشقانِ حق
بس سب کو یاد ریش مبارک کا بال ہے
حیرت ہے کیا حسن ہیں جو دوش رسول پر
اُتنا عروج پایا ہے جتنا کمال ہے
اس کی جبیں پہ سجدہء خالق کا ہے نشاں
تیور سے آشکار علی کا جلال ہے
خاموشیِ حسن سے بھی لرزان ہے ارضِ شام
اس کے جمال میں بھی علی کا جلال ہے