الف عین
الف نظامی
عظیم
شکیل احمد خان23
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
----------
مرے دل میں اپنی محبّت جگا دے
گدا مجھ کو اپنا خدایا بنا دے
------
ترا نام گونجے مری دھرکنوں میں
مرے دل سے غفلت کے پردے ہٹا دے
-------
بہت سال بیتے کہ دیکھی نہیں ہے
مجھے پھر مدینے کی رونق دکھا دے
---------
ترے گھر کے حج کی سعادت عطا ہو
یہ آسان میرے لئے پھر بنا دے
-----------
ہے ناراض مجھ سے یہ دنیا تو کیا ہے
مرے دل سے دنیا کی چاہت مٹا دے
----------
عبادت کروں میں تری دل لگا کر
مرے دل کو اس کا تُو چسکا لگا دے
-----------
مرا جسم لاغر ہوا جا رہا ہے
خدایا تُو مضبوط مجھ کو قویٰ دے
------
بہت نیک نامی مجھے تُو نے دی ہے
زمانے سے میری خطائیں چھپا دے
--------
مجھے نیک لوگوں کی محفل عطا ہو
جو مظبوط ایمان میرا بنا دے
----------
کبھی در پہ غیروں کے جائے نہ ارشد
اسے در پہ اپنے ہی جھکنا سکھا دے
------------
 
مرے دل میں اپنی محبّت جگا دے
گدا مجھ کو اپنا خدایا بنا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدا کے تمام بندے خدا کے محتاج تو ہیں ہی ہیں ۔اِس میں کیا الگ اور شاعرانہ ہے۔البتہ پہلے مصرعے میں دنیا کی چاہت سے ہٹا کر اپنی محبت میں گم کرلے تو یہ رب کی طرف سے ملی نعمتِ عظمیٰ ہوئی۔جس کا دوسرے مصرعے میں لانا اچھا لگتا۔۔۔۔
مرے دل میں اپنی محبت جگا دے
ہٹا دے مرا دل جہاں سے ہٹا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔البتہ یہاں یہ خلا ء ہی رہا کہ کس سے مخاطب ہیں۔۔۔۔۔۔۔ٹھہرئیے کوشش کرتے ہیں،یہ نَقص نہ رہے،
خدایا ! مرا دل جہاں سے ہٹا دے
بنا دے تو اپنا دوانہ بنا دے/لگا دے مجھے راہ پر تو لگا دے
مرے دل میں اپنی محبت بسا دے
گدا اپنے در کا خدایا بنادے

------
ترا نام گونجے مری دھرکنوں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب پہلے مصرعے میں گونجے کا لفظ یا گونجنے کا مفہوم ہے تو دوسرے مصرعے میں سکوت اور خاموشی کا لفظ ذرا زیادہ بھلا لگتاہے
مرے دل سے غفلت کے پردے ہٹا دے
ترا نام گونجے مری دھڑکنوں میں
یہ سکتہ سا تو میرے دل سے ہٹا دے/مٹادے
-------
بہت سال بیتے کہ دیکھی نہیں ہے/ہوئی ایک مدت کہ دیکھی نہیں ہے
مجھے پھر مدینے کی رونق دکھا دے
---------
ترے گھر کے حج کی سعادت عطا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس شعرکے دونوں مصرعوں میں تعلق گہرا کرنابہت آسان تھامگر آپ نے دولختی کے عیب کو ترجیح دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ آسان میرے لئے پھر بنا دے
ترے گھر کے حج کی سعادت مرے رب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حالانکہ یہاں ترے کی جگہ اپنے گھر کی زیارت جیسا مضمون لانے سے دعااور التجا میں زیادہ زورپیدا ہوجاتا۔۔۔
تو آسان میرے لیے پھر بنادے

-----------
ہے ناراض مجھ سے یہ دنیا تو کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہو ناراض دنیا تو ہو مجھ سے اے رب
مرے دل سے دنیا کی چاہت مٹا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ پروا ہی دل سے تو میرے ہٹا دے(حالانکہ یہاں بات ادھوری رہ جائے گی جب تک یہ نہ کہہ لیا جائے کہ تو مجھےدنیا کی پرواہ کرنے کی بجائے اپنی خوشنودی حاصل کرنےکی فکر عطا کر)
----------
عبادت کروں میں تری دل لگا کر
مرے دل کو اس کا تُو چسکا لگا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں لفظ چسکا پر اعتراض ہے۔۔۔۔۔۔۔مرے دل میں اس کی تڑپ تو جگا دے
-----------
مرا جسم لاغر ہوا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں کمزور و لاغر ہوا جارہا ہوں
خدایا تُو مضبوط مجھ کو قویٰ دے۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے پھر سے مولا قوی تو بنادے
------
بہت نیک نامی مجھے تُو نے دی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت نیک نامی سمیٹی ہے میں نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت نیک نامی عطا تو نے کی ہے
زمانے سے میری خطائیں چھپا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خطائیں مری تو جہاں سے چھپا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خطائیں بھی میری جہاں سے چھپادے
--------
مجھے نیک لوگوں کی محفل عطا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے ایسے لوگوں کی محفل عطا کر
جو مظبوط ایمان میرا بنا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مضبوط۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
----------
کبھی در پہ غیروں کے جائے نہ ارشد
اسے در پہ اپنے ہی جھکنا سکھا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الہٰی اسے ماسوا سب بھلا دے
 
آخری تدوین:
عظیم
شکیل احمد خان23
----------
اصلاح
------------
مرے دل میں اپنی محبت جگا دے
ہٹا دے مرا دل جہاں سے ہٹا دے
------------یا
مجھے اپنے در کی گدائی سکھا دے
--------
ترا نام گونجے مری دھڑکنوں میں
یہ سکتہ سا تو میرے دل سے ہٹا دے/مٹادے
-------یا
ترا نام یا رب ہو میرے لبوں پر
مرے دل کو اپنا تُو ذاکر بنا دے
---------
بہت سال بیتے کہ دیکھی نہیں ہیں
مجھے پھر مدینے کی گلیاں دکھا دے
-----------
مجھے اپنے گھر کی زیارت عطا کر
یہ آسان میرے لئے پھر بنا دے
-------
ہے ناراض مجھ سے یہ دنیا تو کیا ہے
مرے دل سے دنیا کی چاہت مٹا دے
-------یا
رہے مجھ سے ناراض دنیا یہ چاہے
مرے دل سے اس کی تُو الفت مٹا دے
----------
۔میں کمزور و لاغر ہوا جارہا ہوں
مجھے پھر سے مولا قوی تو بنادے
------------یا
مجھے پھر سے مولا توانا بنا دے
----------
بہت نیک نامی عطا تو نے کی ہے
خطائیں بھی میری جہاں سے چھپا دے
--------
مجھے نیک لوگوں کی محفل عطا ہو
جو مضبوط ایمان میرا بنا دے
----------
کبھی در پہ غیروں کے جائے نہ ارشد
اسے در پہ اپنے ہی جھکنا سکھا دے
-------------
 

عظیم

محفلین
مرے دل میں اپنی محبت جگا دے
ہٹا دے مرا دل جہاں سے ہٹا دے
------------یا
مجھے اپنے در کی گدائی سکھا دے
-------- پہلا متبادل بہتر ہے دوسرے مصرع کا، مگر خطاب کس کے ساتھ ہے اس بات کی وضاحت بھی ضروری محسوس ہو رہی ہے۔ مرے دل میں تُو اپنی الفت... ٹھیک ہو سکتا ہے

ترا نام گونجے مری دھڑکنوں میں
یہ سکتہ سا تو میرے دل سے ہٹا دے/مٹادے
-------یا
ترا نام یا رب ہو میرے لبوں پر
مرے دل کو اپنا تُو ذاکر بنا دے
--------- دوسرا شعر جو متبادل کے طور پر ہے وہ بہتر ہے۔ کچھ تبدیلی کی ضرورت ہے، جیسے پہلے مصرع میں 'یارب' کی جگہ کچھ اور لایا جا سکتا جس کے ساتھ کچھ تاکید سی بن جائے، مثلاً
ترا نام ہی ہو مرے ان لبوں پر
اور دوسر ے میں روانی کی بہتری کے لیے
مرے دل کو تو اپنا.... ۔

بہت سال بیتے کہ دیکھی نہیں ہیں
مجھے پھر مدینے کی گلیاں دکھا دے
----------- 'بیتے' عجیب لگ رہا ہے اس فضا میں، گزرے ہم وزن ہے تو وہی لے آئیں، الفاظ بھی بدلیں، 'کہ دیکھی نہیں ہیں' کا ٹکڑا خاص طور پر
بہت سال گزرے، نہیں دیکھ پایا

مجھے اپنے گھر کی زیارت عطا کر
یہ آسان میرے لئے پھر بنا دے
-------ٹھیک

ہے ناراض مجھ سے یہ دنیا تو کیا ہے
مرے دل سے دنیا کی چاہت مٹا دے
-------یا
رہے مجھ سے ناراض دنیا یہ چاہے
مرے دل سے اس کی تُو الفت مٹا دے
----------اکیلے ہی جینے کا ارادہ ہے کیا؟ دنیا سے کٹ کر؟ دنیاوی چیزوں کی چاہت نہ ہونا تو اچھی بات ہو سکتی ہے، مگر خلق خدا سے کیسا اجتناب؟

۔میں کمزور و لاغر ہوا جارہا ہوں
مجھے پھر سے مولا قوی تو بنادے
------------یا
مجھے پھر سے مولا توانا بنا دے
----------دوسرا متبادل بہتر ہے

بہت نیک نامی عطا تو نے کی ہے
خطائیں بھی میری جہاں سے چھپا دے
--------ٹھیک ہے

مجھے نیک لوگوں کی محفل عطا ہو
جو مضبوط ایمان میرا بنا دے
----------محفل کی جگہ صحبت لے آئیں، محفل سے مغالطہ سا پیدا ہوتا ہے کہ دوسرے میں ایمان کی مضبوطی نیک لوگوں کی وجہ سے ہے یا ان کی محفل کی وجہ سے۔

کبھی در پہ غیروں کے جائے نہ ارشد
اسے در پہ اپنے ہی جھکنا سکھا دے
-------------درست
 
Top