فہد اشرف
محفلین
بند ۷۳
چِھینْڑ، چُھدْر، چَھنْڑ بَھنْگُر، دُربَل مانَو مٹی کا پیالہ
بھری ہوئی ہے جس کے اندر کَٹُو-مدھو جیون کی ہالہ
مِرتِیو بنی ہے نِردے ساقی اپنے شت شت کر پھیلا
کال پربل ہے پینے والا، سنسرتی ہے یہ مدھو شالا
فرہنگ
چھینڑ: کمزور
چھدر: چھوٹا
چھنڑ بھنگر: پل میں ختم ہونے والا
دربل: نحیف، کمزور
مانو: انسان
کٹو-مدھو: تلخ و شیریں
جیون کی ہالہ: زندگی کی شراب
مرتیو: موت
نردے: بے رحم
شت-شت: سو-سو
کال پربل: طاقت ور زمانہ
سنسرتی: دنیا، کائنات
بند ۷۴
پیالے سا گڑھ ہمیں کسی نے بھر دی جیون کی ہالہ
نشہ نہ بھایا، ڈھالا ہم نے لے لے کر مدھو کا پیالہ
جب جیون کا درد ابھرتا اسے دباتے پیالے سے
جَگتی کے پہلے ساقی سے جوجھ رہی ہے مدھو شالا
فرہنگ
جگتی: دنیا
بند ۷۵
اپنے انگوروں سے تن میں ہم نے بھر لی ہے ہالہ
کیا کہتے ہو، شیخ، نرک میں ہمیں تپائے گی جوالا
تب تو مَدِرا خوب کھنچے گی اور پئے گا بھی کوئی
ہمیں نمک کی جوالا میں بھی دیکھ پڑیگی مدھو شالا
فرہنگ
جوالا: آگ
مدرا: شراب
بند ۷۶
یم آئے گا لینے جب، تب خوب چلوں گا پی ہالہ
پیڑا، سنکٹ، کشٹ نرک کے کیا سمجھے گا متوالا
کُرُور، کَٹھور، کُٹِل، کُووِچاری، انیایی یمراجوں کے
ڈنڈوں کی جب مار پڑیگی، آڑ کریگی مدھو شالا
فرہنگ
یم: موت کا دیوتا
پیڑا:درد، تکلیف
سنکٹ: مصیبت
کشٹ: تکلیف، مشکل
کرور: بے رحم
کٹھور: سخت
کٹل: کج باطن
کو وچاری: برے خیالوں والا، بد طینت
انیایی: بے انصاف
بند ۷۷
یَدِی ان اَدھروں سے دو باتیں پریم بھری کرتی ہالہ
یدی ان خالی ہاتھوں کا جی پل بھر بہلاتا پیالہ
ہانی بتا، جگ، تیری کیا ہے، وِیَرْتھ مجھے بدنام نہ کر
میرے ٹوٹے دل کا ہے بس ایک کھلونا مدھو شالا
فرہنگ
یدی: اگر
ادھروں: ہونٹوں، لبوں
ہانی: نقصان
ویرتھ: بے کار، بے وجہ
بند ۷۸
یاد نہ آئے دُکھمے جیون اس سے پی لیتا ہالہ
جگ چنتاؤں سے رہنے کو مکت، اٹھا لیتا پیالہ
شوق، سادھ کے اور سواد کے ہیتو پیا جگ کرتا ہے
پر مے وہ روگی ہوں، جسکی ایک دوا ہے مدھو شالا
فرہنگ
دکھمے: دکھوں سے بھرا ہوا
چنتا : فکر
مکت: آزاد
سادھ: خواہش، آرزو
سواد: لذت
ہیتو: کے لیے
بند ۷۹
گرتی جاتی ہے دن پرتی دن پَرنْڑیَنی، پرانڑوں کی ہالہ
بَھگْن ہوا جاتا دن پرتی دن سُو بَھگے، میرا تن پیالہ
روٹھ رہا ہے مجھ سے رُوپسی، دن دن یوون کا ساقی
سوکھ رہی ہے دن دن سندری، میری جیون مدھوشالا
فرہنگ
دن پرتی دن: دن بہ دن، روز بہ روز
پرنڑینی:بہت پیاری (محبوبہ)
پرانڑ: جان
بھگن: شکستہ
سو بھگے: خوش نصیب (عورت)
روپسی: بہت حسین
یوون: شباب
بند ۸۰
یم آئے گا ساقی بن کر ساتھ لیے کالی ہالہ
پی نہ ہوش میں پھر آئے گا سُرا وِسُدھ یہ متوالا
یہ اَنتِم بیہوشی، انتم ساقی، انتم پیالہ ہے
پَتِھک، پیار سے پینا اسکو پھر نہ ملے گی مدھو شالا
فرہنگ
کالی ہالا: مراد موت کی شراب
سرا وسدھ: شراب سے مدہوش
انتم: آخری
پتھک: راہ رو،مسافر
چِھینْڑ، چُھدْر، چَھنْڑ بَھنْگُر، دُربَل مانَو مٹی کا پیالہ
بھری ہوئی ہے جس کے اندر کَٹُو-مدھو جیون کی ہالہ
مِرتِیو بنی ہے نِردے ساقی اپنے شت شت کر پھیلا
کال پربل ہے پینے والا، سنسرتی ہے یہ مدھو شالا
فرہنگ
چھینڑ: کمزور
چھدر: چھوٹا
چھنڑ بھنگر: پل میں ختم ہونے والا
دربل: نحیف، کمزور
مانو: انسان
کٹو-مدھو: تلخ و شیریں
جیون کی ہالہ: زندگی کی شراب
مرتیو: موت
نردے: بے رحم
شت-شت: سو-سو
کال پربل: طاقت ور زمانہ
سنسرتی: دنیا، کائنات
بند ۷۴
پیالے سا گڑھ ہمیں کسی نے بھر دی جیون کی ہالہ
نشہ نہ بھایا، ڈھالا ہم نے لے لے کر مدھو کا پیالہ
جب جیون کا درد ابھرتا اسے دباتے پیالے سے
جَگتی کے پہلے ساقی سے جوجھ رہی ہے مدھو شالا
فرہنگ
جگتی: دنیا
بند ۷۵
اپنے انگوروں سے تن میں ہم نے بھر لی ہے ہالہ
کیا کہتے ہو، شیخ، نرک میں ہمیں تپائے گی جوالا
تب تو مَدِرا خوب کھنچے گی اور پئے گا بھی کوئی
ہمیں نمک کی جوالا میں بھی دیکھ پڑیگی مدھو شالا
فرہنگ
جوالا: آگ
مدرا: شراب
بند ۷۶
یم آئے گا لینے جب، تب خوب چلوں گا پی ہالہ
پیڑا، سنکٹ، کشٹ نرک کے کیا سمجھے گا متوالا
کُرُور، کَٹھور، کُٹِل، کُووِچاری، انیایی یمراجوں کے
ڈنڈوں کی جب مار پڑیگی، آڑ کریگی مدھو شالا
فرہنگ
یم: موت کا دیوتا
پیڑا:درد، تکلیف
سنکٹ: مصیبت
کشٹ: تکلیف، مشکل
کرور: بے رحم
کٹھور: سخت
کٹل: کج باطن
کو وچاری: برے خیالوں والا، بد طینت
انیایی: بے انصاف
بند ۷۷
یَدِی ان اَدھروں سے دو باتیں پریم بھری کرتی ہالہ
یدی ان خالی ہاتھوں کا جی پل بھر بہلاتا پیالہ
ہانی بتا، جگ، تیری کیا ہے، وِیَرْتھ مجھے بدنام نہ کر
میرے ٹوٹے دل کا ہے بس ایک کھلونا مدھو شالا
فرہنگ
یدی: اگر
ادھروں: ہونٹوں، لبوں
ہانی: نقصان
ویرتھ: بے کار، بے وجہ
بند ۷۸
یاد نہ آئے دُکھمے جیون اس سے پی لیتا ہالہ
جگ چنتاؤں سے رہنے کو مکت، اٹھا لیتا پیالہ
شوق، سادھ کے اور سواد کے ہیتو پیا جگ کرتا ہے
پر مے وہ روگی ہوں، جسکی ایک دوا ہے مدھو شالا
فرہنگ
دکھمے: دکھوں سے بھرا ہوا
چنتا : فکر
مکت: آزاد
سادھ: خواہش، آرزو
سواد: لذت
ہیتو: کے لیے
بند ۷۹
گرتی جاتی ہے دن پرتی دن پَرنْڑیَنی، پرانڑوں کی ہالہ
بَھگْن ہوا جاتا دن پرتی دن سُو بَھگے، میرا تن پیالہ
روٹھ رہا ہے مجھ سے رُوپسی، دن دن یوون کا ساقی
سوکھ رہی ہے دن دن سندری، میری جیون مدھوشالا
فرہنگ
دن پرتی دن: دن بہ دن، روز بہ روز
پرنڑینی:بہت پیاری (محبوبہ)
پرانڑ: جان
بھگن: شکستہ
سو بھگے: خوش نصیب (عورت)
روپسی: بہت حسین
یوون: شباب
بند ۸۰
یم آئے گا ساقی بن کر ساتھ لیے کالی ہالہ
پی نہ ہوش میں پھر آئے گا سُرا وِسُدھ یہ متوالا
یہ اَنتِم بیہوشی، انتم ساقی، انتم پیالہ ہے
پَتِھک، پیار سے پینا اسکو پھر نہ ملے گی مدھو شالا
فرہنگ
کالی ہالا: مراد موت کی شراب
سرا وسدھ: شراب سے مدہوش
انتم: آخری
پتھک: راہ رو،مسافر
آخری تدوین: