نمرہ
محفلین
اپنے بے حد مردہ ضمیر کا بوجھ اتارپھینکنے کے لیے۔ میرا خیال ہے کہ پشاور کی نوعیت کے سانحوں کے بعد متحد ہونے ، بدلہ لینے،منہ توڑ جواب دینے وغیرہ وغیرہ کے دعوی جات ،بے کار ہوتے ہیں اور چار دن میں گرد کی طرح بیٹھ جاتے ہیں۔ باقی رہ جاتا ہے صرف ایک دائمی سوگ، تھوڑے سے لوگوں کے لیے۔
مرے بھائی، مرے بچے، تمھیں واپس بھی آنا تھا
مجھے احوال سارا اپنے پرچے کا سنانا تھا
ابھی تو خواب حیرت سی ہماری زندگانی تھی
ابھی لمحے سنہرے تھے، ابھی تو رت سہانی تھی
ابھی مل کر ہمیں سارا جہاں تسخیر کرنا تھا
بگڑنا تھا ہمیں تھوڑا ، بہت سارا سنورنا تھا
ابھی آنکھوں میں امیدوں کے جگنو جگمگاتے تھے
سنا کر اپنے قصے تم مجھے کتنا ہنساتے تھے
تمھیں واپس جب آنا ہے تو پھر کیا آ نہیں پاتے؟
میں رستہ دیکھتی رہتی ہوں لیکن تم نہیں آتے
سنا ہے تم کہیں مٹی تلے خاموش سوتے ہو
معافی دے بھی دو مجھ کو، خفا کیوں اتنا ہوتے ہو؟
مرے افکار مردہ ہیں، مری آنکھیں سوالی ہیں
نظر آتے ہو تم لیکن یہ پیکر سب خیالی ہیں
میں سارے فلسفے، حرف تسلی سب جلا ڈالوں
کوئی رستہ ہو جس سے وقت کا لکھا مٹا ڈالوں
کوئی یہ کہہ رہا تھا ، اب کبھی واپس نہ آؤ گے
نری بکواس ہے یہ، تم بھلا مجھ کو ستاؤ گے؟
مرے بھائی، مرے بچے، تمھیں واپس بھی آنا تھا
مجھے احوال سارا اپنے پرچے کا سنانا تھا
ابھی تو خواب حیرت سی ہماری زندگانی تھی
ابھی لمحے سنہرے تھے، ابھی تو رت سہانی تھی
ابھی مل کر ہمیں سارا جہاں تسخیر کرنا تھا
بگڑنا تھا ہمیں تھوڑا ، بہت سارا سنورنا تھا
ابھی آنکھوں میں امیدوں کے جگنو جگمگاتے تھے
سنا کر اپنے قصے تم مجھے کتنا ہنساتے تھے
تمھیں واپس جب آنا ہے تو پھر کیا آ نہیں پاتے؟
میں رستہ دیکھتی رہتی ہوں لیکن تم نہیں آتے
سنا ہے تم کہیں مٹی تلے خاموش سوتے ہو
معافی دے بھی دو مجھ کو، خفا کیوں اتنا ہوتے ہو؟
مرے افکار مردہ ہیں، مری آنکھیں سوالی ہیں
نظر آتے ہو تم لیکن یہ پیکر سب خیالی ہیں
میں سارے فلسفے، حرف تسلی سب جلا ڈالوں
کوئی رستہ ہو جس سے وقت کا لکھا مٹا ڈالوں
کوئی یہ کہہ رہا تھا ، اب کبھی واپس نہ آؤ گے
نری بکواس ہے یہ، تم بھلا مجھ کو ستاؤ گے؟