ش زاد
محفلین
مری خوبیاں مری خامیاں سبھی بھول کر
مری ذات یوں ہی قبُول ہے تو قبُول کر
مرے مہرباں رہے ذِکرِوصل ذرا ذرا
مُجھے ہجر رات کی بات سے نہ ملُول کر
کہیں میری روح میں آن بس تو مہک مہک
تو کبھی غزل کی طرح سے دل میں نزول کر
میں تری نِگاہ کا اشک ہوں مُجھے کر گُہر
ترے دشت کا میں ببُول ہوں مُجھے پھُول کر
میں مُسافتوں کے رہین ہوں رُکوُں کب تلک
مُجھے، ش زاد کو اپنے پاؤں کی دھُول کر
ش زاد
مری ذات یوں ہی قبُول ہے تو قبُول کر
مرے مہرباں رہے ذِکرِوصل ذرا ذرا
مُجھے ہجر رات کی بات سے نہ ملُول کر
کہیں میری روح میں آن بس تو مہک مہک
تو کبھی غزل کی طرح سے دل میں نزول کر
میں تری نِگاہ کا اشک ہوں مُجھے کر گُہر
ترے دشت کا میں ببُول ہوں مُجھے پھُول کر
میں مُسافتوں کے رہین ہوں رُکوُں کب تلک
مُجھے، ش زاد کو اپنے پاؤں کی دھُول کر
ش زاد