مریخ پر پانی کی موجودگی کا پختہ ثبوت میسر آگیا: ناسا

arifkarim

معطل
ماہرین نے بتایا ہے کہ معدنیاتی نمک کے ’آب آمیز‘ ذرات پیدا ہونے کے لیے لازم ہے کہ پانی موجود ہو، اور وہاں جہاں مائع ذرات موجود ہیں، وہاں زندگی کے آثار ملنے کا قوی امکان ہوا کرتا ہے، چاہے یہ جوثومے کی سی صورت ہی میں کیوں نہ ہوں


واشنگٹن—
ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اِس بات کا پختہ ثبوت میسر آگیا ہے کہ مریخ پر نمکین پانی کی نہریں بہ رہی ہیں، کم از کم جب سرخ سیارے پر موسم گرما ہوتا ہے۔ یہ بات خلائی ادارے، ناسا کی جانب سے پیر کو ایک اعلان میں کی گئی ہے۔
ماہرین نے بتایا ہے کہ معدنیاتی نمک کے ’آب آمیز‘ ذرات پیدا ہونے کے لیے لازم ہے کہ پانی موجود ہو، اور وہاں جہاں مائع ذرات موجود ہیں، وہاں زندگی کے آثار ملنے کا قوی امکان ہوتا ہے، چاہے یہ جوثومے کی سی صورت ہی میں کیوں نہ ہوں۔

جِم گرین، ناسا ہیڈکوارٹرز میں سیاروں کے علم کے شعبے کے سربراہ ہیں۔

اِس تحقیق کی تفصیل پر روشنی ڈالنے کے لیے اخباری کانفرنس کے دوران، اُنھوں نے بتایا کہ ’آج ہم اس سیارے کے بارے میں اپنی معلومات کا ایک انقلابی رُخ پیش کر رہے ہیں‘۔

اس اعلان سے قبل چمہ گوئیوں کے دوران، ناسا پروگرام کے سابق سربراہ، ڈگ میک کزشن نے ’بوسٹن ہیرالڈ‘ کو بتایا کہ، ’اگر وہ یہ اعلان کرتے ہیں کہ اُنھیں آسان رسائی کے قابل رقبہ مل گیا ہے، جہاں بہتے پانی کے آثار نظر آ رہے ہیں، جو خیالات ہم سالہا سال سے سنتے چلے آرہے ہیں، تو یہ معلومات اِس سیارے پر زندگی کے آثار اور انسانی وجود کے حوالے سے اہم امکانات کی حامل ہوگی۔‘


ماضی میں بھی ناسا مارس پر پانی کی موجودگی کا اعلان کرچکا ہے۔ مارچ میں، ناسا یہ کہہ چکا ہے کہ ایک وقت تھا جب مریخ پر زمین کے بحیرہٴآرکٹک سے زیادہ مقدار میں پانی موجود تھا۔

ناسا کے محققین نے ’سائنس‘ رسالے میں تحریر کیا ہے کہ اُنھیں مریخ کے ماحول میں دو قسم کے پانی کی موجودگی کا ثبوت مل چکا ہے، جیسا کہ قدیم شہابی پتھر پر 4.5 ارب برس قبل موجود ہوگا۔
اُنھوں نے بتایا ہے کہ چار ارب سال قبل، مریخ 137 میٹر پانی میں ڈوبا ہوا تھا، جب کہ یہ سارا پانی بخارات کی صورت میں خلا میں جذب ہو چکا ہے۔
ماخذ
 

فاتح

لائبریرین
آج تو گوگل کا ڈوڈل بھی اسی کے حوالے سے ہے
water-found-on-mars-5652760466817024-hp.gif
 

کاظمی بابا

محفلین
زیک صاحب، ہمیں یقین ہے کہ آپ کو یہ مضحکہ خیز ہی لگے گا۔
تھوڑا انتظار کریں اور دیکھیں کہ اس مد میں عوام کا کتنا پیسہ، بلکہ ڈالر پھونکا جاتا ہے۔
خلا پر تحقیق ایسا بلیک ہول ہے جس کے نام پر جتنا چاہے سرمایہ بٹور لیں ۔ ۔ ۔
 

x boy

محفلین
زیک صاحب، ہمیں یقین ہے کہ آپ کو یہ مضحکہ خیز ہی لگے گا۔
تھوڑا انتظار کریں اور دیکھیں کہ اس مد میں عوام کا کتنا پیسہ، بلکہ ڈالر پھونکا جاتا ہے۔
خلا پر تحقیق ایسا بلیک ہول ہے جس کے نام پر جتنا چاہے سرمایہ بٹور لیں ۔ ۔ ۔

امریکہ کا کیا جاتا ہے، پاکستان، افغانستان، عراق، مڈل ایسٹ میں بدامنی، دنیا کو جنگ میں لپیٹ دینا،، یہ سب امریکہ کا قصور تھوڑا ہے
امریکہ تو بری الذمہ ہے وہ کہیں بھی مداخلت نہیں کرتا، ویت نام کے بعد اس نے کہیں بھی مداخلت نہیں کئے۔
کروائے ضرور ہیں جنگ کی جال ضرور بنائے اور پھیلائے ہیں لیکن استعمال دوسروں کو کیا ہے
امریکہ ایک گریٹ کنٹری ہے وہاں کی ہر لوگ گریٹ ہیں
اب ہر فخاشی کا الزام امریکہ پر کیوں، جسطرح ہر برائی کا الزام ابلس پر آتا ہے،، ابلس تو صرف وسوسکہ ڈالتا ہے برائی کو شہد بناکر پلاتا ہے
یارو امیریکہ گریٹ ہے ،،،
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا اس تصویر میں کسی کو برف اور جھاڑیاں نظر نہیں آرہیں ؟
یہ تصویر کہاں کی ہے ؟ صحرائے گوبی کا سا منظر لگ رہا ہے ۔ :)
 

x boy

محفلین
کیا اس تصویر میں کسی کو برف اور جھاڑیاں نظر نہیں آرہیں ؟
یہ تصویر کہاں کی ہے ؟ صحرائے گوبی کا سا منظر لگ رہا ہے ۔ :)

یہ وزیرستان کی ہے موسم سرما کی تصویر ہے
ڈرون مار مار کر آبادی اور مخلوقات کا خاتمہ ہوگیا ہے سوکھی جھاڑیاں ہی رہ گئی ہے،،، گمان
 

x boy

محفلین
میرے ذہن میں ایک سوال ابھر کر آیا ہے ، ملیشین ائر لائن کا جہاز جو سفر میں غائب ہوگیا اس کو تلاش کرنا مریخ میں پانی کو تلاش کرنے سے آسان ہے یا مشکل؟
 

x boy

محفلین
الحمد للہ:

سات آسمان فرشتوں سے آباد ہیں، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:

( ‏تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِهِنَّ وَالْمَلَائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَنْ فِي الْأَرْضِ أَلَا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

ترجمہ: قریب ہے کہ تمام آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں درآنحالیکہ فرشتے اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے اور زمین میں رہنے والوں کے لئے بخشش طلب کرتے رہتے ہیں۔ سن رکھو !! اللہ ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ الشورى/ 5

اسی طرح ایک مقام پر فرمایا:

( ‏فَإِنِ اسْتَكْبَرُوا فَالَّذِينَ عِنْدَ رَبِّكَ يُسَبِّحُونَ لَهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُمْ لَا يَسْأَمُونَ )

ترجمہ: پھر اگر یہ لوگ اکڑ بیٹھیں تو آپ کے پروردگار کے پاس جو لوگ ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح میں لگے رہتے ہیں اور کبھی نہیں اکتاتے۔ فصلت/7

اور ترمذی میں (2312)ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میں وہ کچھ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، اور وہ کچھ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے، آسمان چرچراتا ہے اور اس کا چرچرانا حق ہے اس میں چار انگلی کے برابر بھی ایسی جگہ نہیں ہے کہ وہاں کوئی فرشتہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں پیشانی رکھ کر سجدہ ریز نہ ہو اللہ کی قسم اگر تم لوگ وہ کچھ جاننے لگو جو میں جانتا ہوں تو کم ہنستے اور زیادہ روتے اور بستروں پر عورتوں سے لذت نہ حاصل کرتے جنگلوں کی طرف نکل جاتے اور اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑاتے) اس روایت کو البانی نے صحیح ترمذی میں حسن قرار دیا ہے۔

حدیث میں مذکور(أَطَّتْ)"چِرچرانا"یعنی فرشتوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے آسمان سے آوازیں نکلتی ہیں۔

اور بخاری مسلم میں مالک بن صعصعہ کی روایت جس میں اسراء و معراج والا قصہ ہے: (۔۔۔ میرے لئے بیت المعموربلند کیا گیا، تو میں نے جبریل سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: یہ بیت المعمور ہے، روزانہ یہاں پر ستّر ہزار فرشتے نماز ادا کرتے ہیں، اور جب یہاں سے چلے جاتے ہیں پھر اُنکی دوبارہ باری نہیں آتی)

بخاری (3207) ومسلم (164)

یہ تو ہے آسمانوں کے متعلق ، جبکہ سیاروں اور کہکشاؤں کے بارے میں ہم کہیں گے: اللہ ہی بہتر جانتا ہے .
 

فاتح

لائبریرین
ہمارے دوست ادریس آزاد صاحب کا اظہارِ خیال

مریخ پر پانی
۔۔۔۔۔۔۔۔​
آج مریخ پر پانی دریافت ہوا تو میں دن بھر مختلف لوگوں کے کمنٹس اور پوسٹس پڑھتارہا۔ میرے لیے یہ ایک بہت بڑی خبر تھی۔ میں بے پناہ خوش بھی تھا کہ اپنے جیتے جی یہ خبر سن لی۔ زمین کے علاوہ کسی دوسرے سیّارے پر پانی کا دریافت ہونا اکیسوی صدی کی ایک بڑی دریافت ہے۔ جب کولمبس کو امریکہ ملا تو لوگوں کو یقین نہیں آتا تھا۔ اس سے پوچھتے تھے، "کیا وہاں کے انسانوں کی شکلیں ہم جیسی ہی ہیں؟" ۔۔۔۔۔۔کولمبس کو خود آخرتک یقین نہیں آیا کہ اس نے ایک نیا براعظم دریافت کرلیا ہے۔ وہ یہ تسلیم کیے بغیر ہی فوت ہوا۔ اس کے بعد امریگو نے پندرہ سو پانچ میں دوبارہ جاکر امریکہ پھر سے دریافت کیا اور اس لیے اس کے نام پر اس براعظم کا نام پڑا۔
اب آج سوچیں تو!! امریکہ کی دریافت کتنی بڑی دریافت تھی؟

آج دوستوں کی باتیں غور سے سنتا رہا اور پھر سوچ میں پڑگیا۔ مجھے اپنا آپ احمق احمق لگا۔ یعنی لوگوں نے اس وقت بھی یہی رویّہ دکھایا ہوگا؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے خیال آیا۔ میں نے کولمبس سے لے کر نیل آمسٹرانگ تک نظردوڑائی اور باقی دنیا کا ردعمل دیکھا۔ اور آج لوگوں کا طرز عمل دیکھا۔ ایک کیفیت تھی جس سے گزرتے ہوئے خود کو محسوس کیا کہ ہاں اس وقت بھی ایسا ہی ہوتاہوگا۔ انسان سائیکل کے ساتھ بڑا ہوا ہے اس کے لیے یہ ایجاد نہیں ہے، گھر کا آئٹم ہے۔ وہ بڑا ہوجاتاہے ، پوچھتا تک نہیں کہ یہ کیوں چلتی ہے کیسی چلتی ہے۔ وہ ٹی وی کے ساتھ بڑا ہوا ہے، اسے کیا ضرورت برقی مقناطیسی لہروں کے بارے میں متجسس ہونے کی۔

خبریں آتی جاتی رہتی ہیں۔ ارتقأ کا تقاضا ہی یہی ہے کہ سب کچھ غیر محسوس طریقے سے ہو۔ کوئی نہ چونکے، کوئی نہ اُچھلے۔ جو ہورہا ہے بس روٹین لگے۔ اور پتہ ہی نہ چلے جب نسلوں کی نسلیں بدل چکی ہوں۔ ایک نوع سے دوسری نوع کا ظہور ہوجائے۔ ہم نے اپنے آس پاس لاکھوں تبدیلیوں کا نوٹس کبھی نہیں لیا تو اس ایک خبر کا نوٹس خاک لینگے؟ ہم برائیلر کھاتے ہیں۔ گھر لے جاتے ہیں۔ مہمانوں کو کھلاتے ہیں۔ ہم نے کبھی سوچا تک نہیں ۔۔۔۔۔۔۔"بابا! یہ خدا کی نہیں انسان کی پیدا کی ہوئی مخلوق ہے"۔ اللہ اکبر وللہ الحمد ۔

کبھی کبھی مارفئیس کا ڈائیلاگ بہت یاد آتاہے، "ہر شہری کے لیے ایک مشین، یہی منصوبہ بنایا ہے مشینوں نے"

چپ چاپ استعمال کیے جاتے ہیں۔ ہرکسی کے ہاتھ میں موبائل ہے۔ مسلسل مسیجنگ، کالز، گیمز اور پتہ نہیں کیا کیا الا بلا ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر دور دراز سے کنٹرول کی بے شمار قسمیں اور ایپلیکیشنز، دھڑا دھڑ ہم استعمال کیے جارہے ہیں۔ کبھی خیال نہیں آتا کہ "یہ ارتقأ ہورہا ہے بھائی"۔ اسی کو تو ارتقا کہتے ہیں۔ جب پتہ تک نہ چلے کہ "میاں آپ بکری سے زرافہ بنتے جارہے ہو" ۔ نہیں، جب زرافہ بن جاتے ہیں تب بھی احساس نہیں ہوتا کہ ہم پہلے بکریاں تھے؟ ظاہر ہے بزدلی اور ہروقت منمناتے رہنے سے تو بدرجہا بہتر ہے اوپر سے جھانکنا اور سب نیچے والوں کو بنظرغائر دیکھتے جانا اور چباتے جانا۔

یوں جب بہت سی باتیں سوچیں تو سکون آیا کہ چلو! کوئی بات نہیں اگر آج مریخ پر پانی دستیاب ہونے کا کسی نے ویسے نوٹس نہیں لیا جیسے تم نے لیا تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ تم نے بھی تو بے شمار ایجادات کا نوٹس نہیں لیا تھا۔ دراصل اپنی اپنی دلچسپی کی بات ہوتی ہے۔

جب سے کیوریاسٹی وہاں پہنچا میرے کان اُدھر لگے رہتے تھے۔ میرے بڑے بیٹے نے سپیس سٹیشن کی لائیو ویڈیو ہروقت چلائی ہوئی ہوتی ہے، ناسا کی سائیٹ سے۔ بہرحال مریخ پر پانی دریافت ہوگیا ہے۔ مریخ پر 95.97 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈہے۔کاربن ڈائی آکسائیڈ پودوں کی خوراک ہے۔ کارل ساگان نے اپنی کتاب کاسموس میں مریخ کی آباد کاری کا ایک ویلِڈ منصوبہ پیش کیا ہے۔

اس کے مطابق مریخ کے قطبین پر برف موجود ہے اور مریخ پر قدرتی نہروں کا نظام بھی ہے ۔ مریخ کے بڑے گڑھے سمندر بھی بن سکتے ہیں اگر قطبین پر کسی طرح کا گرین ہاؤس ایفکٹ پیدا کرکے اس برف کو پگھلادیا جائے تو مریخ کے قدرتی نہری نظام کی وجہ سے گڑھے بھر کر سمندر بن جائینگے۔ اگر مریخ پر ہرطرح کے پودوں کے بیچ شاور کردیے جائیں اور اگر کسی طرح وہاں ایک بھی پودا پیدا ہوجائے تو وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو بطور خوراک استعمال کرنا شروع کردے گا اور آکسیجن پیدا کرنا۔ اور شجرکاری کا سلسلہ بہت زیادہ تیزرفتار سے شروع ہوجائے گا۔

یہ تو بہت پرانا منصوبہ ہے جب پانی دریافت نہیں ہوا تھا۔ اب تو پانی دریافت ہوگیا ہے۔ اگر پانی دریافت ہوگیا ہے تو جتنا پرانا مریخ ہے ممکن ہے زندگی کی بھی کوئی شکلیں کل کو دریافت ہوجائیں۔ نہ بھی ہوں تو اور بہت سے سیارے ہیں جہاں پانی کےہونے کے توقعات ہیں اور زندگی کے ہونے کی بھی۔

بقول کارل ساگان "یہ کائنات حیات سے چھلک رہی ہے"۔ آبادی کا مسئلہ ہو یا ریسورسز کا انسان خود کو سنبھال لیگا۔ مجھے اس بات کا یقین ہے۔ کیونکہ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ فرشتوں سے مکالمہ بالآخر خدا نے جیتنا ہے ، جو آج تک ہارتا چلاآیا۔

ادریس آزاد
 

فاتح

لائبریرین
ایک خوش کن حیرانی ہوئی مجھے ابھی جب ادریس بھائی کو بتایا کہ ان کا یہ مضمون ہم نے اردو محفل میں شیئر کیا ہے اور انہوں نے جواب دیا:
"رئیلی ؟ اردو محفل ابھی ورکنگ پوزیشن میں ہے؟ ارے میں بھی وہاں ایک وقت میں رہاہوں۔ اب یاد آرہاہے کہ آپ کا چہرہ مجھے شروع شروع میں کیوں دیکھا بھالا لگتاتھا۔ گاڈ"
ادریس آزاد
انہیں کہا تو ہے کہ محفل میں بھی چکر لگا لیا کریں
 
Top