شیزان
لائبریرین
مراسم اِس لیے پیدا کیے دربان سے پہلے
کہ دروازہ بھی آتا ہے کِسی کے لان سے پہلے
پھر اُس کے بعد تنہائی کے دُکھ بھی جھیلنے ہوں گے
یہی ڈر تھا رفاقت کے ہر اِک اِمکان سے پہلے
مناسب ہے کہ اپنے راستے تبدیل کر لیں ہم
کِسی اُلجھن، کِسی تلخی، کِسی خلجان سے پہلے
چمک اُٹھے ہیں بالوں میں منور تار چاندی کے
کِسی کے صحن میں دُھوپ آ گئی دالان سے پہلے
کریں گے گفتگُو بھی، گر ہمیں دُنیا نے مُہلت دی
ذرا ہم دیکھ تو لیں تجھ کو اِطمینان سے پہلے
میں شرمندہ ہوں رفتگاں سے جانے کیوں ساجد
بدل دیتا ہوں رستہ، روز قبرستان سے پہلے
اعتبار ساجد
"تمہیں کتنا چاہتے ہیں"سے انتخاب