مرا اِک مشورہ ہے اِلتجا نئیں
تو میرے پاس سے اس وقت جا نئیں
کوئی دَم چَین پڑ جاتا مجھے بھی
مگر میں خُود سے دَم بھر کو جُدا نئیں
میں خُود سے کچھ بھی کیوں منوا رہا ہوں
میں یاں اپنی طرف بھیجا ہوا نئیں
پتا ہے جانے کس کا، نام میرا
مرا کوئی پتا، میرا پتا نئیں
سفر درپیش ہے اک بے مسافت
مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نئیں
ذرا بھی مجھ سے تم غافل نہ رہیو
میں بے ہوشی میں بھی بے ماجرا نئیں
دُکھ اُس کے ہجر کا، اب کیا بتاؤں
کہ جس کا وصل بھی تو بے گلہ نئیں
ہیں اس قامت سوا بھی کتنے قامت
پر اِک حالت ہے جو اس کے سوا نئیں
محبت کچھ نہ تھی جُز بدحواسی
کہ وہ بندِ قبا، ہم سے کُھلا نئیں
وہ خُوشبو مجھ سے بچھڑی تھی یہ کہہ کر
منانا سب کو، پر اب روٹھنا نئیں