مراقبہءنور

گوہر

محفلین
تحریروتحقیق: محمد الطاف گوہر
عبادات میں اللہ سے بات کی جاتی ہے اور اپنا رابطہ ازل سے جوڑا جاتا ہے مگر مراقبہ میں اپنے باطن کی ا تھا ہ گہرائیوں میں جا کر اپنے اللہ کو سنا جاتا ہے اور کائنات کی حقیقت سے نا صرف شناسا ہوا جاتا ہے بلکہ مشاہدہ ءقدرت بھی کیا جاتا ہے۔ مراقبہ کا نصب العین (مقصد)صرف اور صرف آپ کے جسم، جذبات ،اور ذہن کو یکجا کرنا ہے اور اس اعلیٰ درجے کی یکسوئی کا مقصد صرف اپنے باطن میں موجزن آگہی کے بحر بیکراں میں غوطہ زن ہونا ہے یہیں سے کشف و وجدان کے دھارے پھوٹتے ہیں۔
مراقبہ میں ذہن کی توجہ کسی ایک تصور پر مبذول کی جاتی ہے اورپھر آہستہ آہستہ ترقی دی جاتی ہے ، یہ ایک ایسا ہی عمل ہے جیسے ذرے کا تصور قائم کرکے رفتہ رفتہ ذہن کوسورج تک پہنچا دیا جاتا ہے اور پھر اچانک چشم زدن میں ذہن سورج سے جست کرکے کسی مطلق سچائی تک پہنچ جاتا ہے، اسے مکاشفہ کہتے ہیں، یعنی کسی مسئلے پر غور کرتے وقت اچانک کوئی ابدی حقیقت واشگاف ہوجائے، کسی راز کے چہرے سے پردہ اٹھ جائے، جبکہ کائنات کی ہر شے ذہن کو دعوتِ فکر دیتی ہے۔
روحانی صلاحیت کی بیداری، ذہن کی بحالی، اعصابی نظام کی چستی ،نفسیاتی صحت مندی ،قوت حافظہ کی بہتری ، خود اعتمادی ، ڈپریشن سے نجات ، ٹینشن سے بچاﺅ اور قوت ارادی کی مضبوطی کیلئے مراقبہ نور کی مشق انتہائی اعلیٰ نتائج کی حامل ہے( البتہ مراقبہ کے موضوع پر مکمل تفصیلی معلومات آپ میری کتاب "لذتِ آشنائی" سے حاصل کرسکتے ہیں)،اگرایک طرف مراقبہ کے عمل میں تصور ریڑکی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے تو دوسری طرف تنفسِ نور کی مشق بھی اس عمل سے قبل انتہائی اہمیت کی حامل ہے البتہ اگر کسی بھی طرح کی تنفس کی مشق نہ جانتے ہوں تو کوئی مضائقہ نہیں ، آرام سے وقفوں کے ساتھ صرف چند گہرے سانس لینا ہی کافی ہے۔
مراقبہ نور شروع کرنے کیلئے کسی مخصوص نشست کی ضرورت نہیں اپنی سہولت کے پیش نظر آرام دہ کرسی پر بیٹھ جائیں ، یا پھر بستر پر لیٹ جائیں اور اپنے جسم کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دیں ،اب آنکھیں بند کرلیں اور تصورقائم کریں کہ ایک تیز روشنی کا چمک دار شعلہ یعنی نورانی کرن بائیں پاﺅں کے انگوٹھے سے جسم میں داخل ہورہی ہے ، آہستہ آہستہ یہ نورانی کرن یا شعلہ نور پاوں سے گزر کر پنڈلی کی طرف آرہا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ آپ کو یہ بھی محسوس ہونا چاہیے کہ اس نور کے شعلے کی وجہ سے پاﺅں میں خفیف سی گرمی کا احساس بھی ہے ، آپکا ذہن دونوں چیزوں کو پیدا کر سکتا ہے، بس ذرا سی توجہ درکار ہے۔
مزید ............
 
Top