فرخ منظور
لائبریرین
جان ہم تجھ پہ دیا کرتے ہیں
نام تیرا ہی لیا کرتے ہیں
چاک کرنے کے لیے اے ناصح
ہم گریبان سیا کرتے ہیں
ساغرِ چشم سے ہم بادہ پرست
مئے دیدار پیا کرتے ہیں
زندگی زندہ دلی کا ہے نام
مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں
سنگِ اسود بھی ہے بھاری پتھر
لوگ جو چوم لیا کرتے ہیں
کل نہ دے گا کوئی مٹی بھی انہیں
آج زر جو کہ دیا کرتے ہیں
تیرا کیا ذکر مرے داغوں سے
مہر و مہ کسبِ ضیا کرتے ہیں
خط سے یہ ماہ ہیں محبوبِ قلوب
سبزے کو مہر گیا کرتے ہیں
ملتے ہیں تلووں سے گلگشت میں گل
زر کو وہ خاک کیا کرتے ہیں
اُن سے ہیں مخفیِ عصیاں بہتر
جو عبادت میں ریا کرتے ہیں
دفن محبوب جہاں ہیں ناسخؔ
قبریں ہم چوم لیا کرتے ہیں
(شیخ امام بخش ناسخؔ)
نام تیرا ہی لیا کرتے ہیں
چاک کرنے کے لیے اے ناصح
ہم گریبان سیا کرتے ہیں
ساغرِ چشم سے ہم بادہ پرست
مئے دیدار پیا کرتے ہیں
زندگی زندہ دلی کا ہے نام
مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں
سنگِ اسود بھی ہے بھاری پتھر
لوگ جو چوم لیا کرتے ہیں
کل نہ دے گا کوئی مٹی بھی انہیں
آج زر جو کہ دیا کرتے ہیں
تیرا کیا ذکر مرے داغوں سے
مہر و مہ کسبِ ضیا کرتے ہیں
خط سے یہ ماہ ہیں محبوبِ قلوب
سبزے کو مہر گیا کرتے ہیں
ملتے ہیں تلووں سے گلگشت میں گل
زر کو وہ خاک کیا کرتے ہیں
اُن سے ہیں مخفیِ عصیاں بہتر
جو عبادت میں ریا کرتے ہیں
دفن محبوب جہاں ہیں ناسخؔ
قبریں ہم چوم لیا کرتے ہیں
(شیخ امام بخش ناسخؔ)
آخری تدوین: