کاشفی
محفلین
مدح امام حسن علیہ السلام
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
مداح اہل فن ہے نہ اہل سخن میں ہے
پھر بھی حسن ہے بات کہ مدح حسن میں ہے
پہلی بہار گلشنِ خیبر شکن میں ہے
یعنی یہ ہے نمونہ کہ کیا کیا چمن میں ہے
قرآں کا اقتدار حسن کے سخن میں ہے
ایماں کا اعتبار حسن کے چلن میں ہے
مشتاقِ لہجہ صاحبِ نہج البلاغہ ہو
ایسا کوئی کمال کسی کم سخن میں ہے
بابا کا لہجہ سنتی ہیں بیٹے سے فاطمہ
وہ سب حسن میں ہے جو رسولِ زمن میں ہے
تیغ علی سے ہوگا نمایاں جو دبدبہ
وہ آج بھی جبینِ حسن کی شکن میں ہے
رہ جائے جس سے سبزیِ گلزارِ دینِ حق
یہ ایک ایسا پھول نبی کے چمن میں ہے
محسوس کیسے کرتا نہ خوشبوئے مصطفیٰ
خوشبو وہی تو فاطمہ کے گلبدن میں ہے
جن پانچ کی تھی آیت تطہیر منتظر
یہ فاطمہ کی جان انہیں پنجتن میں ہے
یوں تخت و تاج دے کے بچایا ہے دینِ حق
اسلام مطمئن ہے کہ اپنے وطن میں ہے
کاغذ پہ ملک حاکم شامی کو لکھ دیا
یا کوئی اقتدار کی میت کفن میں ہے
کاغذ پہ کلکِ صلحِ حسن ہے رواں دواں
یا ذوالفقار حیدر کرار رن میں ہے
ہشیار شامیو کہ حسن کے جلال سے
مٹ جائے گا وہ فرق بھی جو مرد و زن میں ہے
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
مداح اہل فن ہے نہ اہل سخن میں ہے
پھر بھی حسن ہے بات کہ مدح حسن میں ہے
پہلی بہار گلشنِ خیبر شکن میں ہے
یعنی یہ ہے نمونہ کہ کیا کیا چمن میں ہے
قرآں کا اقتدار حسن کے سخن میں ہے
ایماں کا اعتبار حسن کے چلن میں ہے
مشتاقِ لہجہ صاحبِ نہج البلاغہ ہو
ایسا کوئی کمال کسی کم سخن میں ہے
بابا کا لہجہ سنتی ہیں بیٹے سے فاطمہ
وہ سب حسن میں ہے جو رسولِ زمن میں ہے
تیغ علی سے ہوگا نمایاں جو دبدبہ
وہ آج بھی جبینِ حسن کی شکن میں ہے
رہ جائے جس سے سبزیِ گلزارِ دینِ حق
یہ ایک ایسا پھول نبی کے چمن میں ہے
محسوس کیسے کرتا نہ خوشبوئے مصطفیٰ
خوشبو وہی تو فاطمہ کے گلبدن میں ہے
جن پانچ کی تھی آیت تطہیر منتظر
یہ فاطمہ کی جان انہیں پنجتن میں ہے
یوں تخت و تاج دے کے بچایا ہے دینِ حق
اسلام مطمئن ہے کہ اپنے وطن میں ہے
کاغذ پہ ملک حاکم شامی کو لکھ دیا
یا کوئی اقتدار کی میت کفن میں ہے
کاغذ پہ کلکِ صلحِ حسن ہے رواں دواں
یا ذوالفقار حیدر کرار رن میں ہے
ہشیار شامیو کہ حسن کے جلال سے
مٹ جائے گا وہ فرق بھی جو مرد و زن میں ہے
مدیر کی آخری تدوین: