ثامر شعور
محفلین
تری وفا تری چاہت اگر نہ حاصل ہو
یہی بہت ہے مری آرزو میں شامل ہو
میں جس عذاب سے گزروں مگر دعا ہے مری
مجھے بھلانا ترے واسطے نہ مشکل ہو
تو اس کا بوجھ مرے ہاتھ میں تھما دینا
جو ایک عہد ترے فیصلے میں حائل ہو
جو تیری آ نکھ میں اترے نئی رتوں کی طرح
وہ پہلا خواب مری خواہشوں کا حاصل ہو
مری تو ایسے قبیلے میں سانس رکتی ہے
ہر ایک حق کا محافظ جہاں پہ باطل ہو
ترے خیال کی حاجت ہے مری سانسوں کو
مرے وجود میں کچھ اس طرح سے شامل ہو
غرور اترے وہاں اس کی انتہاؤں کا
خرد جو عشق کے ثامرؔ کبھی مقابل ہو
یہی بہت ہے مری آرزو میں شامل ہو
میں جس عذاب سے گزروں مگر دعا ہے مری
مجھے بھلانا ترے واسطے نہ مشکل ہو
تو اس کا بوجھ مرے ہاتھ میں تھما دینا
جو ایک عہد ترے فیصلے میں حائل ہو
جو تیری آ نکھ میں اترے نئی رتوں کی طرح
وہ پہلا خواب مری خواہشوں کا حاصل ہو
مری تو ایسے قبیلے میں سانس رکتی ہے
ہر ایک حق کا محافظ جہاں پہ باطل ہو
ترے خیال کی حاجت ہے مری سانسوں کو
مرے وجود میں کچھ اس طرح سے شامل ہو
غرور اترے وہاں اس کی انتہاؤں کا
خرد جو عشق کے ثامرؔ کبھی مقابل ہو