طارق شاہ
محفلین
غزل
دولتِ دِیدار نے آنکھوں کوروشن کردِیا
مرتبہ عین الیقیں کا آج حاصِل ہو گیا
لے اُڑی خلوت سرا سے تُم کو بُوئے پَیرَہَن
آخر اِک دِن سب حجابِ ناز باطِل ہو گیا
پار اُترے، ڈُوبنے والے محیطِ عِشق کے
حلقۂ گرداب اِک آغوشِ ساحل ہوگیا
صُورت آبادِ جہاں خوابِ پریشاں تھا کوئی
دیکھتے ہی دیکھتےسب، نقشِ باطل ہوگیا
حشر کے دِن یاسؔ ناحق زاہدوں میں جا پھنسا
ہم گنہگاروں کی صف میں کیوں نہ شامِل ہوگیا
مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ