مردان میں مشعال قتل کیس میں رہائی پانے والوں کا استقبال!

کعنان

محفلین
السلام علیکم

جب تک اختلاف اور گستاخی میں فرق کو نہیں سمجھاجاتا اس وقت تک قتل قتل کی یہ چیخ و پکار بے سود ہے۔
گستاخوں کے متعلق قرآنِ کریم کا واضح اعلان ہے۔ باقی یہاں کے ”مفتیان“ جو بہتر سمجھے!
ان الذین یوذون اللّٰہ ورسولہ لعنھم اللّٰہ فی الدنیا والآخرۃ واعد لھم عذابا مھینا۔ ( 33/احزاب 57 ) ۔
بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دیتے ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے دنیا و آخرت میں ان پر لعنت ہے اور ان کیلئے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ “

ہو سکے تو مشال مرحوم پر ایک بھی گستاخی ثابت کر دیں مفید دلیل کے ساتھ، شکریہ!

والسلام
 

آصف اثر

معطل
وہ عذاب یا سزا تو اللہ تعالیٰ نے دینا ہے۔ اس آیت سے کون انکار کررہا ہے یا کر سکتا ہے۔ ہمیں سزا دینے کا اختیار اس آیت یا کسی دوسری آیت یا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی حکم مبارک میں دیا گیا ہے۔
آپ اسلام کے شرعی سزاؤں کے نفاذ کا مطالعہ کرلیں۔ حکومت پر مسلط سیکولر لابیاں اپنے دشمنوں کو تو پھانسیاں تک دے دیتے ہیں لیکن گستاخوں کی پردہ پوشی اور پشت پناہی کرتی ہے۔ کیا یہ رویہ غلط نہیں؟ کیا مشال کے قتل کا ذمہ دار یہ طبقہ نہیں؟
 

آصف اثر

معطل
اسلام کو خطرہ اس کو چند پیسوں کے عوض بیچنے والوں سے ہے۔
روزانہ جعلی پیر لوگوں کو بے وقوف بنا کر پیسے اینٹھتے ہیں، عورتوں کو جنسی ہراس کا نشانہ بناتے ہیں، سیاسی مولوی ذاتی مفاد کے بدلے کبھی ایک اور کبھی دوسری سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچاتے ہیں مگر اسلامی حمیت نہیں جاگتی۔
غیر جانبدار رِہ کر تمام جرائم کا سدباب کیا جائے۔ لیکن خود جرائم میں ملوث برسراقتدار طبقہ یہ کیوں کر کرسکتاہے۔
 
برسرِ اقتدار سیکولر اور نام نہاد لبرلز سے زیادہ خطرہ یہاں کے مسلمانوں کو اور کسی سے نہیں۔
اور حضور آپ کا اپنے بارے میں کیا خیال ہے۔ قدامت پسند سیکیولر،لبرل یا کچھ اور؟
الحمد للہ ہم نا سیکیولر ہیں نا لبرل ہیں (لبرل یا سیکیولر ہونے کو گناہ بھی نہیں سمجھتے یہ فیصلہ کہ کون گنہگار ہے بھی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ ہی میں ہے) نا فرقہ واریت کے قائل ہیں صرف سادہ سے مسلمان ہیں اللہ اور رسول کی اطاعت کی کوشش کرتے ہیں ہمیں کوئی اختیار نہیں کوئی بھی مذہبی (شرعی) یا ریاستی قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کا۔
 
نام نہاد مذ
غیر جانبدار رِہ کر تمام جرائم کا سدباب کیا جائے۔ لیکن خود جرائم میں ملوث برسراقتدار طبقہ یہ کیوں کر کرسکتاہے۔
ہبی ملا خود ان جرائم میں ملوث ہیں اور ان کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔ عوام الماس کو کروڑوں میں ایک دو لوگوں کی باتوں پر مشتعل کر کے سیاسی طاقت اور چندہ حاصل کرتے ہیں۔
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

1۔ اپنے کسی وکیل دوست سے مشورہ کر کے اس سے جاننے کی کوشش کریں کہ یہ میٹیریل کورٹ میں استعمال کے قابل ہوتا ہے یا نہیں جب تک اس کی فیس بک پر اس کی موجودگی نہ ہو، اب اگلے جواب میں یہ نہیں لکھ دینا کہ اس کے مرنے کے بعد ڈیلیٹ کر دئے گئے۔

یہ ویڈیو دیکھیے۔ میں خود بھی مشال کے اکاؤنٹ پر اس طرح کے گستاخانہ مواد کا عینی شاہد ہوں۔

2- یہ گستاخیاں آپ کی فیس بک آئی ڈی سے آپ کے نام سے بھی کی جا سکتی ہیں، شائد آپکو اس ایپس کا علم نہیں جس پر ایسا کام کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ شاہد ہیں تو یہ میٹیریل آپکی فیس بک پر بھی موجود ہونا چاہئے ذرا اسے دکھا دیں۔

والسلام
 

آصف اثر

معطل
السلام علیکم

1۔ اپنے کسی وکیل دوست سے مشورہ کر کے اس سے جاننے کی کوشش کریں کہ یہ میٹیریل کورٹ میں استعمال کے قابل ہوتا ہے یا نہیں جب تک اس کی فیس بک پر اس کی موجودگی نہ ہو، اب اگلے جواب میں یہ نہیں لکھ دینا کہ اس کے مرنے کے بعد ڈیلیٹ کر دئے گئے۔



2- یہ گستاخیاں آپ کی فیس بک آئی ڈی سے آپ کے نام سے بھی کی جا سکتی ہیں، شائد آپکو اس ایپس کا علم نہیں جس پر ایسا کام کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ شاہد ہیں تو یہ میٹیریل آپکی فیس بک پر بھی موجود ہونا چاہئے ذرا اسے دکھا دیں۔

والسلام
جناب والا یہ مشال خان کے اپنے اکاؤنٹس ہیں۔ اب میں مشال خان کو زندہ کرکے اس سے آپ کے سامنے اعتراف نہیں کرواسکتا۔ وہ خود اور اس کے دوست اس کے گواہ ہیں۔
 
یہ ویڈیو دیکھیے۔ میں خود بھی مشال کے اکاؤنٹ پر اس طرح کے گستاخانہ مواد کا عینی شاہد ہوں۔
جس پہ الزام لگایا گیا کو اس کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اس کی غیر موجودگی میں اس نیٹ سے اقتباسات لیکر اس کو مجرم ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ اور بھی ایسی صورت میں کہ جب ان کو آسانی سے بدلا جا سکتا ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
مشال خان کو گستاخی اور بدتمیزی سے منع نہ کرنےوالے ماں باپ آج یہ دن نہ دیکھتے اگر مشال کی تربیت ادب اور احترام کا سبق دے کر کرتے۔ جتنے بھی لبرل اور سیکولر لوگ ہیں اس ملک میں وہ اپنے اس ساتھی کی طرح گستاخانہ اور بے ادبانہ ماحول میں پروان چڑھتے ہیں۔ افسوس ہے ایسے بدتمیزوں پر۔ پھر مگرمچھ کے آنسو بہا کر اپنا الو سیدھا کرتےہیں۔
یہ تو سیدھا سیدھا دھمکی ہے۔ کیا پاکستان میں مولویوں کا مافیا راج ہے؟
 
اصحابِ فیل کا واقعہ


حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیدائش سے صرف پچپن دن پہلے یمن کا بادشاہ ”ابرہہ” ہاتھیوں کی فوج لے کر کعبہ ڈھانے کے لئے مکہ پر حملہ آور ہوا تھا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ ”ابرہہ” نے یمن کے دارالسلطنت ”صنعاء” میں ایک بہت ہی شاندار اور عالی شان ”گرجاگھر” بنایا اور یہ کوشش کرنے لگا کہ عرب کے لوگ بجائے خانہ کعبہ کے یمن آ کر اس گرجا گھر کا حج کیا کریں۔ جب مکہ والوں کو یہ معلوم ہوا تو قبیلہ ”کنانہ” کا ایک شخص غیظ و غضب میں جل بھن کر یمن گیا،اور وہاں کے گرجا گھر میں پاخانہ کرکے اس کو نجاست سے لت پت کر دیا۔ جب ابرہہ نے یہ واقعہ سنا تو وہ طیش میں آپے سے باہر ہو گیا اور خانہ کعبہ کو ڈھانے کے لئے ہاتھیوں کی فوج لے کر مکہ پر حملہ کر دیا۔ اور اس کی فوج کے اگلے دستہ نے مکہ والوں کے تمام اونٹوں اور دوسرے مویشیوں کو چھین لیا اس میں دو سو یا چار سو اونٹ عبدالمطلب کے بھی تھے۔
(زرقانی ج1 ص85)

حضرت عبدالمطلب کو اس واقعہ سے بڑا رنج پہنچا۔ چنانچہ آپ اس معاملہ میں گفتگو کرنے کے لئے اس کے لشکر میں تشریف لے گئے۔ جب ابرہہ کو معلوم ہوا کہ قریش کا سردار اس سے ملاقات کرنے کے لئے آیا ہے تو اس نے آپ کو اپنے خیمہ میں بلا لیا اور جب حضرت عبدالمطلب کو دیکھا کہ ایک بلند قامت ،رعب دار اور نہایت ہی حسین و جمیل آدمی ہیں جن کی پیشانی پر نورِ نبوت کا جاہ و جلال چمک رہا ہے تو صورت دیکھتے ہی ابرہہ مرعوب ہو گیا۔ اور بے اختیار تخت شاہی سے اُتر کر آپ کی تعظیم و تکریم کے لئے کھڑا ہو گیا اور اپنے برابر بٹھا کر دریافت کیا کہ کہیے، سردار قریش!یہاں آپ کی تشریف آوری کا کیا مقصد ہے؟ حضرت عبدالمطلب نے جواب دیا کہ ہمارے اونٹ اور بکریاں وغیرہ جو آپ کے لشکر کے سپاہی ہانک لائے ہیں آپ ان سب مویشیوں کو ہمارے سپرد کر دیجیے۔ یہ سن کر ابرہہ نے کہا کہ اے سردارِ قریش! میں تو یہ سمجھتا تھا کہ آپ بہت ہی حوصلہ مند اور شاندار آدمی ہیں ۔مگر آپ نے مجھ سے اپنے اونٹوں کا سوال کرکے میری نظروں میں اپنا وقار کم کر دیا۔ اونٹ اور بکری کی حقیقت ہی کیا ہے؟ میں تو آپ کے کعبہ کو توڑ پھوڑ کر برباد کرنے کے لئے آیا ہوں، آپ نے اس کے بارے میں کوئی گفتگو نہیں کی۔ حضرت عبدالمطلب نے کہا کہ مجھے تو اپنے اونٹوں سے مطلب ہے کعبہ میراگھر نہیں ہے بلکہ وہ خدا کا گھر ہے۔ وہ خود اپنے گھر کو بچا لے گا۔ مجھے کعبہ کی ذرا بھی فکر نہیں ہے۔یہ سن کر ابرہہ اپنے فرعونی لہجہ میں کہنے لگا کہ اے سردار مکہ!سن لیجیے! میں کعبہ کو ڈھا کر اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا،اور روئے زمین سے اس کا نام و نشان مٹا دوں گا کیونکہ مکہ والوں نے میرے گرجا گھر کی بڑی بے حرمتی کی ہے اس لئے میں اس کا انتقام لینے کے لئے کعبہ کو مسمار کردینا ضروری سمجھتا ہوں۔
حضرت عبدالمطلب نے فرمایا کہ پھر آپ جانیں اورخدا جانے۔ میں آپ سے سفارش کرنے والا کون؟ اس گفتگو کے بعد ابرہہ نے تمام جانوروں کو واپس کر دینے کا حکم دے دیا۔ اور عبدالمطلب تمام اونٹوں اور بکریوں کو ساتھ لے کر اپنے گھر چلے آئے اور مکہ والوں سے فرمایا کہ تم لوگ اپنے اپنے مال مویشیوں کو لے کر مکہ سے باہر نکل جاؤ ۔ اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر چڑھ کر اور دروں میں چھپ کر پناہ لو۔
مکہ والوں سے یہ کہہ کر پھر خود اپنے خاندان کے چند آدمیوں کو ساتھ لے کر خانہ کعبہ میں گئے اور دروازہ کا حلقہ پکڑ کر انتہائی بے قراری اور گریہ و زاری کے ساتھ دربار باری میں اس طرح دعا مانگنے لگے کہ ؎

لَاھُمَّ اِنَّ الْمَرْءَ یَمْنعُ رَحْلَہٗ فَامْنَعْ رِحَالَکَ
وَانْصُرْ عَلٰی اٰلِ الصَّلِیْبِ وَعَابِدِیْہِ اَ لْیَوْمَ اٰلَکَ

اے اللہ !بے شک ہر شخص اپنے اپنے گھر کی حفاظت کرتا ہے۔ لہٰذا تو بھی اپنے گھر کی حفاظت فرما،اور صلیب والوں اور صلیب کے بچاریوں (عیسائیوں) کے مقابلہ میں اپنے اطاعت شعاروں کی مدد فرما۔
حضرت عبدالمطلب نے یہ دعا مانگی اور اپنے خاندان والوں کو ساتھ لے کر پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے اور خدا کی قدرت کا جلوہ دیکھنے لگے۔ابرہہ جب صبح کو کعبہ ڈھانے کے لئے اپنے لشکر جرار اور ہاتھیوں کی قطار کے ساتھ آگے بڑھا اور مقام ”مغمس” میں پہنچا تو خود اس کا ہاتھی جس کا نام ”محمود” تھا ۔ایک دم بیٹھ گیا۔ ہر چند مارا، اور بار بار للکارا مگر ہاتھی نہیں اٹھا۔ اسی حال میں قہر الٰہی ابابیلوں کی شکل میں نمودار ہوا اور ننھے ننھے پرندے جھنڈ کے جھنڈ جن کی چونچ اور پنجوں میں تین تین کنکریاں تھیں سمندر کی جانب سے حرم کعبہ کی طرف آنے لگے۔ ابابیلوں کے ان لشکروں نے ابرہہ کی فوجوں پر اس زور وشور سے سنگ باری شروع کر دی کہ آن کی آن میں ابرہہ کے لشکر، اور اس کے ہاتھیوں کے پرخچے اڑ گئے۔ ابابیلوں کی سنگ باری خداوند قہار و جبار کے قہر و غضب کی ایسی مار تھی کہ جب کوئی کنکری کسی فیل سوار کے سرپر پڑتی تھی تو وہ اس آدمی کے بدن کو چھیدتی ہوئی ہاتھی کے بدن سے پار ہو جاتی تھی۔ ابرہہ کی فوج کا ایک آدمی بھی زندہ نہیں بچا اور سب کے سب ابرہہ اور اس کے ہاتھیوں سمیت اس طرح ہلاک و برباد ہو گئے کہ ان کے جسموں کی بوٹیاں ٹکڑے ٹکڑے ہو کر زمین پر بکھر گئیں ۔
 

آصف اثر

معطل
چوہدری صاحب خدا کا واسطہ رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کے بعد کے زمانے کی بات کریں۔ یہ آپ جو قبل از اسلام کی واقعات شریک کررہے ہیں اِن کا شرعی مسائل سے کیا تعلق ہیں؟
 

حضرت ابراہیمؑ مسلمان تھے؟ حضرت عبدالمطلبؓ ہم سے رتبہ میں بہت بلند اور معظم ہیں۔ جسے آپ اسلام کہتے ہیں یعنی حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی بعثت کے بعد۔۔۔ تو کیا اللہ تعالیٰ نے اس قانون کو اس کے بعد کبھی بدلا؟ یعنی جزا سزا، ناموس کعبہ ، ناموس قرآن عظیم الشان یا ناموس اللہ اور رسول اللہﷺ
 
آخری تدوین:
Top