ذیشان لاشاری
محفلین
قاتل سے مرے میرا جنوں داد طلب ہے
ہے لاش تو سکتے میں کفن کانپ رہا ہے
اک جوشِ جنوں میری رگوں میں بھی ہے گرداں
یہ اس کی تپش ہے کہ بدن کانپ رہا ہے
جو پوچھے سبب لرزشِ شعلہ کا تو کہنا
محفل میں مری ہو کے مگن کانپ رہا ہے
کیوں فصلِ بہاری میں بھی اس بار خزاں ہے
بلبل کی فغاؤں سے چمن کانپ رہا ہے
جو ہم نے یہ سوچا کہ بنیں مجنوں کے پیرو
تو دشت پریشان ہے بن کانپ رہا ہے
کیا پھر سے ہوئی ہے کسی موسی ٰپہ تجلی
پھر کوہ شکستہ ہے دمن کانپ رہا ہے
ہے تذکرہ کس شخص کا اے شانؔ زباں پر
کہ نطق ہے بے تاب سخن کانپ رہا ہے
ہے لاش تو سکتے میں کفن کانپ رہا ہے
اک جوشِ جنوں میری رگوں میں بھی ہے گرداں
یہ اس کی تپش ہے کہ بدن کانپ رہا ہے
جو پوچھے سبب لرزشِ شعلہ کا تو کہنا
محفل میں مری ہو کے مگن کانپ رہا ہے
کیوں فصلِ بہاری میں بھی اس بار خزاں ہے
بلبل کی فغاؤں سے چمن کانپ رہا ہے
جو ہم نے یہ سوچا کہ بنیں مجنوں کے پیرو
تو دشت پریشان ہے بن کانپ رہا ہے
کیا پھر سے ہوئی ہے کسی موسی ٰپہ تجلی
پھر کوہ شکستہ ہے دمن کانپ رہا ہے
ہے تذکرہ کس شخص کا اے شانؔ زباں پر
کہ نطق ہے بے تاب سخن کانپ رہا ہے