مری پہلی غزل - مجھے کچھ اے مرے ساقی پلاؤ

بسم اللہ الرحمن الرحیم​

میری پہلی غزل پیش خدمت ہے۔ امید ہے کے اپنی آراء سے نوازیں گے۔


مجھے کچھ اے مرے ساقی پلاؤ
ذرا اک ساغر عالی پلاؤ

مری تشنہ دہانی کہہ رہی ہے
مجھے کچھ بہر سیرابی پلاؤ

مرا رونے کو دل کرتا ہے ساقی
مجھے کچھ بہر دلداری پلاؤ

مرا ساغر بہت چھوٹا ہے ساقی
مجھے اب جام سے عاری پلاؤ

نہیں بھاتی ہے اب دنیاے فانی
بقا کا مجھ کو اب پانی پلاؤ

یہ ہے میخانہ عشق محمد
مجھے اے احمد ثانی پلاؤ


سید محمد نقوی
 

الف عین

لائبریرین
پہلی غزل کے طور پر تو اچھی ہی ہے۔ تعجب ہے اب تک کسی نے کمنٹ نہیں کئے۔ آخری شعر سمجھ میں نہیں آیا۔
 
پہلی غزل کے طور پر تو اچھی ہی ہے۔ تعجب ہے اب تک کسی نے کمنٹ نہیں کئے۔ آخری شعر سمجھ میں نہیں آیا۔


سلام علیکم
قبلہ اعجاز صاحب بہت شکریہ
اگر کوئی غلطی نظر آئی ہے، تو بتادیجیے، ممنون و مشکور ہوں گا۔
کسی نے کمنٹ اس لیے نہیں دی ہوگی کہ شاید اس قابل نہیں سمجھا۔
آخری شعر میں کیا غیر واضح ہے؟
عشق محمد سے مراد، حضرت رسول اکرم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی محبت اور عشق ہے۔
احمد ثانی سے مراد، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بیٹے، امام زمانہ حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ہیں
اور ان کے ہاتھ سے تو صرف علم و معرفت کے کام ہی ملتے ہیں۔
اب بھی کچھ غیر واضح ہے تو بتائیے۔
پھر میری درخواست ہے کہ اگر کوئی غلطی ہو تو مہربانی فرماکر بتادیجیے۔ شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھی غزل ہے نقوی صاحب، خوبصورت اشعار ہیں بالخصوص مطلع بہت لاجواب ہے

مجھے کچھ اے مرے ساقی پلاؤ
ذرا اک ساغر عالی پلاؤ

واہ واہ واہ
 
مجھے سمجھ نہیں آیا یہ شعر۔

سمجھائیں گے؟؟؟؟؟

سلام علیکم


مرا رونے کو دل کرتا ہے ساقی
مجھے کچھ بہر دلداری پلاؤ

اس میں کیا غیر واضح ہے، یہ بھی لکھ دیتے تو بہتر ہوتا۔

خیر اس شعر سے میرا مراد یہ ہے:
کہ میرا دل اتنا غمگین ہے کہ رونے والا ہوں، ساقی مجہے کوئی ایسی چیز پلاؤ کہ جس سے میری دلداری ہو اور غم دور ہوجائے۔

امر شہزاد صاحب شکریہ
 
Top