نور وجدان
لائبریرین
سنیے! کبھی عشق کو چکھیے! آپ سر اُٹھا کے جی نہ سکیں گے! آپ کا جھکا سر، عبدیت کا درجہ ہے. سنا ہے عشق ہستی کو مٹا دیتا ہے! سُنا ہے مٹی کو مٹی بنا دیتا ہے. سنا ہے عشق ہر دم مستی ہے مگر نیستی کے عالم میں جائے کون؟ اک مجذوب گیا گاؤں، لوگوں سے کہا کہ کھانا دو! لوگوں نے کھانا نہ دِیا، پتھر مار دئیے! پتھر جیسے جیسے برستے رہے، خون رستا رہا اور مجذوب سجدے میں جھکتا رَہا .... مجذوب نے روٹی مانگی، معافی مل جانی. فقیر مانگے، تو پکڑ میں آئے گا .... فقیر کو اجازت نہیں مقام برضا الی اللہ سے نکلے جبکہ مجذوب ہر چہرے میں خدا کو دیکھتا ہے ......،
کچھ ہستیاں جذاب ہوتی ہیں. جیسے ہمارے پیارے سرور کونین کی مبارک ہستی جن پہ صدہا درود، صد ہا سلام .... پتھر ان میں جذب ہوجاتے ، سجدہ ہوتا ادا .... حضرت ابوبکر صدیق رضی تعالی عنہ، کتنے پیارے ساتھی تھے، محبت رسول اللہ میں غرق ... طٰہ، جلوہ کراتے ہیں جسے "س " کی روشنی سے دل کو طورِ سینا کرتے .. .....یہ سلسلہ ہے جڑا ہوا
جذب، مجذوب، جذاب ...یہ عشق ہے! یہ عشق ہے! بندہ جذب ہوجائے. یہ، عشق ہے! جذاب مل جائے ..... داغ دھل جائیں تو فقر نصیب ہوجاتا ہے .... نصیب، کیا یے ...دل کھول کے لکھا جائے، سب جل تھل ہو
عشق نبھانا مشکل ہے! اس سے مشکل کام جنگل میں خواب کا رستہ ڈھونڈنا! خواب درحقیقت منزل ہوتی ہے! عشق جب عطا ہوتا ہے تو خواب سے سرفراز ہوا ..... عشق تھا جس ابراہیم علیہ سلام کی نسل سے، کئی نسلوں تک چلا. ہم نے کئی سردار چُنے، جنہوں نے کلام الہی کو پہنچایا! عشق کی ع کو سمجھے نا کوئی، وہ عشق کا "ش " "ق " کیسے پاسکتا ہے ......،
عشق چکھیے! چکھا نہ ہو کبھی تو چکھ لیجیے! عشق نَہ پُچھدا ذات، عشق چکھا تو اَبدیت کی مئے بھی مل گئی. عشق بادشاہ گر! عشق کیمیا گر! عشق ہست مٹادے! عشق مٹی میں ملا دے ....
میرے سرکار آئیں ہیں ...درود، دُرود! ورودِ تجلیات! نمودِ ہست کے جلتے ہیں دِیے ...ش .......... ہے عشق کا کہ یقین سواری ہے! ش .... شہادت کا سلسلہ ہے، امامت کا رتبہ! عشق تیغ زن ہادی!
عشق جسکو ملے، سر اُٹھا کے جی نہ سَکے وہ! جو سر جھُکا تو عبدیت ملی، معراج ملی ........،
حقیقت حال، طریقت کمال، صدیقیت مثال .... روشنی کا جلال ... ہر سو حُسن ... جاناں کا حسن! حسین آگیا، درود پڑھو! حَسین مل گیا .... طٰہ آگئے ... چاند نے مسکرا کے آنکھ موند لی، سورج نے روشنی کی مثال لی .... چھپ گئے روح الامین ....کیا ہوگا مرا حال. ... سرکار مجھے اپنے قدموں میں چھپا لیجیے .... میرے طٰہ ..... قدموں میں چھپا لیجیے ..... قسم آپ کی عزت کی، قسم آپ کی شان کی .... طور سینا کی روشنی ہو،... مزمل سے مدثر .... مدثر سے طٰہ ....... طٰہ سے یسین کا سفر طے کیسے ہو، ....
سوار کو، سواری مل گئی ..... کمال ہوگیا ... سوال چھا گیا .... جلال سے سوال مخاطب اور ہو کا عالم ..... عشق ازلی کے حسن میں عشق ابدی کا رقص ...... دو نور کے تھے ٹکرے، تھا دوئی کا احساس ... ملے تو مٹ گئے جھوٹے نقش سبھی .....درود، درود ...
کچھ ہستیاں جذاب ہوتی ہیں. جیسے ہمارے پیارے سرور کونین کی مبارک ہستی جن پہ صدہا درود، صد ہا سلام .... پتھر ان میں جذب ہوجاتے ، سجدہ ہوتا ادا .... حضرت ابوبکر صدیق رضی تعالی عنہ، کتنے پیارے ساتھی تھے، محبت رسول اللہ میں غرق ... طٰہ، جلوہ کراتے ہیں جسے "س " کی روشنی سے دل کو طورِ سینا کرتے .. .....یہ سلسلہ ہے جڑا ہوا
جذب، مجذوب، جذاب ...یہ عشق ہے! یہ عشق ہے! بندہ جذب ہوجائے. یہ، عشق ہے! جذاب مل جائے ..... داغ دھل جائیں تو فقر نصیب ہوجاتا ہے .... نصیب، کیا یے ...دل کھول کے لکھا جائے، سب جل تھل ہو
عشق نبھانا مشکل ہے! اس سے مشکل کام جنگل میں خواب کا رستہ ڈھونڈنا! خواب درحقیقت منزل ہوتی ہے! عشق جب عطا ہوتا ہے تو خواب سے سرفراز ہوا ..... عشق تھا جس ابراہیم علیہ سلام کی نسل سے، کئی نسلوں تک چلا. ہم نے کئی سردار چُنے، جنہوں نے کلام الہی کو پہنچایا! عشق کی ع کو سمجھے نا کوئی، وہ عشق کا "ش " "ق " کیسے پاسکتا ہے ......،
عشق چکھیے! چکھا نہ ہو کبھی تو چکھ لیجیے! عشق نَہ پُچھدا ذات، عشق چکھا تو اَبدیت کی مئے بھی مل گئی. عشق بادشاہ گر! عشق کیمیا گر! عشق ہست مٹادے! عشق مٹی میں ملا دے ....
میرے سرکار آئیں ہیں ...درود، دُرود! ورودِ تجلیات! نمودِ ہست کے جلتے ہیں دِیے ...ش .......... ہے عشق کا کہ یقین سواری ہے! ش .... شہادت کا سلسلہ ہے، امامت کا رتبہ! عشق تیغ زن ہادی!
عشق جسکو ملے، سر اُٹھا کے جی نہ سَکے وہ! جو سر جھُکا تو عبدیت ملی، معراج ملی ........،
حقیقت حال، طریقت کمال، صدیقیت مثال .... روشنی کا جلال ... ہر سو حُسن ... جاناں کا حسن! حسین آگیا، درود پڑھو! حَسین مل گیا .... طٰہ آگئے ... چاند نے مسکرا کے آنکھ موند لی، سورج نے روشنی کی مثال لی .... چھپ گئے روح الامین ....کیا ہوگا مرا حال. ... سرکار مجھے اپنے قدموں میں چھپا لیجیے .... میرے طٰہ ..... قدموں میں چھپا لیجیے ..... قسم آپ کی عزت کی، قسم آپ کی شان کی .... طور سینا کی روشنی ہو،... مزمل سے مدثر .... مدثر سے طٰہ ....... طٰہ سے یسین کا سفر طے کیسے ہو، ....
سوار کو، سواری مل گئی ..... کمال ہوگیا ... سوال چھا گیا .... جلال سے سوال مخاطب اور ہو کا عالم ..... عشق ازلی کے حسن میں عشق ابدی کا رقص ...... دو نور کے تھے ٹکرے، تھا دوئی کا احساس ... ملے تو مٹ گئے جھوٹے نقش سبھی .....درود، درود ...