افتخار عارف مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے

ظفری

لائبریرین

مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے
میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کوگھر کر دے

یہ روشنی کے تعاقب میں بھاگتا ہوا دن
جو تھک گیا ہے تو اب اس کو مختصر کر دے

میں زند گی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت
جو ہو سکے تو دعاؤں کو بے اثر کر دے

ستارۂ سحری ڈو بنے کو آیا ہے
ذرا کوئی میرے سورج کو باخبر کر دے

قبیلہ وار کمانیں کڑکنے والی ہیں
مرے لہو کی گواہی مجھے نڈر کر دے

میں اپنے خواب سے کٹ کر جیوں تو میرے خدا
اجا ڑ دے مری مٹی کو دربدر کردے

مری زمیں مرا آخری حوالہ ہے
سو میں رہوں نہ رہوں اس کو بارور کردے

افتخار عارف
 

محسن حجازی

محفلین
آصف زرداری کے گھوڑوں کے حوالے سے کسی نے کہا تھا کہ:

میرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے
میں جس مکان میں رہتا ہوں اسے اصطبل کر دے۔
 

الف عین

لائبریرین
ٹائپنگ کی اغلاط کی وجہ سے اوزان خطا ہو رہے ہیں۔ درست شکل یوں ہونی چاہئے:
مرےخدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے

اجا ڑ دے مری مٹی کو دربدر کردے

مری زمین مرا آخری حوالہ ہے

اور ستارہِ سحری ڈو بنے کو آیا ہے
ستارۂ سحری درست ہے۔۔ چھوٹی ہ کی اضافت محض ’راہ‘ وغیرہ میں زیر سے ہوتی ہے ۔ زیادہ تر ہمزۂ اضافت کا استعمال ہوتا ہے۔ ظفری خیال رکھو اس کا۔
 
Top