محمود احمد غزنوی
محفلین
ایک تازہ غزل۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مری خاموشیوں میں گُونجتا ہے
تُو زیروبم میں جس کو ڈھونڈتا ہے
میں اک بانگِ جرس کا منتظر اور
سکُوتِ شب میں صحرا اُونگھتا ہے
ھُدی خواں مست اپنے سوز میں گم
کسے صحرا بہ صحرا ڈھونڈتا ہے
کسی محمل نشیں کا فیض، ورنہ
وجد میں کون ایسے جُھومتا ہے
یوں آنکھیں موند لیں دیکھا سے جب
کوئی چوکھٹ کو جیسے چُومتا ہے
مری تنہائیاں محفل بنی ہیں
مرا نغمہ مجھی میں گُونجتا ہے
تُو زیروبم میں جس کو ڈھونڈتا ہے
میں اک بانگِ جرس کا منتظر اور
سکُوتِ شب میں صحرا اُونگھتا ہے
ھُدی خواں مست اپنے سوز میں گم
کسے صحرا بہ صحرا ڈھونڈتا ہے
کسی محمل نشیں کا فیض، ورنہ
وجد میں کون ایسے جُھومتا ہے
یوں آنکھیں موند لیں دیکھا سے جب
کوئی چوکھٹ کو جیسے چُومتا ہے
مری تنہائیاں محفل بنی ہیں
مرا نغمہ مجھی میں گُونجتا ہے