مری قوم ہے آج غربت کی ماری

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
----------
مری قوم ہے آج غربت کی ماری
کسے حال اپنا سنائے بچاری
--------
مسائل جو اتنے ہوئے آج پیدا
ستم ڈھا رہی ہے حکومت ہماری
-------
مرے چار سُو اک تماشا لگا ہے
سیاست کے میداں میں آئے مداری
-------
ہوا دور نظروں سے رہبر ہمارا
دلوں پر ہمارے پڑا بوجھ بھاری
--------
اے رہبر مرے تُو اکیلا نہیں ہے
کھڑی ساتھ تیرے ہے اب قوم ساری
----------
بنے آج دشمن محافظ ہمارے
انہیں کے مطالم مسلسل ہیں جاری
----------
ستم لاکھ سہہ کر بھی زندہ رہے ہیں
زمانے نے دیکھی ہے ہم}ت ہماری
----------
خبردار ارشد بغاوت نہ کرنا
نہ تذلیل کر دے محافظ تمہاری
----------
 
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
----------
مری قوم ہے آج غربت کی ماری
کسے حال اپنا سنائے بچاری
--------
مسائل جو اتنے ہوئے آج پیدا
ستم ڈھا رہی ہے حکومت ہماری
-------
مرے چار سُو اک تماشا لگا ہے
سیاست کے میداں میں آئے مداری
-------
ہوا دور نظروں سے رہبر ہمارا
دلوں پر ہمارے پڑا بوجھ بھاری
--------
اے رہبر مرے تُو اکیلا نہیں ہے
کھڑی ساتھ تیرے ہے اب قوم ساری
----------
بنے آج دشمن محافظ ہمارے
انہیں کے مطالم مسلسل ہیں جاری
----------
ستم لاکھ سہہ کر بھی زندہ رہے ہیں
زمانے نے دیکھی ہے ہم}ت ہماری
----------
خبردار ارشد بغاوت نہ کرنا
نہ تذلیل کر دے محافظ تمہاری
----------
بغاوت کا نعرہ ہوا اب پرانا
تو خاموش رہ کر پڑو ان پہ بھاری
الیکشن الیکشن جو کھیلا تھا اس دن
جسے قید رکھا وہی تھا کھلاڑی
وہ ڈالے وہ ویگو وہ گم کرنے والے
چمک کر دکھائیں گے کر لو تیا ری
شہیدوں کی عظمت سروں پر ہمارے
مرے فوجیو! فوج ہم کو بھی پیاری
مگر ایک عہدے سے اوپر کے افسر
تمہارے نہیں تم پہ وہ ہیں بیماری
تمہاری ہماری وطن کی چمن کی
سبھی کھا گئے عزتیں اپنی باری
دخل در سیاست ضمیمہ کی مدت
یہی دو ہیں اجرام و اخطاء تمہاری

اکثر یت قوم کے جذبات کی تصویر کشی کرنے پر سلام ۔ کلام پر کلام کی اہلیت نہ ہے اور پڑھ کر رگ جو پھڑکی تو مندرجہ بالا کو موزوں کر دیا ۔ امید ہے ناراض نہ ہونگے۔​
 

عظیم

محفلین
مری قوم ہے آج غربت کی ماری
کسے حال اپنا سنائے بچاری
--------مطلع ٹھیک

مسائل جو اتنے ہوئے آج پیدا
ستم ڈھا رہی ہے حکومت ہماری
------- دونوں میں ربط کم ہے بھائی ارشد!

مرے چار سُو اک تماشا لگا ہے
سیاست کے میداں میں آئے مداری
-------یہ بھی دو لخت لگتا ہے، دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط نظر نہیں آ رہا مجھے

ہوا دور نظروں سے رہبر ہمارا
دلوں پر ہمارے پڑا بوجھ بھاری
--------اس میں بھی دونوں مصرعوں کا آپس میں تعلق مضبوط بنانے کے لیے پہلا مصرع
//جو نظروں سے ہے دور رہبر ہمارا
اسی طرح دوسرے مصرع میں بھی مناسب تبدیلی کی جائے گی تا کہ ربط قائم ہو سکے
اے رہبر مرے تُو اکیلا نہیں ہے
کھڑی ساتھ تیرے ہے اب قوم ساری
----------
کھڑی ہے ترے ساتھ اب قوم ساری
// روانی میں بہتر رہے گا
بنے آج دشمن محافظ ہمارے
انہیں کے مطالم مسلسل ہیں جاری
----------
دوسرا مصرع کچھ خوب نہیں لگ رہا، بہت عام سا لگتا ہے
ستم لاکھ سہہ کر بھی زندہ رہے ہیں
زمانے نے دیکھی ہے ہم}ت ہماری
----------
ستم سہنا کچھ کھٹک رہا ہے
بہت ظلم سہہ کر بھی زندہ رہے ہیں
اچھا رہے گا
خبردار ارشد بغاوت نہ کرنا
نہ تذلیل کر دے محافظ تمہاری
----------
محافظ عجیب لگتا ہے یہاں درمیان میں، یعنی فٹ نہیں بیٹھا۔ کچھ اور لفظ لائیں مثلاً
نہ تذلیل کر دیں یہ حاکم....
 
بغاوت کا نعرہ ہوا اب پرانا
تو خاموش رہ کر پڑو ان پہ بھاری
الیکشن الیکشن جو کھیلا تھا اس دن
جسے قید رکھا وہی تھا کھلاڑی
وہ ڈالے وہ ویگو وہ گم کرنے والے
چمک کر دکھائیں گے کر لو تیا ری
شہیدوں کی عظمت سروں پر ہمارے
مرے فوجیو! فوج ہم کو بھی پیاری
مگر ایک عہدے سے اوپر کے افسر
تمہارے نہیں تم پہ وہ ہیں بیماری
تمہاری ہماری وطن کی چمن کی
سبھی کھا گئے عزتیں اپنی باری
دخل در سیاست ضمیمہ کی مدت
یہی دو ہیں اجرام و اخطاء تمہاری

اکثر یت قوم کے جذبات کی تصویر کشی کرنے پر سلام ۔ کلام پر کلام کی اہلیت نہ ہے اور پڑھ کر رگ جو پھڑکی تو مندرجہ بالا کو موزوں کر دیا ۔ امید ہے ناراض نہ ہونگے۔​
شکریہ فیصل بھائی اچھے مصرے عطا کئے آ نے
 
آخری تدوین:
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-----------
اصلاح
-------
نہیں اس کو ادراک جیتے ہیں کیسے
ہے اتنی اناڑی حکومت ہماری
--------
تماشا دکھانا ہی بس جانتے ہیں
سیاست کے میداں میں آئے مداری
----
ہوا دور نظروں سے رہبر ہمارا
جسے ڈھونتی ہیں نگاہیں ہماری
-------
اے رہبر مرے تُو اکیلا نہیں ہے
کھڑی ہے ترے ساتھ اب قوم ساری
----------
شہیدوں کی عظمت سروں پر ہمارے
انہیں کی بدولت ہی عظمت ہے ساری
-----------
بہت ظلم سہہ کر بھی زندہ رہے ہم
زمانے نے دیکھی ہے ہمّت ہماری
-----------
خبردار ارشد بغاوت نہ کرنا
نہ تذلیل کر دیں یہ حاکم تمہاری
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-----------
اصلاح
-------
نہیں اس کو ادراک جیتے ہیں کیسے
ہے اتنی اناڑی حکومت ہماری
--------
کون جیتے ہیں؟
تماشا دکھانا ہی بس جانتے ہیں
سیاست کے میداں میں آئے مداری
----
کون جانتے ہیں؟
ہوا دور نظروں سے رہبر ہمارا
جسے ڈھونتی ہیں نگاہیں ہماری
-------
ٹھیک
اے رہبر مرے تُو اکیلا نہیں ہے
کھڑی ہے ترے ساتھ اب قوم ساری
----------
مرے راہبر تو اکیلا.....
بہتر ہو گا
شہیدوں کی عظمت سروں پر ہمارے
انہیں کی بدولت ہی عظمت ہے ساری
-----------
پہلا مصرع نا مکمل، "ہے" کی غیر موجودگی میں
دونوں مصرعوں میں عظمت کے لفظ کا استعمال بھی اچھا نہیں
بہت ظلم سہہ کر بھی زندہ رہے ہم
زمانے نے دیکھی ہے ہمّت ہماری
-----------
درست
خبردار ارشد بغاوت نہ کرنا
نہ تذلیل کر دیں یہ حاکم تمہاری
درست
 
Top