مرے حال میں رہا تو ہی تو ۔۔۔۔ برائے تنقید و اصلاح

loneliness4ever

محفلین
السلام علیکم

امید کرتا ہوں احباب خیر سے ہونگے
ایک اور کوشش کے ساتھ حاضر ہوا ہوں


یہ محبتوں کی عطا رہی جو نہ پاس ہے جو نہ روبرو
وہی ہمسفر مرا ہم نوا رہا ہر گھڑی مرے کو بکو

مری آنکھ سے کبھی پار آ مری آنکھ تک کبھی پاس آ
تجھے چھو سکوں کبھی یوں بھی آ مرے خواب میں مرے روبرو

مری سوچ میں مری بات میں ترا تذکرہ ترا نام ہے
یہ ہی ہر گھڑی مرا حال ہے مرے حال میں رہا تو ہی تو

کبھی پربتوں کے سوال میں کبھی بادلوں کی پکار میں
تو ہی ہر گھڑی کی ہے جستجو تو ہی منظروں کی ہے آرزو

یہی حال تھا یہی حال ہے مری ذات میں تری ذات ہے
مرا شعر تو مری شاعری مری زندگی تری جستجو
 

الف عین

لائبریرین
اچھی کاوش ہے۔ کچھ زبن و بیان کی اغلاط کے سوا۔
یہ محبتوں کی عطا رہی جو نہ پاس ہے جو نہ روبرو
وہی ہمسفر مرا ہم نوا رہا ہر گھڑی مرے کو بکو
۔۔کو بکو کا استعمال زیر توجہ ہے۔شعر دو لخت محسوس ہوتا ہے یا بے معنی


مری آنکھ سے کبھی پار آ مری آنکھ تک کبھی پاس آ
تجھے چھو سکوں کبھی یوں بھی آ مرے خواب میں مرے روبرو
خواب میں بھی چھونا ممکن نہیں؟
مرا شعر تو مری شاعری مری زندگی تری جستجو
چہ معنی دارد؟
 

loneliness4ever

محفلین
اچھی کاوش ہے۔ کچھ زبن و بیان کی اغلاط کے سوا۔
یہ محبتوں کی عطا رہی جو نہ پاس ہے جو نہ روبرو
وہی ہمسفر مرا ہم نوا رہا ہر گھڑی مرے کو بکو
۔۔کو بکو کا استعمال زیر توجہ ہے۔شعر دو لخت محسوس ہوتا ہے یا بے معنی


مری آنکھ سے کبھی پار آ مری آنکھ تک کبھی پاس آ
تجھے چھو سکوں کبھی یوں بھی آ مرے خواب میں مرے روبرو
خواب میں بھی چھونا ممکن نہیں؟

چہ معنی دارد؟


محترم استاد !

خاکسار مزید کوشش کرکے ضرور خدمت میں حاضر ہوگا۔۔۔

مری آنکھ سے کبھی پار آ مری آنکھ تک کبھی پاس آ
تجھے چھو سکوں کبھی یوں بھی آ مرے ہم نشیں مرے روبرو

مرا شعر تو مری شاعری مری زندگی تری جستجو

بندے نے کہنا چاہا ہے کہ
میری شاعری کا سبب اسکی ہستی ہے اور اسکی جستجو میں رہنا ہی میری زندگی ہے
محترم استاد
اب دل والے اس تو کسی ہر بھی لاگو کرلیں گے

لکھتے لکھتے ایک تک بندی اور آگئی پیش کرتا ہوں خدمت میں

مرا موتیوں سے مکاں سجا، بڑی شب تھی کل جو گزر گئی
تری یاد تھی مری شاعری جو غزل کے دل میں اتر گئی

بندہ پھر حاضر ہوگا خدمت میں

اللہ پاک آپکو صحت و تندرستی کی نعمت سے مالا مال رکھے ۔۔۔ آمین
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
نئی تک بندی بطور تک بندی تو خوب ہے، بطور شعر نہیں۔
پرانی غزل میں مصرع کے ہر حصے میں ردیف کا التزام نہ رکھا جاائے تو بہتر ہو کہ یوں کہا جائے
مرے ہم نفس تجھے چھو سکوں کبھی یوں بھی آ مرے رو برو
 

loneliness4ever

محفلین
اچھی کاوش ہے۔ کچھ زبن و بیان کی اغلاط کے سوا۔
یہ محبتوں کی عطا رہی جو نہ پاس ہے جو نہ روبرو
وہی ہمسفر مرا ہم نوا رہا ہر گھڑی مرے کو بکو
۔۔کو بکو کا استعمال زیر توجہ ہے۔شعر دو لخت محسوس ہوتا ہے یا بے معنی

محترم استاد اگر "کو بکو" کو "چار سو" سے تبدیل کر دیا جائے

یہ محبتوں کی عطا رہی جو نہ پاس ہے جو نہ روبرو
وہی ہمسفر مرا ہم نوا رہا ہر گھڑی مرے چار سو

یعنی یہ کمال ِ محبت رہا کہ جو ہستی نہ ساتھ ہے وہی ہستی چار سو رہتی ہے ہمسفر کی صورت
 
Top