مرے دل میں حسینوں نے یہ کیا اودھم مچایا ہے---برائے اصلاح

الف عین
@محمّد احسن سمیع :راحل:
شاہد شاہنواز
-----------
مرے دل میں حسینوں نے یہ کیا اودھم مچایا ہے
اسے ان نازنینوں نے کھلونا سا بنایا ہے
-----------
دلاسا بھی نہیں دیتے مرے جذبات کیوں مجھ کو
مرے اپنے ہی ساروں نے مجھے مل کر ستایا ہے
---------------
مرا دل پاک ہوتا تھا یہ مسجد کی طرح پہلے
بتوں نے اب مگر اس کو یوں مندر سا بنایا ہے
------------
تباہی کی طرف تم کو یہ رستہ لے کے جائے گا
خدا کے گھر میں کیوں تم نے یوں غیروں کو بسایا ہے
------------
نہیں میں خوش بھی دنیا سے بغاوت بھی نہیں ممکن
بچانے کو مگر میں نے یہ سر اپنا جھکایا ہے
-----------------
محبّت تھی اگر مجھ سے بتا دیتے مجھے ارشد
تمہارے واسطے میں نے یہ دل اپنا سجایا
------------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مرے دل میں حسینوں نے یہ کیا اودھم مچایا ہے
اسے ان نازنینوں نے کھلونا سا بنایا ہے
----------- ٹھیک

دلاسا بھی نہیں دیتے مرے جذبات کیوں مجھ کو
مرے اپنے ہی ساروں نے مجھے مل کر ستایا ہے
--------------- کن ساروں کا ذکر ہے؟ یہاں تو صرف جذبات کا بیان ہے
روانی کی کمی ہے

مرا دل پاک ہوتا تھا یہ مسجد کی طرح پہلے
بتوں نے اب مگر اس کو یوں مندر سا بنایا ہے
------------ اچھا خیال ہے، بس روانی بہتر نہیں

تباہی کی طرف تم کو یہ رستہ لے کے جائے گا
خدا کے گھر میں کیوں تم نے یوں غیروں کو بسایا ہے
------------ واضح نہیں، کون سا رستہ؟ خدا کے کس گھر میں؟

نہیں میں خوش بھی دنیا سے بغاوت بھی نہیں ممکن
بچانے کو مگر میں نے یہ سر اپنا جھکایا ہے
----------------- کیا بچانے کو؟

محبّت تھی اگر مجھ سے بتا دیتے مجھے ارشد
تمہارے واسطے میں نے یہ دل اپنا سجایا
------------------ یہ بھی دو لخت لگتا ہے۔ گھر سجایا جاتا ہے مہمان نوازی کے لئے، دل کو بھی اگر کسی طرح سجایا جا سکے تو وہ بھی مہمان نوازی کے لئے ہی ہو گا، تو پہلے مصرع میں اس قسم کی کچھ بات ہوتی
اگر آنا نہ تھا اس گھر میں، ارشد کو بتا دیتے
تمہارے واسطے اس نے یہ دل.....
 
الف عین
( تصحیح کی کوشش)
دلاسا بھی نہیں دیتے مرے جذبات کیوں مجھ کو
مرے اپنے ہی جذبوں نے مجھے ہر دم رلایا ہے
---------------یا
بڑے کمزور ہیں جذبے دلاسا بھی نہیں دیتے
مرے اپنے خیالوں نے مجھے ہر دم رلایا ہے
--------------
یہ مسجد کی طرح پہلے مرا دل پاک ہوتا تھا
یہاں آ کر بتوں نے اب اسے مندر بنایا ہے
------------
خدا کا گھر ترا دل تھا حوالے اب ہے غیروں کے
تباہی کا یہ رستہ ہے جو اوروں کو بسایا ہے
-------یا
یہ کتنا مطمئن دل تھا خدا جب اس میں رہتا تھا
سکوں غارت ہوا میرا ، جو غیروں کو بسایا ہے
-----------------
نہیں میں خوش بھی دنیا سے بغاوت بھی نہیں ممکن
مجھے سر بھی بچانا ہے تبھی اس کو جھکایا ہے
-------------یا
زمانے سے میں نالاں ہوں ، بغاوت ہے بھری دل میں
مجھے ڈر کب ہے کٹنے کا تبھی سر کو اٹھایا ہے
---------------
تمنّا ہے تجھے پا لوں مگر ہیں دوریاں حائل
ترے دیدار کی خاطر مجھے دل کھینچ لایا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
دلاسا بھی نہیں دیتے مرے جذبات کیوں مجھ کو
مرے اپنے ہی جذبوں نے مجھے ہر دم رلایا ہے
---------------یا
بڑے کمزور ہیں جذبے دلاسا بھی نہیں دیتے
مرے اپنے خیالوں نے مجھے ہر دم رلایا ہے
-------------- دوسرا متبادل بہتر ہے، کیوں؟ کیونکہ جذبہ دہرایا نہیں جا رہا

یہ مسجد کی طرح پہلے مرا دل پاک ہوتا تھا
یہاں آ کر بتوں نے اب اسے مندر بنایا ہے
------------ یہ مسجد؟ روانی متاثر کرتا ہے، یہ دل کہا جائے تو بھرتی کا نہیں ۔ الفاظ بدل دیں
کبھی یہ میرا دل مسجد کی صورت پاک ہوتا تھا
وہ دن بھی تھے جو مسجد کی طرح دل پاک رہتا تھا
یا اس قسم کا کوئی مصرع!

خدا کا گھر ترا دل تھا حوالے اب ہے غیروں کے
تباہی کا یہ رستہ ہے جو اوروں کو بسایا ہے
-------یا
یہ کتنا مطمئن دل تھا خدا جب اس میں رہتا تھا
سکوں غارت ہوا میرا ، جو غیروں کو بسایا ہے
----------------- متبادل بہتر ہے روانی میں ۔ لیکن یہ مذکور نہیں کہ کس نے یا کہاں بسایا ہے؟

نہیں میں خوش بھی دنیا سے بغاوت بھی نہیں ممکن
مجھے سر بھی بچانا ہے تبھی اس کو جھکایا ہے
-------------یا
زمانے سے میں نالاں ہوں ، بغاوت ہے بھری دل میں
مجھے ڈر کب ہے کٹنے کا تبھی سر کو اٹھایا ہے
--------------- عجز بیان کا شکار ہے دوسرا مصرع بے ربط ہے

تمنّا ہے تجھے پا لوں مگر ہیں دوریاں حائل
ترے دیدار کی خاطر مجھے دل کھینچ لایا ہے
ہ بھی بے ربط لگتا ہے۔، اس نئے شعر کی ضرورت، مقطع تو تجویز کر دیا تھا میں نے. مگر اسے قبول نہیں کیا؟
 
الف عین
(تصحیح )
یہ کتنا مطمئن دل تھا خدا جب اس میں رہتا تھا
سکوں غارت ہوا میرا ، جو اس میں غیر آیا ہے
-----------------یا
بسانا غیر کو دل میں ، برا بحران لایا ہے

نہیں میں خوش بھی دنیا سے بغاوت بھی نہیں ممکن
بچانا بھی ہے سر اپنا تبھی اس کو جھکایا ہے
-------
مقطع بالکل قبول ہے محترم وہ تو ایک فالتو شعر ذہن میں آیا اور لکھ دیا ،اب نکال بھی دیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
پہلا شعر... بسانا غیر کو اس میں بڑا بحران لایا ہے
بہتر ہو گا
دوسرا شعر نکال ہی دو، سر بچانے کے لیے نہ جھکایا جاتا ہے نہ اٹھایا، ہاں بہ رغبت کٹوانے کے لیے جھکایا جاتا ہے
 
Top